عقیدہ ختم نبوت کو تعلیمی نصاب کا لازمی حصہ بنانے کی ضرورت
انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے زیر اہتمام مرکز ختم نبوت جامعہ عثمانیہ ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر میں ہونے والی 31 ویں سالانہ انٹرنیشنل ختم نبوت کانفرنس، تحفظ ختم نبوت کے لئے تجدید عہد کے علاوہ عالم اسلام اور پاکستان کی سلامتی، استحکام و سربلندی کی دعاﺅں کے ساتھ گزشتہ رات تہجد کے وقت اختتام پذیر ہو گئی۔ کانفرنس میں ملک کے کونے کونے کے علاوہ دُنیا بھر سے ختم نبوت کے پروانوں نے قافلوں اور وفود کی صورت شرکت کی۔ کانفرنس کے اختتام پر متعدد قراردادیں منظور کی گئیں۔ کانفرنس نے تعلیمی نصاب میں عقیدہ ختم نبوت کے مضامین شامل کرنے اور کرپٹ افراد کا بلاامتیاز محاسبہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ نیز قادیانیوں پر زور دیا گیا کہ وہ پاکستان کے شہری کی حیثیت سے آئین اور اس کی ترامیم کو قبول کریں۔
سات ستمبر 1974ءکو قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر 1973ءکے آئین میں قادیانیوں کو دائرہ¿ اسلام سے خارج قرار دے دیا۔ یوں برصغیر کے مسلمانوں کی اسی نوے سالہ جدوجہد کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے دعوائے نبوت نے عالم اسلام میں اضطراب کی لہر دوڑا دی تھی۔ انگریز نے بھی اس فتنہ کو اپنے مقاصد کے موافق پا کر بھرپور تحفظ دیا اور مسلمانوں نے اس فتنہ کی سرکوبی کی راہ میں بے شمار جانی و مالی قربانیاں دیں۔ ممتاز علمائے کرام نے قیدو بند کی بے حد صعوبتیں برداشت کیں، حتیٰ کہ مولانا مودودیؒ اور مولانا عبدالستار نیازیؒ ایسے جید علمائے کرام کو انگریزی سامراج کے گماشتہ حکمرانوں نے پھانسی تک کی سزا سنا دی۔ جسے عالمی مداخلت پر سزائے عمر قید میں تبدیل کرنا پڑا۔ آج اگرچہ قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار پائے44 سال ہو چکے ہیں۔ لیکن ابھی آئینی ترامیم پر اُن کی روح کے مطابق عمل نہیں ہوا یہی خلا آئے دن اضطراب اور ہنگاموں کا باعث بنتا رہتا ہے۔ دراصل قادیانیوں سے متعلق آئینی ترامیم پر مکمل عمل کے لئے مﺅثر میکانزم وضع ہی نہیں کیا گیا، خالی آئینی ترامیم کو کافی سمجھ لیا گیا۔ امن و امان کے لئے چیلنج اس مسئلہ سے نبٹنے کے لئے ضروری ہے کہ تعلیمی نصاب میں عقیدہ¿ ختم نبوت کے مضامین شامل کئے جائیں۔ نئی نسل کوتفصیل سے بتایا جائے کہ ختم نبوت میں نقب زنی نے اسلام کو کس قدر نقصان پہنچایا ہے اور دین و دُنیا کے کون سے مفاسد جنم لیتے ہیں۔ عقیدہ ختم نبوت جس سنجیدگی کا متقاضی ہے، اُس کا پورا پورا پاس کیا جانا چاہئے ۔ اس مسئلے کا ”نام نہاد وسیع الظرفی، روشن خیالی، اور رواداری “سے دور دور کا بھی تعلق نہیں ہے، نبوت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہو چکی، آنجناب اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں اس عقیدے سے، انکار تو دور کی بات اس بارے ادنیٰ سا شک بھی کافر بنا دینے کے لئے کافی ہے۔