وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہےکہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رحلت پر پوری قوم افسردہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہاکہ پاکستان کیلئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خدمات ان گنت ہیں، خدا غریق رحمت کرے آمین۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رحلت پر پوری قوم افسردہ ہے، پاکستان کیلئے ان کی خدمات ان گنت ہیں۔۔۔ خدا غریق رحمت کرے آمین
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 10, 2021
واضح رہےکہ محسن پاکستان ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیر خان انتقال کرگئے ہیں۔ذرائع کے مطابق طبیعت ناساز ہونے کے باعث اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں منتقل کیا گیا تھا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان کچھ ہفتے پہلے کورونا سے متاثر ہوئے تھے۔ وہ پہلے الشفا ہسپتال اور بعد میں ملٹری ہسپتال میں زیر علاج رہے۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی گئیں ، ملٹری ہسپتال میں کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد انہیں گھر منتقل کر دیا گیاتھا۔ذرائع کے مطابق گزشتہ رات پھیپھڑوں کے مرض کے سبب ان کی طبعیت اچانک خراب ہوگئی، جس کے باعث انہیں قریبی کے آر ایل ہسپتال منتقل کیا گیا۔ڈاکٹروں کی جان توڑ کوششوں کے باوجود ڈاکٹر عبدالقدیر خان جانبر نہ ہو سکے اور آج صبح اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے۔ ان کی تدفین اسلام آباد میں ہوگی۔ان کی وصیت کے مطابق نماز جنازہ فیصل مسجد میں ادا کی جائے گی۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 3 صدارتی ایوارڈ ملے۔ انہیں 2 بار نشان امتیازسے بھی نوازا گیا۔محسن پاکستان، پاکستانی سائنسدان اورپاکستانی ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبد القدیر خان ہندوستان کے شہر بھوپال میں ایک اردو بولنے والے پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان 15 برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان لوٹ آئےـڈاکٹر عبد القدیر خان نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئری کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء میں ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر انجینئری ریسرچ لیبارٹریزکے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا۔
بعد ازاں اس ادارے کا نام صدر پاکستان جنرل محمد ضیا الحق نے یکم مئی 1981ء کو تبدیل کرکے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا۔یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ڈاکٹرعبد القدیر خان نے نومبر 2000 میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔ڈاکٹر عبد القدیر خان وہ مایہ ناز سائنس دان ہیں جنہوں نے آٹھ سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں انتھک محنت و لگن کی ساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو حیرت زدہ کردیا تھا۔