فیصل واوڈا نے ارسارکن کی نامزدگی معاملے پرمراد علی شاہ کا بیان غیرقانونی قراردیدیا
اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے صوبہ سندھ سے خصوصی طور پر ایک اضافی رکن ارسا (IRSA) کی نامزدگی کے معاملے پر وزیر اعلی سندھ کے بیان کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اسے غیر قانونی اور غلط قرار دیا ہے۔بدھ کو جاری کئے گئے اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سندھ سے اضافی ممبر کی تقرری ارسا ایکٹ 1992 کے تحت نہیں ہے کیونکہ ہر صوبہ ارسا کا ایک رکن نامزد کرسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سن 2000 کیے جانے والا چیف ایگزیکٹو آرڈر نے جس میں سندھ کو پہلے سے صوبائی ممبر کے تقررسمیت اضافی وفاقی ممبر نامزد کرنے کا اختیار غیر مجاز اور غیر قانونی ہے جبکہ مطابق مارشل لا دور کے ایگزیکٹو آرڈر کی روشنی میں IRSA ایکٹ میں ترمیم بھی نہیں کی گئی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اس آرڈر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پہلے ہی معطل کردیا ہے اور ریگولیٹری اتھارٹی کی غیر جانبداری اور ساکھ کو یقینی بنانے کے لئے وفاقی حکومت کو IRSA پر اپنا ممبر نامزد کرنے کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی آر ایس اے میں صوبہ سندھ کے دو ممبروں کی موجودگی پر پنجاب کو سخت تحفظات ہیں جبکہ اس آرڈر کے تحت ارسا میں وفاقی حکومت / فیڈریشن کی نمائندگی بھی نہیں ہے جو کہ غیر مجاز ہے۔فیصل واوڈا نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم نے پہلے ہی اس معاملے پر وزیر اعلی سندھ کی درخواست پر غور کیا ہے اور انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ ارسا ایکٹ کی شرائط اور قانون کے مطابق وفاقی ممبر ارساکے عہدے پر تعیناتی کریں اور ضمن میں وزارت نے قانون کے مطابق وفاقی ممبر کی نامزدگی کا عمل شروع کر دیا ہے۔فیصل واوڈا نے کہا کہ قانونی طور پر جائز تجاویز پر غور کرنے پر وہ یقین رکھتے ہیں اور مشاورت کیلیے انکا اور انکی وزارت کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے لیکن ڈکٹیشن کے لئے نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایکٹ اور سپریم کورٹ کا فیصلہ دونوں ہی اس سلسلے میں وفاقی حکومت کو واضح طور پر بااختیار بناتے ہیں اور اسی کے مطابق قانونی اختیار کو استعمال کریں گے۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ موجودہ حکومت ،وزیر اعظم کا دفتر اور وزارت آبی وسائل سیاسی مفادات کے بجائے ہمیشہ قانون اور پارلیمنٹ کے ایکٹ کی پاسداری کریں گے۔