استحصال برداشت نہیں کریں گے‘ اساتذہ کی تنخواہیں نہیں بڑھا سکتے تو سکول بند کردیئے جائیں : چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ”ڈویژنل پبلک سکول سرگودھا“ کے اساتذہ کی تنخواہوں سے متعلق ازخود نوٹس مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ چلتا ہوا سکول ہے جو سو فیصد رزلٹ دیتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے اساتذہ کو دیگر اساتذہ کی نسبت بہت کم تنخواہیں ادا کرنا ناانصافی اور آئین کی خلاف ورزی ہے، عدالت اس استحصال کو برداشت نہیں کرے گی اگر پنجاب کے چیف سیکرٹری بے بس ہیں تو ہم وزیراعلی پنجاب سے پوچھ لیتے ہیں، اساتذہ کی تنخواہیں نہیں بڑھا سکتے تو سکول بند کردئیے جائیں۔ وزیراعلی نے آئین کے تحت حلف اٹھا رکھا ہے جس میں لکھا ہے کہ ہر طرح کے استحصال کو روکا جائے گا جو مرضی کریں مگر آئین سے باہر جائیں گے تو پکڑے جائیں گے جبکہ فاضل عدالت نے اساتذہ کی تنخواہوں کا معاملہ حل کرنے کیلئے متعلقہ حکام کو 15 اگست تک کی مہلت دی ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے جمعہ کے روز مقدمہ کی سماعت کی تو چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ صوبے میں کل 42 ڈویژنل پبلک سکول ہیں یہ غیر سرکاری اور خودمختار اداروں کے طور پر کام کر رہے ہیں صوبائی حکومت ان کو فنڈز نہیں دیتی جبکہ ان سکولوں کے اساتذہ کی تنخواہیں بڑھانے کا اختیار متعلقہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے پاس ہے تاہم عدالت نے ان کا بیان غیر تسلی بخش قراردیتے ہوئے کہا کہ ڈویژنل پبلک سکول بنا بنایا سکول ہے جہاں تجربہ کار اساتذہ کام کر رہے ہیں سکول کے پاس کافی بڑی اراضی موجود ہے اس کا رزلٹ سو فیصد ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے اساتذہ کو دیگر اساتذہ کی نسبت بہت کم تنخواہیں ادا کی جا رہی ہیں جو ناانصافی اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ چیف ایگزیکٹو کا فرض تھا کہ مسئلے کو حل کرتے اور استحصال کو روکتے کیونکہ انہوں نے جس آئین کے تحت حلف اٹھا رکھا ہے اس میں لکھا ہے کہ ہر طرح کے استحصال کو روکا جائے گا۔ اس معاملے میں پنجاب کے چیف ایگزیکٹوکو آگے آنا چاہئے تھا، اتنے دن سے کیس چل رہا ہے کیا ان کو اس بارے میں علم نہیں، ویسے تو بڑے دعوے کئے جاتے ہیں کہ حکومت پنجاب کی ترجیح شعبہ تعلیم ہے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اس سکول کا تو رزلٹ سو فیصد ہے پنجاب میں ایسے بھی سکول ہیں جن کا رزلٹ صفر اور اساتذہ کی تنخواہیں کہیں زیادہ ہیں، چیف سیکرٹری نے عدالت سے استدعا کی کہ اساتذہ کی تنخواہوں کا معاملہ حل کرنے کیلئے انہیں مہلت دیجائے چیف جسٹس نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس بلائیں اور جلد از جلد یہ مسئلہ حل کریں۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ مجھے کچھ دنوں کی مہلت دی جائے میں یقین دہانی کراتا ہوں کہ تنخواہوں کا مسئلہ حل کر لیا جائے گا تاہم اساتذہ کے پے سکیل سرکاری اساتذہ کے مساوی لانا مشکل ہو گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سب کو کہتے ہیں کہ جو مرضی آئے کرو مگر آئین سے باہر جاﺅ گے تو پکڑے جاﺅ گے بعدازاں عدالت نے سماعت 15 اگست تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ نوائے وقت نیوز اور ایجنسیوں کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب حکومت تعلیم کے فروغ کیلئے دعوے کر رہی ہے حقائق اس کے برعکس ہیں۔