حکومت کسان سے گندم کی خریداری کو یقینی بنائے اور اسے مڈل مینوں اور آڑھتیوں کے ہاتھوں لٹنے سے بچائے
لاہور (رپورٹ: سیف اللہ سپرا) گندم کی فصل تیار ہو چکی ہے، حکومت نے 25 ملین ٹن کا ہدف مقرر کر رکھا ہے جبکہ پیداوار 23 ملین ٹن کے قریب متوقع ہے۔ ڈی اے پی اور یوریا کھاد کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ سے ان کے استعمال میں 20 فیصد کمی ہوئی جس سے پیداوار میں بھی کمی کا امکان ہے۔ حکومت کی طرف سے اعلان کے مطابق 76 لاکھ ٹن گندم خریدی جائےگی جس میں سے 35 لاکھ ٹن محکمہ خوراک حکومت پنجاب خریدے گا۔ 13 لاکھ ٹن حکومت سندھ سے خریدی جائے گی اور 15 لاکھ ٹن پاسکو خریدے گا۔ اس طرح پچھلے سال کی طرح رواں سال بھی کسانوں سے ساری گندم خریدی نہیں جا سکے گی اور انہیں سرکاری قیمت 1050 روپے فی من نہیں ملے گی۔ حکومت کسان سے گندم کی سرکاری قیمت 1050 روپے میں خریداری کو یقینی بنائے اور اسے مڈل مینوں اور آڑھتیوں کے ہاتھوں لٹنے سے بچائے۔ ان خیالات کا اظہار روزنامہ نوائے وقت، دی نیشن اور وقت نیوز کے زیر اہتمام ایوان وقت میں ”گندم کی کٹائی اور کسانوں کے مسائل“ کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے میں وزیراعلی پنجاب کے سپیشل اسسٹنٹ برائے خوراک و ماحولیات محمد منشاءاللہ بٹ، صدر کسان ونگ پنجاب تحریک انصاف جمشید اقبال چیمہ، ڈائریکٹر فارمرز ایسوسی ایشن آف پاکستان طارق بچہ، مرکزی نائب صدر کسان بورڈ پاکستان سرفراز خان اور چیئرمین ایگری فورم پاکستان ابراہیم مغل نے کیا۔ نظامت انچارج ایوان وقت / حمید نظامی ہال سیف اللہ سپرا نے کی۔ محمد منشاءاللہ بٹ نے کہا کہ وزیراعلی شہباز شریف کے وژن کے مطابق خریداری گندم کے حوالے سے کسان دوست پالیسی بنائی گئی ہے وہ انشاءاللہ شفاف اور صاف ہو گی۔ گندم کی خریداری کے لئے ضلع کی سطح پر کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں ہیلپ لائن بھی بنا رہے ہیں۔ کسی قسم کی کرپشن اور کسان دشمنی برداشت نہیں کی جائے گی۔ گندم کی خریداری پالیسی 2012-13 ء کے تحت گندم کی خریداری کا ٹارگٹ 35 لاکھ میٹرک ٹن مقرر کیا گیا ہے جس کے لئے پنجاب میں کسانوں کی سہولت کے لئے 374 سنٹرز قائم کئے گئے ہیں۔ 12 اپریل تک گندم کی خریداری کے تمام انتظامات مکمل ہو جائیں گے جبکہ خریداری 20 اپریل سے شروع ہو جائے گی گندم کی ٹرانسپورٹ کے اخراجات 7.50 روپے فی 40 کلو گرام کسانوں کو پرچیز بل کے ساتھ ادا کئے جائیں گے۔ چھوٹے کاشتکاروں کے لئے 50 بوری گندم تک بھرائی کی سہولت بھی مرکز پر دستیاب ہو گی۔ گندم کی ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں نقل و حمل پر کوئی پابندی نہیں ہو گی۔ جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ پچھلے سال سرکاری ریٹ 950 تھا جو نہیں مل سکا۔ کسان کو دوسرا نقصان یہ ہوا کہ ڈی اے پی، یوریا اور ڈیزل تینوں کی قیمتیں تقریباً دوگنا ہو گئیں جس پر گندم کی کاشت میں کسانوں کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ اب دوبارہ یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ کسان اس سال محکمہ خوراک اور پاسکو کے رحم و کرم پر آ جائے گا اور اسے گندم کا سرکاری ریٹ جو 1050 روپے فی من ہے وہ ملنے کے امکانات نہیں ہیں۔ حکومت کسانوں سے 1050 روپے فی من گندم خریداری یقینی بنائے۔ طارق بچہ نے کہا ہے کہ گندم کی کٹائی سر پر آ گئی ہے حکومت کسانوں کو پٹواری کے استحصال سے بچائے، موجودہ پالیسیوں سے چھوٹے کسان کی گندم کی فروخت میں کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت پنجاب کو تجویز دی تھی کہ ان کے طے کردہ نظام کے تحت ہماری تنظیم حکومت کو چھوٹے کسانوں سے خریداری کے لئے اپنے ممبران کے ذریعے معاونت دے گی تاکہ چھوٹے کسانوں کو سکیم سے فائدہ پہنچایا جا سکے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ موجودہ خریداری مہم میں چھوٹا کسان ایک مرتبہ پھر بری طرح پسے گا۔ ہماری تجویز ہے کہ ابھی بھی اس مسئلے میں کسان تنظیموں کو اس کاوش میں ضرور شریک کیا جائے۔ سرفراز احمد خان نے کہا ہے کہ 25 ملین ٹن کے ہدف کے مقابلہ میں پیداوار 23 ملین ٹن کے قریب متوقع ہے۔ کھاد کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ سے پیداوار میں کمی متوقع ہے حکومت کی طرف سے اعلان کے مطابق 76 لاکھ ٹن کے قریب گندم خریدی جائے گی۔ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی کسانوں سے ان کی ساری گندم خریدی نہیں جائے گی اور اسے 1050 روپے فی من کے مقابلے میں مڈل مین اور آڑھتیوں کے ہاتھوں لٹنا ہو گا۔ پٹواری کے ذریعے سے گندم کی کاشت کے لئے فرد ملکیت اور ثبوت حاصل کرنے کے لئے اسے سرکاری اہلکاروں کو رشوت بھی دینی پڑتی ہے جبکہ بااثر افراد بیک ڈور سے باردانہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ کسان بورڈ کا مطالبہ ہے کہ حکومت کسان سے پوری گندم 1050 روپے کے حساب سے خریدے اور اسے مڈل مینوں اور آڑھتیوں اور حکومتی اہلکاروں کے ہاتھوں لٹنے سے بچائے۔ ابراہیم مغل نے کہا ہے کہ اس سال محکمہ پاسکو کو 20 لاکھ ٹن، محکمہ خوراک پنجاب کو 25 لاکھ ٹن اور محکمہ خوراک سندھ کو 15 لاکھ ٹن جبکہ خیبر پی کے اور بلوچستان میں 5 لاکھ ٹن اور مجموعی طور پر ملک بھر سے 65 لاکھ ٹن گندم حکومت کو خریدنی چاہئے اس گندم کے لئے 171 ارب روپے درکار ہوں گے جو مختلف بنکوں سے بروقت حاصل کرنے چاہئیں۔ 65 لاکھ ٹن گندم کے لئے ساڑھے 6 کروڑ خالی باردانہ بھی درکار ہو گا۔ ملک میں آڑھتیوں، مڈل مینوں، ڈیلروں، فلور ملوں و دیگر لوٹ کھسوٹ مچانے والے طبقے نے راشی افسران سے مل کر کسانوں سے تقریباً 25 لاکھ ٹن گندم اونے پونے داموں خرید کر حکومت کو 10 ارب 62 کروڑ روپے کا ”ٹیکہ“ لگانے کا پروگرام بنایا ہے۔ گندم کے آٹے کی فراہمی تمام صارفین کو 29 روپے کلو یقینی بنانا بھی محکمہ خوراک کی ذمہ داری ہے۔ 20 کلو آٹے کا تھیلہ 580 روپے میں نئے نرخوں کے مطابق بکنا چاہئے۔