’’ملٹری ہسپتالوں میں جعلی اور غیر معیاری ادویات استعمال ہوتی ہیں‘‘
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں جعلی اور غیر معیاری ادویات سے متعلق انسانی حقوق کے آرٹیکل 184/3کے تحت درخواست دائر کردی گئی ہے ، درخواست کرنل ریٹائرانعام الرحیم ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں فیڈریشن، وزارت دفاع اور اس کے آفسران کو فریق بنایا گیا ہے ۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملٹری ہسپتالوں میں مبینہ ملی بھگت سے جعلی اور غیر معیاری ادویات استعمال ہورہی ہیں جس کے باعث کئی قیمتی جانے ضائع ہوچکی ہیں۔ پہلے فوج کے ہسپتالوں کو نوشہرہ (کے پی کے)ادویات ڈپو سے میڈیسن کی سپلائی کی جاتی تھی مگر 2012ء سے یہ ڈپو بند کردیا گیا ہے اور ادویات کی خریداری کا اختیار متعلقہ ہسپتالوں کو دے دیا گیا ہے کہ وہ ضرورت کے مطابق ادویات خریدیں۔بازار سے مہنگی ادویات خریدنے کے ضمن میں تقریبا 50بلین روپے کا نقصان ہوچکا ہے ، کیونکہ نوشہرہ ڈپو جو پہلے یہ ادویات خریدتا تھا وہ ٹینڈرز، مانیٹرنگ، چیک اینڈ بیلنس، لیباڑی چیک ،، ادویات کی کوالٹی کا پہلے جائزہ لیتا تھا جبکہ اب متعلقہ ملٹری کے ہسپتال جو ادویات خریدتے ہیں ان کے پاس ادویات وقیمت کے حوالے سے جائزہ کا کوئی انتظام موجود نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی چیکنگ لیباٹری موجود ہے ، ادویات کی خریداری کا کام ڈی جی بی پی کی مبینہ ملی بھگت سے جاری ہے ،عدالت سے استدعا کی گئی ہے کیس کو اس حوالے سے جاری سوموٹو کیس کے ساتھ سنا جائے ، ملوث ذمہ دار افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے ، پرانے ادویات کے سپلائی ڈپو کے نظام کو بحال کیا جائے ۔