لاہور: موٹروے کے قریب خاتون سے مبینہ زیادتی کرنے والے 12 مشکوک ملزمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقع کا نوٹس لیا تھا۔
ایس ایس پی آئی اے اور ڈویژنل ایس پی کی سربراہی میں دو علیحدہ علیحدہ اسپیشل ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں جبکہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور مقدمہ کی تفتیش سے متعلق تمام تر معاملات کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے آئی جی پنجاب سے واقع کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ سنگین جرم میں ملوث مجرمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور مظلوم خاتون کو انصاف فراہم کیا جائے۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر سی سی پی او لاہور تفتیشی ٹیم کی سربراہی کر رہے ہیں جبکہ تفتیش میں اربن اور رول پولیسنگ کی تکنیک استعمال کی جا رہی ہیں۔ کھوجی، سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی این اے کی مدد سے تفتیش ہو رہی ہے۔
گزشتہ روز لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق دو افراد نے موٹر وے پہ ایک گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور ان کے بچوں کو باہر نکالا جس کے بعد انہیں قریبی جھاڑیوں میں لے جا کر خاتون کو بچوں کے سامنے مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔
اطلاعات کے مطابق خاتون لاہور سے گوجرانوالا جارہی تھیں کہ گاڑی میں پیٹرول ختم ہو گیا تھا جس کی وجہ سے وہ رک کر اپنے خاوند کا انتظار کر رہی تھیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزمان خاتون سے ایک لاکھ روپے نقد، سونے کے زیورات اور اے ٹی ایم کارڈز بھی لے گئے ہیں۔
پنجاب میں یہ افسوسناک واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے کہ جب نئے آئی جی پنجاب کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالے ہوئے محض چند ہی گھنٹے گزرے ہیں۔
آئی جی پنجاب کے عہدے کا چارج سنبھالنے والے انعام غنی سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کسی بھی واقع کی پہلی رپورٹ طلب کی ہے۔