روہنگیا شناخت پربنگلہ دیشی یونیورسٹی نے طالبہ کا داخلہ منسوخ کردیا
ڈھاکہ(این این آئی)بنگلہ دیش کی ایک یونیورسٹی نے روہنگیا شناخت کے بعد ایک طالبہ کا داخلہ منسوخ کردیاہے اورکہاہے کہ بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کے لیے قائم تعلیمی اداروں میں داخلے کی گنجائش نہیں ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کوکس بازار انٹرنیشنل یونیورسٹی نے رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 20 سالہ رحیمہ اختر خوشی کا داخلہ منسوخ کردیا گیا ہے۔یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ مقامی میڈیا کی رپورٹس سے معلوم ہوا تھا کہ رحیمہ نے اپنی روہنگیا شناخت چھپا کر جامعہ میں داخل لیا تھا تاہم معاملے کی تحقیقات تاحال جاری ہے۔تعلیمی ادارے کے سربراہ ابوالکشیم نے بتایا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں روہنگیا کو داخلہ نہیں مل سکتا کیونکہ وہ لوگ پناہ گزین ہیں۔انہوں نے بتایا کہ غیرملکی طالب علم قوائد و ضوابط پورے کرنے کی شرط پر پڑھ سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ روہنگیا طالبہ نے اپنے دستاویزات میں ظاہر کیا کہ انہوں نے چٹا گانگ کے ہائی اسکول سے اپنی تعلیم مکمل کی۔دوسری جانب طالبہ رحیمی نے بتایا کہ بنگلہ دیش کی نجی یونیورسٹی کے فیصلے سے وہ ذہنی طور پر بہت زیادہ منتشر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دوسری لڑکی ہوتی تو اب تک خود کو ختم کر چکی ہوتی لیکن میں صورت حال کا سامنا کرنے کی کوشش کررہی ہوں۔علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین رخائن سے 1990 میں ہجرت کرکے بنگلہ دیش پہنچے تھے اور وہ کوکس بازار میں پیدا ہوئیں اور وہی پرورش پائی۔ان کا کہنا تھا کہ میں مزید پڑھنا چاہتی ہوں لیکن سمجھ نہیں آتا یہ کیسے ہوگا۔