میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے یکساں پالیسی ،سٹنٹ کی قیمت ڈالر کے ساتھ منسلک
اسلام آباد( نا مہ نگار) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت نے بیرون ملک کام کرنے والے ڈاکٹرز کو درپیش مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے دفتر خارجہ کے حکام سے تفصیلات طلب کر لی ہیں،کمیٹی نے تمباکو نوشی کی روک تھام کی قانون سازی کے حوالے سے جنیوا میں وزارت صحت کی بجائے این جی او کے نمائندے بجھوانے کے فیصلے پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا ہے،کمیٹی اجلاس میں سینما گھروں میں تمباکو نوشی کی پابندی بل 2018منظور کر لیاگیا ہے جبکہ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ سٹنٹ کی قیمت کو ڈالر کی قیمت کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے اور ہر تین ماہ بعدقیمتوں پر نظر ثانی کی جائے گی، جبکہ میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے یکساں پالیسی بنائی جارہی ہے، عدالت کا فیصلہ آنے تک اس سال میڈیکل کالجز میں داخلے نہیں کیے جائیں گے، پاکستان کی ایم بی بی ایس کی ڈگری بھارت، بنگلہ دیش کی ڈگری سے بہت بہتر تصور کی جاتی ہے، پی ایم ڈی سی کے قوانین واضح نہیں ہیں جس کے باعث قانون کی تشریح میں مشکلات پیش آتی ہیں ۔جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس سینیٹر شیخ عتیق کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر دلاور خان، سینیٹر اسد اشرف، سینیٹر اشوک کمار، سینیٹر سمندر مہندرو، سینیٹر ڈاکٹر تاج روغانی، سیکرٹری نیشنل ہیلتھ سروسز، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل اور دیگر اداروں کے حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی نے بیرون ملک کام کرنے والے ڈاکٹرز کو درپیش مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے دفتر خارجہ کے حکام سے تفصیلات طلب کر لیں۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ایم ڈی سی کے قوانین واضح نہیں ہیں جس کے باعث قانون کی تشریح میں مشکلات پیش آتی ہیں۔سینیٹر شیخ عتیق نے کہا کہ سرکاری دفاتر کے اندر فائلز پڑی رہتی ہیں اور کوئی کام کرنے کو تیار نہیں۔ اس حوالے سے قانون ایوان میں لا رہے ہیں کہ کوئی فائل ایک ٹیبل پر 24گھنٹے سے زیادہ نہیںرہے گی ۔پی ایم ڈی سی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کونسل کو الیکٹرانک اور ای گورننس کرنے کیلئے ٹینڈر طلب کیے ہیں۔ اس منصوبے پر2کروڑ روپے سے زیادہ لاگت آئے گی ۔ یہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد تمام کام ڈیجٹل ہوجائے گا اور دفاتر کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔اس پر شیخ عتیق نے ٹینڈر سے متعلق تفصیلات اگلے اجلاس میں طلب کر لیں۔کمیٹی نے آرڈیننس سے متعلق تفصیلات بھی طلب کر لیں۔سینیٹر اشوک کمار نے معالہ اٹھایا کہ جنیوا میں تمباکو کے حوالے سے قانون سازی ہونی ہے آئندہ دنوں میں جس میں وزارت صحت نے اپنے ادارے کے افسران کی بجائی این جی او کے دو نمائندوں کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے جو وہاں جا کر پاکستان کی طرف سے معاہدے پر دستخط کریں گے۔ کمیٹی ارکان نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان کی جانب سے این جی اوز کے نمائندے بین الاقوامی معاہدے کرنے جایا کریں گے۔سینیٹر شیخ عتیق نے اس پر کہا کہ کسی این جی او کا نمائندہ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی معاہدہ سائن نہیں کر سکتا۔کمیٹی کووزارت صحت نے بتایا کہ نامزد افراد کو تمباکو سیل کے پراجیکٹ پر کام کرنے کے لیے خصوصی طور پر ہائر کیا گیا ہے جس پر کمیٹی نے ان کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی معاہدہ وزارت کے حکام کے علاوہ نہیں ہوسکتا ۔ سٹنٹ کی قیمتوں کے تعین کرنے کے معاملے پر کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی جس میں ملک بھر سے ڈاکٹرز اور سپیشلسٹ افراد نے شرکت کی تھی۔ مشاورت کے بعد سٹنٹ کی ایک قیمت کا تعین کر دیا گیا ہے جس کی منظوری سپریم کورٹ نے دے دی ہے۔ سٹنٹ کی قیمت کو ڈالر کی قیمت کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے اور ہر تین ماہ بعد اس کی قیمت پر نظر ثانی کی جائے گی ۔ اگر ڈالر کی قمت کم ہوئی تو سٹنٹ کی قیمت بھی کم کر دی جائے گی۔عوامی آگاہی کیلئے سٹنٹ کی قیمتوں کی مقررہ قیمت کا اخباروں میں اشتہار بھی دیا گیا ہے اور سٹنٹ کے اوپر بھی اس کی قیمت درج کی گئی ہے ۔ سی پی ایس سی کے نمائندے میجر جنرل (ر)سلمان نے کمیٹی کو بتایا کہ سی پی ایس پی ایک آزاد خودمختار ادارہ ہے جس کو پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت بنایا گیاجو کہ وزارت صحت کے ماتحت نہیں ہیں اور ہم ان کو کسی بھی معاملے پر ڈائریکٹ رپورٹ نہیں کرتے ۔ سی پی ایس پی کے کام کرنے کے بارے میں ایڈیشنل سیکرٹری وزارت صحت نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ ادارہ ہمیں بروقت جواب فراہم نہیں کرتا، ان کے رولز اور بزنس اور ایکٹ میں مطابقت نہیں ہے۔ اور جو وزارت کی طرف سے دیا گیا مینڈیٹ ہے، اس پر کام نہیں کرتے۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں مل کر اس ملک کی بہتری کیلئے کام کرنا ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ تمام ادارے مل کر قومی یکجہتی کیلئے مل کر کام کریں ۔ جہاں کہیں کوئی خلاء باقی رہے جائے ہم سینیٹ فورم پر مل بیٹھ کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں ۔