کراچی میں بجلی کا بحران سنگین‘12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ شہری اذیت میں مبتلا
کراچی (اسٹاف رپورٹر+ کامرس رپورٹر) کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں اضافہ کر دیا گیا۔ کے الیکٹرک نے لوڈ شیڈنگ فری علاقوں میں تین سے چار گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا اعتراف کرلیا۔ جبکہ صارفین کا کہنا ہے 60 فیصد کراچی میں6 سے12 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ ان60 فیصد علاقوں کو لوڈ شیڈنگ سے استثنیٰ حاصل ہے جبکہ دوسرے علاقوں میں دو گھنٹے بجلی آتی ہے۔3 گھنٹے بند رہتی ہے۔ نیپرا نے بھی کراچی میں لوڈ شیڈنگ کا نوٹس لے لیا ہے۔ کے الیکٹرک نے لوڈ شیڈنگ کا ذمہ دار سدرن گیس کمپنی کو قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ گیس سپلائی میں60 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی کردی گئی۔ صوبائی حکومت نے بھی سدرن گیس کو لوڈ شیڈنگ کا ذمہ دار قراردیا ہے اور وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ گیس کا کوٹہ بحال کیا جائے۔ وفاقی حکومت نے الیکٹرک کیلئے276 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کا کوٹہ مقرر کیا ہے۔ حکومت سندھ کا موقف ہے کہ سندھ2700 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا کرتا ہے اس کے الیکٹرک کو گیس دی جائے۔ سندھ کو1200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جا رہی ہے۔دوسری جانب ذرائع نے سوال کیا ہے کہ60 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کہاں جا رہی ہے اور کس کو فروخت کی جا رہی ہے۔ ان ذرائع کے مطابق سدرن گیس کمپنی کئی سالوں سے گیس خورد برد کرکے سیمنٹ اور کیمیکل کمپنیوں کو فراہم کر رہی ہے۔ ڈاکٹر عاصم حسین پر462 ارب روپے کرپشن کا الزام اس سلسلے کی کڑی ہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ادھر سدرن گیس کمپنی کا موقف ہے کہ کے الیکٹرک سے گیس سپلائی کا کوئی معاہدہ نہیں۔ کے الیکٹرک پر80 ارب کے واجبات ہیں۔ صارفین کی نمائندہ تنظیم کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے کیپ کے دفتر میں بجلی بحران پر بلائے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی ایل کی چپقلش سے بجلی کا بحران انتہائی سنگین صورت حال اختیار کرگیا ہے۔ دونوں اداروں نے مل کر صارفین کو شدید اذیت میں مبتلا کردیا ہے۔ گھریلو، کمرشل اور صنعتی علاقوں میں کئی گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ مسئلے کو حل کرانے کی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی کوششیں بھی کارگر ثابت نہ ہوسکیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں بد ترین لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے 100فی صد بجلی کا بل ادا کرنے والے علاقوں میں گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ معمول بن گئی ہے۔ اسپتالوں میں مریض، تعلیمی اداروں میں طلبا، گھروں میں بچے بزرگ شدید متاثر ہورہے ہیں جبکہ صنعتوں کو بھی روزانہ 8سے 10گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے۔کراچی میں گرمی شدت اختیار کررہی ہے۔ گرم موسم میں کے الیکٹرک کا پیدا کردہ بجلی بحران صارفین کے لیے اذیت ناک صورتحال کا سبب بن رہا ہے۔ اس کا واحد حل ہے کہ کے الیکٹرک کی مونو پلی فوری ختم کی جائے شہر کی آبادی کے لحاظ سے مہیا کرنے والی کمپنیوں کو بجلی مہیا کرنے کا انتظام سونپا جائے۔کے الیکٹرک صارفین سے بل وصول کرنے کے باوجود ایس ایس جی سی ایل کو بروقت ادائیگی کیوں نہیں کررہی۔ کے الیکٹرک اپنے پاور پلانٹس کو گیس کے بجائے فیول پر تبدیل کرے تاکہ صارفین کو لوڈ شیڈنگ کی اذیت نہ اٹھانا پڑے۔ کوکب اقبال نے کہا کہ اگر پندرہ دن کے اندر کے الیکٹرک نے بجلی بحران ختم نہ کیا تو مجبوراً کراچی کے صارفین سے احتجاج کے طور پر بجلی کا بل ادا نہ کرنے کی اپیل کی جائے گی۔