کراچی: پاکستانی مدر ٹریسا ڈاکٹر رتھ فاؤ 88سال کی عمر میں انتقال کر گئیں

Aug 11, 2017

لاہور+اسلام آباد /راولپنڈی / کراچی (خصوصی نامہ نگار+نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت نیوز+ غزالہ فصیح) جذام کے مریضوں کے لیے کام کرنیوالی پاکستانی مدر ٹریسا ڈاکٹر روتھ فائو شدید علالت کے باعث کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں 88سال کی عمر میں انتقال کرگئیں، ڈاکٹر روتھ فائو کی آخری رسومات 19اگست کو سینٹ پیٹرکس چرچ صدر میں ادا کی جائیں گی۔ ڈاکٹر روتھ فائو9 ستمبر1929کو جرمنی کے شہر لیپازگ میں پیدا ہوئیں تھیں، میری ایڈیلیڈ سوسائٹی آف پاکستان کی سربراہ اور ملک میں جذام کے مرض کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرنے والی جرمن خاتون ڈاکٹر روتھ فاو گزشتہ کئی ماہ سے سانس کی تکلیف اور عارضہ قلب میں مبتلا تھیں، وہ 2ہفتے سے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھیں۔ سی ای او میری ایڈیلیڈ سینٹر ڈاکٹر مارون لوبوکا کہنا ہے کہ ڈاکٹر روتھ فاو کا انتقال رات ساڑھے 12 بجے ہوا۔ ڈاکٹر روتھ فاو 1960 میں پاکستان آئیں اور پھر جذام (کوڑھ) کے مریضوں کے لیے اپنی زندگی وقف کردی تھی۔ ڈاکٹر روتھ کی کوششوں سے پاکستان سے جذام کا خاتمہ ہوا اور عالمی ادارہ صحت نے 1996میں پاکستان کوجذام پرقابو پانے والا ملک قرار دیا جب کہ پاکستان ایشیا کا پہلا ملک تھا جس میں جذام پر قابو پایا گیا۔ حکومت پاکستان نے1979میں ڈاکٹر روتھ فائو کو جذام کے خاتمے کے لیے وفاقی مشیر بنایا اور 1988میں ڈاکٹر روتھ فائو کو پاکستان کی شہریت دے دی گئی۔ ڈاکٹر روتھ کی گراں قدر خدمات پرانہیں ہلال پاکستان، ستارہ قائداعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اور نشان قائداعظم سے نوازا گیا جب کہ ڈاکٹر روتھ فائو کو جرمن حکومت نے بیم بی ایوارڈ اور آغا خان یونیورسٹی نے ڈاکٹرآف سائنس کا ایوارڈ دیا۔ ڈاکٹر روتھ کی آخری رسومات 19 اگست کوسینٹ پیٹرک چرچ صدرمیں اداکی جائیں گی۔ صدر ممنون حسین‘ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی‘ آرمی چیف‘ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر اعظم آزاد کشمیر نے اپنے اپنے پیغامات میں پاکستانی مدر ٹریسا ڈاکٹر روتھ فائو کے انتقال پر گہرے دکھ درد اور غم و رنج کا اظہار کیا ہے۔ ان کی خدمات‘ حب الوطنی اور وفاداری کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وزیر اعظم نے ان کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وہ خراج عقیدت کی مستحق ہیں جن کی موت سے پیدا ہونے والے خلاء کو بھی پُر نہیں کیا جا سکے گا۔

مزیدخبریں