’’کتے کی قبر‘‘ کا علاقہ بلوچستان نہیں سندھ کا حصہ ہے، اسمبلی میں قرارداد منظور
کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی نے منگل کو پرائیوٹ ممبرز ڈے کے موقع پربلوچستان اسمبلی میں کتے کی قبر کے پہاڑی علاقے کو بلوچستان کا حصہ قرار دینے کے خلاف ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی ۔قرارداد پیپلز پارٹی کے سردار چانڈیو نے پیش کی تھی۔ ایوان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف بھی دو الگ الگ نجی قراردادیں منظور کی گئیں۔ پہلی قرارداد کے محرک سید سردار شاہ کا کہنا تھا کہ کتے کی قبر کا علاقہ سندھ کا حصہ ہے۔بلوچستان کے اراکین َغلط فہمی میں ہیں اسے درست کرلیا جائے۔ سردار چانڈیو نے کہا کہ ہمارے پاس تاریخی ثبوت و شواہد ہیں جس سے کتے کی قبر کا علاقہ سندھ کا حصہ ٹابت کیا جاسکتا ہے۔سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ: الیکشن کمیشن نے بھی کتے کی قبر کے علاقے کو سندھ کا علاقہ تسلیم کیا ہے تاہم اس قراداد کے ذریعے ہم اس بات کی ایک مرتبہ پھر وضاحت کرنا چاہتے ہیں ۔اس موقع پر قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اچھا کام اتنے بھونڈے طریقے سے کرنا کیاضروری تھا ؟جتنی احتیاط قرارداد کے متن میں کی گئی ہے ویسے ہی تقاریر میں بھی کرنی چاہئے تھی یہ انتظامی نوعیت کا مسئلہ ہے اسے انتظامی طور پر حل ہونا چاہئے تھا،قرارداد اسمبلی میں لانے سے صوبائیت کو فروغ ملے گا۔اس موقع پرخواجہ اظہار اور ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جس سے ایوان کے ماحول میں تلخی پیدا ہوگئی ۔تاہم کتے کی قبر پر حکومتی ارکان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ۔ اپوزیشن کی خاتون رکن ناہید بیگم کی جانب سے صحافیوں کو ویج ایوارڈ دیئے جانے کے لئے ایک قرارداد پیش کی گئی جس کی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے بھی حمایت کی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم قرارداد ہے اسکی مکمل حمائت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی کی جارہی ہے جس میںملازمت کے تحفظ کا معاملہ بھی شامل ہوگا ۔بعد ازاں ایوان نے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ پی ایس پی کی خاتون رکن نائلہ لطیف کی جانب سے کراچی میں بڑھتی ہوئی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف قرارداد بھی منظور کرلی گئی جس کی حمایت پی ٹی آئی کے ارکان نے بھی کی ۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ حکومت بتائے کہ وہ کے الیکڑک سے کیا بات چیت کر رہی ہے ۔ایوان کی کارروائی کے دوران خرم شیرزمان نے کے الیکڑک کے خلاف تیسری قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ کراچی میں کے الیکڑک کی زیادتیوں کا نوٹس لیا جائے۔ارکان نے اس قررداد کی بھی حمایت کی اور اسے بھی منظور کرلیا گیا اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی جاوید ناگوری کا کہناتھا کہ کراچی کی لوڈشیڈنگ پر سپریم کورٹ نوٹس کیوں نہیں لیتی ؟انہوں نے کہا کہ کے الیکڑک نے اپنی روش نہ بدلی تو ایک بار پھر دھرنا دیں گے ۔بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعرات تک ملتوی کردیا گیا ۔سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی نے ایوان کی کارروائی سے ارکان کی مسلسل عدم دلچسپی اور صوبائی اسمبلی کا اجلا س روزانہ تاخیر سے شروع ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومت اور اپوزیشن ارکان نے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا تو وہ ٹھیک ساڑھے دس بجے ایوان میں آئیں گے اور اگرارکان اسی طرح غیر حاضر پائے گئے تو وہ اجلاس کی کارروائی اگلے روز کے لئے ملتوی کرکے چلے جائیں گے۔اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد انتخابی مہم کا حصہ ہے کتے کی قبر کے علاقے میں چانڈیو اور چھٹو قبیلے کا تنازعہ ہے حکومت صوبائیت کو فروغ دے رہی ہے۔ وزیراعلی بلوچستان سے بھی معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ صوبائیت کو کسی صورت فروغ دینے کی اجازت نہیں دینگے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ فلور کراسنگ کرنے والے ارکان اسمبلی ایوان کی کارروائی میں حصہ بھی ہے رہے ہیں اور اپنی جماعت کا نام بھی استعمال کررہے ہیں الیکشن کمیشن ایسے ارکان کا فیصلہ کرے۔ اب ا تک الیکشن کمیشن سے اس حوالے سے پیٹیشن پر فیصلہ نہ کرنا خود الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ہم نے اسپیکر اسمبلی کے سامنے بھی یہ سوال اْٹھایا ہے نشستوں کے ساتھ ساتھ فلور کراسنگ کرنے والے ارکان کا فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں دھڑے بندی کرنا اپوزیشن کو کمزور کرنے کے مترادف ہے لگتا ہے کوئی درپردہ سازش ہورہی ہے اپنی جماعتوں کو چھوڑ کرجانے والے ارکان نے مراعات لی اور ابھی بھی لے رہے ہیں انکا اپنا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے حکومت ایسے حربے استعمال کررہی ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو تبدیل کرنے کی باتیں ہورہی ہیں یہ سیٹ میری نہیں بلکہ قوم اور میری پارٹی کی امانت ہے ہم سب پارٹی کے کارکن ہیں صرف پارٹی کی بات کرینگے کراچی کے لوگ محسوس کررہے ہیں جو انکے ساتھ زیادتی ہورہی ہے سکھر میرپورخاص کے لوگوں نے دیکھ کیا انکے ساتھ کیا ہورہا ہے اب لوگ اپنے ووٹ کا استعمال دیکھ بھال کر کرینگے کچھ بھی ہوجائے ووٹ پتنگ کا ہے۔ اٹھائیس مئی یا اٹھائیس منٹ تک میں اگر قائد حزب اختلاف ہوں تو میں ایم کیوایم کا ہوں۔ اس موقع پر سید سردار احمد نے کہا کہ آئین کے تحت فلور کراسنگ نہیں ہو سکتی۔ خواجہ اظہار نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کے وفاداری بدلنے والے ارکان کا اڑتالیس گھنٹے میں فیصلہ ہوسکتا ہے مگر ہماری پیٹیشن پر چھ ماہ سے فیصلہ نہیں ہورہا۔ ہماری دعا ہے کہ پیپلزپارٹی میں جانے والے ارکان کو آئندہ بھی ٹکٹ ملے اور وہ الیکشن میں حصہ لیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میرا مقدمہ عوام کی عدالت میں ہے وہ بہتر فیصلہ کرینگے۔ آزاد حیثیت میں خواجہ اظہار نے کہا کہ سعید غنی ایم کیوایم کی فکر چھوڑیں ایم کیوایم کی فکر کرنے والے کروڑوں لوگ ہیں جو اسے ووٹ دیتے ہیں میں سعید غنی کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ میرے حلقے سے الیکشن لڑ کر دیکھ لیں ضمانت ضبط نہ ہوجائے تو کہنا ۔
سندھ اسمبلی قرار داد منظور