اتوار ‘ 27شعبان المعظم 1442ھ‘ 11؍ اپریل2021ء
ملکہ برطانیہ کے شوہر شہزادہ فلپ انتقال کرگئے
کون کتنا جیتا ہے، کب مرتا ہے، اس کا علم صرف خدا کو ہی ہے مگر کچھ لوگ واقعی لمبی عمر پاتے ہیں۔ عمر خضر نہ سہی طویل عمر ہی سہی۔ ویسے بھی عمر خضر والی بات سے جھرجھری سی آجاتی ہے۔ اتنی لمبی عمر کا کیا کرنا جب ہاتھ پائوں اور حواس جواب دے جائیں بندہ چارپائی کا حصہ بن جائے۔ عمر جتنی بھی ہو بھرپور ہو، تو انا، صحتمند ہو، بندہ چلتا پھرتا اچھا لگتا ہے ورنہ بیمار بوڑھا کمزور بھلا کس کام کا جب وہ ہر چیز کا محتاج ہوجائے۔ اس وقت ملکہ برطانیہ ملکہ الزبتھ خوش قسمت حکمران ہیں جن کی عمر سوکو چھونے لگی ہے۔ ان کے شوہر شہزادہ فلپ بھی جون2021ء میں 100 برس کے ہوجاتے اگر موت کا فرشتہ انہیں گزشتہ روز آکر اچک نہ لیتا۔ اب 3 ماہ بعد ان کی صد سالہ سالگرہ کی تیاریاں ہورہی تھیں کہ 3 ماہ قبل انہی موت کا بلاوا آگیا اور وہ اگلی دنیا سدھار گئے۔ یوں وہ اپنی صد سالہ سالگرہ نہ مناسکے۔ ملکہ برطانیہ سے امید ہے کہ وہ ابھی تک جس طرح نظر آرہی ہیں وہ اپنی صد سالہ سالگرہ ضرور منا سکتی ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ایک ریکارڈ ہوگا کیونکہ اتنی طویل زندگی اور اتنا طویل دور اقتدار تاریخ میں بہت کم حکمرانوں کے حصہ میں آیا ہے۔ اس پر ہم وہی روایتی خوشامدی قصیدہ جو ہند کے والیان ریاست نے ملکہ برطانیہ کے لئے اس دور میں لکھا تھا کا ایک جملہ کہہ سکتے ہیں ’’قیصرۂ ہند کا رہے اقبال بلند‘‘ اور اس کے علاوہ اب آنجہانی شہزادہ فلپ کے سوگ میں ’’فلپ‘‘ کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے، کہہ کر انہیں خراج عقیدت پیش کرسکتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
جہانگیر ترین کا عشائیہ، وزیروں مشیروں سمیت 30 ارکان اسمبلی شریک
یہ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اور بنیادی ستون کی طرف سے اپنی بھرپور سیاسی طاقت کا مظاہرہ تھا یا ویسے ہی ہلکی پھلکی گپ شپ کی تقریب تھی۔ اس بارے میں لوگ خود ہی فیصلہ کرسکتے ہیں‘ فی الحال تو گزشتہ روز بھی جہانگیر ترین نے یہی کہا کہ وہ علیحدہ گروپ نہیں بنا رہے یعنی ابھی تک …؎
اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل
اس چمن میں اب اپنا گزارہ نہیں
کہنے کی نوبت نہیں آئی۔ عشائیہ میں شرکت کرنے والوں نے کھل کر کہا کہ وہ جہانگیر ترین کے ساتھ ہیں۔ اس کے ساتھ کئی ارکان اسمبلی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جہانگیر ترین کے مسئلے پر وزیراعظم عمران خان سے بات کریں گے۔ یوں تو ترین جی اس وقت نہ ایم این اے ہیں‘ نہ ایم پی اے‘ نہ وزیر‘ نہ مشیر مگر وہ جو بھی ہیں اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ آج اگر پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہے تو اس میں ان کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ یہ بھی ان کا جگرا ہے کہ ابھی تک بغاوت نہیں کررہے ، علیحدہ دھڑا بنا کر حکومت کو پریشان نہیں کررہے۔ پی ٹی آئی کے کئی رہنمائوں نے بھی اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ جلد ہی ترین اور خان صاحب میں ملاقات ہوگی اور مسائل حل ہوں گے مگر مخالفین کہہ رہے ہیں کہ ابھی اور بھی بہت لوگ پس پر دہ ہیں جو ترین کے ساتھ ہیں اور وقت پر سامنے آسکتے ہیں۔ حکومت کی پریشانی بھی بجا ہے کیونکہ بقول شاہد خاقان عباسی موجودہ حکومت 7 ووٹوں کے سہارے کھڑی ہے ۔ اگر مخالفین نے جہانگیر ترین کو ساتھ ملا لیا تو واقعی سیاسی بساط پر بچھائے بہت سے مہرے ہل سکتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭
میرپور خاص میں شناختی کارڈ فروخت 74 افغانوں کو پاکستانی شہریت دیدی
یہ کوئی پہلی مرتبہ تو نہیں ہوا کہ تھرتھلی مچ گئی ہو‘ اس سے بھی بڑی تعداد میں شناختی کارڈ پہلے بھی افغان مہاجرین کو جاری ہوتے آرہے ہیں۔ آج تک کسی نے کون سا ایکشن لیا۔ بلوچستان اور خیبر پی کے میں تو ہزاروں افغان مہاجرین پاکستانی شہریت چند ٹکوں کے عوض یا سیاسی دبائو پر حاصل کرچکے ہیں۔ ملک بھر میں یہ جو جگہ جگہ افغان مہاجرین نے جائیدادوں، دکانوں، پلازوں کی لوٹ سیل خریداری کی ہے وہ تب ہی ممکن ہوسکی ورنہ شناختی کارڈ بنائے بغیر کوئی پاکستان میں جائیداد کہاں خریدسکتا ہے۔ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔ عدالتوں نے بھی بارہا اس پر شور اٹھایا مگر وہی مرغے کی ایک ٹانگ، روپے پیسے کی طاقت کے آگے نہ ہی پہلے کسی کا بس چلا نہ اب چلے گا۔ ہزاروں افغان پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ پر بیرون ملک جاچکے ہیں جہاں ان کی غیرقانونی غیراخلاقی سرگرمیوں اور منشیات فروشی کی وجہ سے پاکستان بدنام ہورہا ہے۔ اب میرپور خاص سندھ میں 74 افغان شہریوں کو شناختی کارڈ بنوا کر دینے والے نادرا کے 7 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے مگر کیا اس کے ساتھ ان مہاجرین کی تصدیق کرنے والوں کیخلاف ایکشن ہوا ہے۔ جنہوں نے تصدیق کردی کہ یہ پاکستانی ہیں۔ شناختی کارڈ کئی دہائیوں سے بن رہے ہیں کیا 30 سال بعد اگر کسی کا نیا بن رہا ہے اس کا کوئی ریکارڈ چیک نہیں ہوتا جس کے والدین کے پاس پاکستانی شہریت نہیں ان کے کارڈ کیسے بن سکتے ہیں۔ بہرحال اب بھی اگر تحقیقات ہوں تو ہزاروں شناختی کارڈ منسوخ کرکے پاکستانی شہریت کی عزت بچائی جاسکتی ہے اور بنانے والوں کی مدد کرنے والوں کی بھی ایسی تیسی کرکے آئندہ ایسا کرنے کی راہ رو کی جاسکتی ہے۔
٭٭٭٭٭
میرا کو اس کے شوہر نے 50 ہزار ڈالر دے کر ہسپتال سے چھڑایا:سسر
ابھی تک تو میرا یہ کہتی رہی ہیں کہ کیپٹن نوید میرا شوہر نہیں۔ ان کا اس حوالے سے عدالت میں کیس بھی چل رہا ہے۔ یادش بخیر اس کے علاوہ بھی میرا کے شوہر ہونے کے کئی اور دعویدار بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ اسے ہم آنا جانا لگارہتا ہے کہہ سکتے ہیں۔ بعض اوقات شوبز کے لوگ خود ہی اپنے سکینڈل چلوا دیتے ہیں تاکہ اس بہانے وہ خبروں کی زینت بنیں اور لوگوں کی یادداشت میں رہیں۔ اب کم از کم اس خبر کے بعد یہ بات تو ثابت ہوگئی ہے کہ میرا کا شوہر نامدار کیپٹن نوید ہی ہے باقی سارا رولا ایویں شیویں ہی تھا۔ میرا اس وقت امریکہ میں ہیں جہاں وہ ایک ہسپتال میں داخل ہوئیں تو عملے سے خصوصی پروٹوکول مانگا جو نہ ملا تو کسی ڈاکٹر سے یا عملے سے الجھ پڑی جس پر انہوں نے انہیں پاگل سمجھ لیا کیونکہ امریکہ میں خصوصی پروٹوکول وہ بھی ایک عام اداکارہ کیلئے کا تصور ہی نہیں بات بڑھی تو میرا کے شوہر نے 50 ہزار ڈالر کی ضمانت دے کر میرا کو پاگل خانے سے نکلوا لیا اور ان کو ڈسچارج کرنے کی اجازت حاصل کی۔ یہ بات میرا تو کبھی نہ بتاتی۔ ان کے سسر نے یعنی فادر ان لا نے ساری کہانی میڈیا کو بتائی۔ اب اگر میرا کو کرونا نہ ہوا تو جلد ہی واپس پاکستان آنے کی اجازت مل جائے گی۔ اس ساری کہانی کا مقصد صرف اور صرف ذاتی تشہیر ہی لگتا ہے جس میں میرا کامیاب رہیں اور ان کے شوہر کی انٹری بھی ہوگئی۔