اقوام کی ترقی میں تعلیم کو اولین اہمیت حاصل ،تعلیمی معیارپر کبھی سمجھو تہ نہ کریں : صدر ممنون
صدر مملکت ممنون حسین نے تعلیمی اداروں کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور تعلیمی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام کی ترقی اور خوشحالی میں تعلیم کو اولین اہمیت حاصل ہے، تعلیمی اداروں کی ذمے داری ہے کہ نئے علوم و فنون کے خیرمقدم کے لیے ہمہ وقت تیار رہیں، تحقیق پر بھرپور توجہ دیں، قوم کا ہر فرد خاص طور پر نوجوان ایسے عناصر پر کڑی نگاہ رکھیں جو خوش نما نعروں کی آڑ میں قوم کی منزل کھوٹی کرنے کے درپے ہیں۔انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں ورچوئل یونیورسٹی کے 9 ویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر مملکت نے کہا کہ قوموں کی ترقی اور خوشحالی میں تعلیم سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ تعلیمی اداروں کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے اور انھیں تعلیم و تحقیق سے متعلق تمام ترسہولتیں باآسانی دستیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کے زیورکی حیثیت سے تعلیم معاشرے میں علمی و اخلاقی سطح کو بلند کرنے کا بہترین ذریعہ ہے جسے ہمارا دین جہاد کے ہم پلہ قرار دیتا ہے۔چند برس کا یہ تعلیمی عمل نوجوانوں کو زندگی کے عملی میدان میں سر گرمِ عمل ہونے کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح عمر بڑھنے کے ساتھ انسان کا تجربہ وسعت اختیار کرتا ہے، اسی طرح اس کے علم میں بھی کشادگی پیدا ہوتی ہے اور حصول علم کا سلسلہ تمام عمر جاری رہتا ہے۔ صدر مملکت نے طالب علموں کو تاکید کی کہ خود پر سیکھنے اور علم حاصل کرنے کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھیں،کامیابی کا راز اسی میں پوشیدہ ہے جو لوگ چند برس کے تجربات یا کوئی منصب حاصل کرلینے کے بعد یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی شخصیت مکمل ہو گئی یا اب انھیں کچھ سیکھنے کی ضرورت نہیں رہی ، غلطی کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں پر ذہنی کشادگی اور ترقی کے راستے بند ہو جاتے ہیں۔ کامیابی انہی لوگوں کے حصے میں آتی ہے جو زندگی کی آخری سانس تک طالب علم کی حیثیت سے مسلسل سیکھنے کے عمل سے گزرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ طرزِ عمل ہمیں انفرادی اور اجتماعی دونوں حیثیتوں میں اختیار کرنا ہے۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ رقبے اور آبادی کے اعتبار سے بڑے اور محدود وسائل والے ممالک کے لیے ملک کے ہر حصے میں یکساں معیار کی تعلیم کی فراہمی ایک بڑے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ ورچوئل یونیورسٹی نے ا س اہم قومی ضرورت کو بطریقِ احسن پورا کرنے کی کوشش کی ہے جس پر یہ ادارہ اور اس کے ذمے داران قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے ریکٹر نے آگاہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان نے زیادہ سے زیادہ طلبہ تک تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے لیے سوفٹ ویئر کی تیاری کا فریضہ بھی اسی جامعہ کو سونپ دیا ہے جس سے اس قومی ادارے کی اہمیت اور صلاحیت اجاگر ہوتی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ وطنِ عزیز کی یہ قابلِ فخر جامعہ ملک کے طول و عرض میں علم کا نور پھیلانے کے لیے اپنی خدمات کا سلسلہ اسی جذبے کے ساتھ جاری رکھے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس ادارے سے تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہیں اور آنے والے دنوں میں ملک و قوم کی طرف سے ان پر جو ذمے داریاں عائد ہونے والی ہیں ، انھیں بہتر طریقے سے ا دا کر سکتے ہیں۔ اس کے باوجود میں چاہتا ہوں کہ ہمارے نوجوان اور خاص طور پر تعلیمی ادارے اس سلسلے میں علمی، تحقیقی اور تکنیکی پیشرفت پر گہری نگاہ رکھیں تاکہ نئی نسل اس سے آگاہ ہو کر ملک و قوم کی خدمت کرسکے۔ اس ضمن میں تعلیمی اداروں کی ذمے داری یہ ہے کہ نئے علوم و فنون کے خیر مقدم کے لیے ہمہ وقت تیار رہیں، تعلیمی معیارپر کبھی سمجھو تہ نہ کریں اور تحقیق پر بھرپور توجہ دیں کیونکہ نئی دنیاو 191ں کی دریافت کا بہترین طریقہ یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں جو لوگ دوسروں پر انحصار کرتے ہیں، ان کا سفر طویل ہو جاتا ہے کیونکہ مختلف معاشروں کے مخصوص حالات کے مطابق کی جانے والی تحقیق کو اپنے ماحول سے ہم آہنگ کرنے کے لیے طویل اور تکلیف دہ عمل سے گزرنا پڑتا ہے جس سے لاگت میں اضافہ ہونے کے علاوہ وقت بھی زیادہ لگتا ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ اپنے حالات کے مطابق تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ آپ کی جامعہ اس سلسلے میں اپنی قومی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔ صدر مملکت نے اس ضمن میں پاک چین اقتصادی راہداری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس راہداری کی شکل میں اس خطے پر ترقی اور خوشحالی کے بے شمار نئے دروازے کھلنے جا رہے ہیں، ان مواقع سے پورے طور پر صرف اسی صورت میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے، اگر اس عظیم الشان منصوبے کے تمام شعبوں کی ذمے داریاں سنبھالنے کے لیے ہمارے نوجوان پوری طرح تیار ہوں۔ اس عظیم قومی خدمت کی بطریقِ احسن ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ ملک پرسکون ہو، انتہاپسندی اور دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے اور معاشرہ سیاسی، سماجی اورمعاشی اعتبار سے کسی قسم کی بے چینی کا شکار نہ ہو کیونکہ اس طرح کی صورتحال عوام پر ترقی کے راستے مسدود کر دیتی ہے، لہذا ضروری ہے کہ قوم کا ہر فرد، خاص طور پر نوجوان ایسے عناصر پر کڑی نگاہ رکھیں جو خوش نما نعروں کی آڑمیں قوم کی منزل کھوٹی کرنے کے درپے ہیں۔صدرممنون حسین نے فاصلاتی تعلیم کے شعبے میں قابلِ قدر خدمات انجام دینے والی ورچوئل یونیورسٹی کے کانووکیشن میں فار غ التحصیل ہونے والے طلبہ و طالبات کو مبارکباد دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ یہ طالب عالم اپنی خداداد صلاحیت اور محنت سے ملک و قوم کا نام روشن کریں گے۔ صدر مملکت نے تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے کہا کہ تقریب میں جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے، انھیں فوری طور پر حل ہونا چاہیے، یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ متعلقہ اداروں کے ساتھ اپنے رابطے مضبوط بنائے اور جہاں مشکل درپیش ہو، میرے دفتر کوا س سے آگاہ کیا جائے تاکہ اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ان رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔ تقر یب میں ریکٹر ورچوئل یونیورسٹی ڈاکٹر نوید احمد ملک بھی موجود تھے۔