سپریم کورٹ کا عدالتی سال مکمل، نیا کل سے شروع ہوگا
اسلام آباد ( اعظم گِل) سپریم کورٹ میں عدالتی سال2018-19 تمام ہوا، نیا عدالتی سال 2019-20 کل11 ستمبر سے شروع ہوگا۔ اختتام کوپہنچنے والے سال میں 17جنوری کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ریٹائرجبکہ اگلے ہی روز جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ اس عدالتی سال کے دوران سابق چیف جسٹس سمیت دو ججزاپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے جبکہ، جسٹس قاضی محمد امین نئے جج بھی تعینات ہوئے۔ عدالتی سال کے دوران سب سے بڑی عدالت سے تاریخی فیصلے سامنے آئے، جن میں نیب مقدمات میں ضمانت کا دائرہ کار طے کرنے، سابق وزیر اعظم میاںنواز شریف کی تین ہفتوں کیلئے عبوری ضمانت او ر پھرضمانت منسوخی، نواز شریف کے خلاف فیصلہ سنانے والے جج اشد ملک کے وڈیو سکینڈل ، بنی گالا تجاوزات کیس ، گرینڈ حیات ٹاور ، سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی، جسٹس فرخ عرفان کا استعفی، جسٹس محمد انورکاسی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف ریفرنسز خارج کیے گئے، توہین مذہب کیس میں گرفتار مسیح خاتون آسیہ بی بی کیس میں حکومتی نظرثانی درخواست کا اخراج، اسلام آباد دھرنا کیس کا فیصلہ، آبادی میں بے ہنگم اضافہ ، ایم ڈی پی ٹی وی عطاء الحق قاسمی کی تقرری کالعدم ، دہری شہریت اور میمو گیٹ سکینڈل کیس سمیت کئی اہم فیصلے شامل رہے ۔ پورا سال بنچ اور بار کے تعلقات کشیدہ رہے پاکستان بار کونسل نے8 مرتبہ احتجاج کی کال دی۔ عدالتی تاریخ میں پہلی دفعہ سپریم کورٹ میں بھی احتجاجا عدالتی بائیکاٹ کااعلان کیا گیا جسے بعد میں چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ سے ملاقات کے بعد واپس لے لیاگیا۔ پاکستان بار کونسل کی جانب سے سخت موقف اپنایا گیا سپریم کورٹ بار ایسوسی یشن کی جانب سے چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کے اعزاز میں دیے جانے والے ڈنر میں 22A اور22B کے حوالے سے عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے فیصلے کی وجہ سے پاکستان بار کونسل احتجاجا شریک نہ ہوئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومتی ریفرنس دائر ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار نے احتجاجی مظاہرے اوردھرنے دیئے جس کے بعد بار اور بنچ ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے اور پاکستان بار کونسل نے جسٹس شیخ عظمت سعید کی ریٹائرمنٹ کے اعزاز میں دیے جانے والے سپریم کورٹ بار اور چیف جسٹس کے جانب سے دیئے گئے ڈنر میں شرکت نہیںکی۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اسی عدالتی سال میں ماڈل کورٹس کا قیام عمل میںلائے۔اسی سال سپریم کورٹ دنیا کی پہلی ای کورٹ سسٹم کی حامل سپریم کورٹ کا اعزاز اپنے نام کیا۔ پولیس ریفارمز پر کام کا آغاز بھی اسی اختتام پذیر ہونے والے سال میں ہوا، سپریم کورٹ کی ہدایت پر قائم شکایات کے مراکز میں پولیس کے خلاف 72 ہزار ریکارڈ شکایات کا اندراج ہوا۔ سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات میں اضافہ ہوا۔ عدالت عظمی کی جانب سے لیے جانے والے ازخود نوٹسز کا سلسلہ بھی جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کے چیف جسٹس کے عہدے پہ تعینات ہونے کے بعد نہ صرف تھم گیا بلکہ دلچسپ پہلو یہ ہے گز شتہ ساڑھے چار ماہ میں 23 زیرالتوا ء از خود نوٹسز میں سے ایک مقدمہ بھی نہیں نمٹایا گیا۔ سپریم کورٹ میںموسم گرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد نیا عدالتی سال 11ستمبر سے شروع ہوگا۔ اس ضمن میںگیارہ ستمبر کو نئے عدالتی سال کے موقع پر افتتاحی تقریب بھی منعقد کی جائے گی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی زیر صدارات فل کورٹ تقریب میں سپریم کورٹ کے ججوں کے ساتھ وکلا بھی شرکت کریں گے جبکہ حسب روایت اٹارنی جنرل، وائس چیئر مین پاکستان بار کونسل اور صدر سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن عدالتی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے اور اصلاحات کے لئے تجاویز دیں گے اور چیف جسٹس پاکستان صدارتی خطاب میں عدالتی اصلاحات کے بارے پالیسی اسٹیٹمنٹ دیں گے۔ نئے عدالتی سال کی افتتاحی تقریب کمرہ عدالت نمبر ایک میں ہوگی اور یہ تقریب ای سسٹم کے ذریعے سپریم کورٹ کی تمام رجسٹریوں میں براہ راست دکھائی جائے گی۔