کشمیریوں کے مستقبل کیلئے ان سے رائے لی جائے: ہائی کمشنر اقوام متحدہ
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ، بی بی سی ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کونسل میچل بیچیلیٹ نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد انسانی حقوق کی سنگین صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے 42 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہائی کمشنر نے کہا کہ مجھے روزانہ کی بنیاد پر کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں نقل وحرکت کی پابندیوں اور سیاسی رہنمائوں کو حراست میں رکھنے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشن کو صورت حال پر گہری تشویش ہے۔ خاص طور پر انٹرنیٹ اور سیاسی اجتماعات پر پابندیاں ناقابل قبول ہیں۔ ہائی کمشنر نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔ ہائی کمشنر نے کہا کہ میں نے خاص طور پر بھارت پر زور دیا ہے کہ موجودہ لاک ڈاؤن اور کرفیو کی پابندی ختم کرے تاکہ لوگوں کو بنیادی ضروریات زندگی کے حصول کے لیے رسائی مل سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے نئی دہلی پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو فیصلہ سازی میں شریک کریں اور ان کشمیریوں کے حقوق کا احترام کرے جنہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر نے بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ وہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔ بی بی سی کے مطابق میچیل بیچیلیٹ نے پاکستان اور انڈیا دونوں کی حکومتوں پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا 'یہ اہم ہے کہ ایسی فیصلہ سازی میں کشمیریوں کی رائے لی جائے جس سے ان کا مستقبل جڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو بنیادی سہولیات تک رسائی ممکن بنائی جائے۔ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر کے بیان میں انڈیا کا ذکر ایک دوسرے مسئلے پر بھی ہوا۔ انڈیا کی ریاست آسام میں 19 لاکھ لوگوں کی شہریت کی معطلی پر ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے انڈین حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان لوگوں کو قید یا جلا وطن نہ کیا جائے اور ان کیلئے باقاعدہ لائحہ عمل تیار کیا جائے تاکہ یہ لوگ شہریت کی محرومی سے بچ سکیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہاکشمیریوں سے ان کے مستقبل کے کسی بھی فیصلے کیلئے رائے لی جائے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یو این ایچ آر سی کمیشن بنا کر مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کی تحقیقات کرائے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر عالمی برادری کے ردعمل کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر عالمی برادری نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یو این ہائی کمشنر نے کشمیر کی صورت حال پر اظہار تشویش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں چھ ہفتے سے جاری کرفیو پر تشویش خوش آئند ہے، عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے لاتعلق نہیں رہنا چاہئے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے وحشیانہ محاصرے پر آواز اٹھانی چاہئے، یو این ایچ آر سی کی جان سے جاری کردہ بیان کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ یو این ایچ آر سی کمیشن بنا کر مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کی تحقیقات کرائے، اقوام متحدہ کے پاس اب فیصلوں پر عمل کرنے کا وقت ہے۔ ادھر پاکستان نے مقبوضہ کشمیر پر یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ یو این ہائی کمشنر نے مقبوضہ وادی کے حالات پر درست تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یو این ہائی کمشنر نے کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ نظام کے تحت بیان دیا۔ یو این ہائی کمشنر نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن ہٹانے اور فیصلہ سازی میں کشمیریوں کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کے شرکاء نے کئی اہم نکات پر تبادلہ خیال کیا جو قابل تحسین ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں معصوم کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھارتی اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔