’’پاکستان میں روزانہ 100 افراد میں رعشہ کا مرض تشخیص ‘‘
کراچی، (ہیلتھ رپورٹر)پاکستان میں روزانہ سو سے زیادہ افراد میں پاکنسنز (رعشہ) تشخیص ہوتا ہے تاہم دنیا بھر میں اس بیماری میں مبتلا لوگوںکی تعداد 60لاکھ سے زائد ہے جن میں سے اکثریت کو اپنے مرض کے متعلق کوئی آگہی نہیں۔ ان خیالات کااظہار ماہرین دماغی امراض نے رعشہ کے مرض کے عالمی دن کی مناسبت سے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے نیورولوجسٹ ڈاکٹر شاہد مصطفی نے کہا کہ پاکستان میں رعشہ کے مرض میں مبتلا افراد زیادہ تر 60سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں لیکن اس بیماری میں 40سے 50سال کی عمر کے افراد بھی مبتلا ہوجاتے ہیں۔بدقسمتی سے پاکستان میں اکثر رعشہ کے مریضوں کی تشخیص صحیح طور پر نہیں ہو پاتی اور اس بیماری کی علامات کو بڑھاپے کا ایک مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ ایک بیماری ہے جو دماغ میں کیمیکل کی کمی کے باعث ہوتی ہے۔ یہ بڑھاپے کا ردعمل نہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک زندگی بھر رہنے والا مرض ہے اور تمام عمر اس کا علاج جاری رہتا ہے۔ علاج کے نتیجے میں لوگ عام زندگی گزار سکتے ہیں۔آغا خان اسپتال کے نیورولوجسٹ پروفیسر محمد واسع نے کہا کہ اس مرض کی تشخیص کے لیے کسی ٹیسٹ کی ضرورت نہیں بلکہ حرکات و سکنات سے باآسا نی پتہ لگایا جا سکتا ہے۔اس بیماری کے نتیجے میں پٹھے اکڑ جاتے ہیں اور حرکات و سکنات سست روی کا شکار ہوجاتی ہیں۔اس کے علاج کے لیے دوائوں کے ساتھ ساتھ فزیو تھراپی اور تیماری داری بہت اہم ہوتی ہے اس کی دوائیاں با آسانی مارکیٹ میں موجود ہیں۔