سیف سٹی منصوبے کے کیمرے خراب ہونے کی تحقیقات کا معاملہ نیب کے سپرد ،رپورٹ طلب
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی)پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی کے کنوینئر نور عالم نے آئی جی پولیس ،چیئرمین سی ڈی اے اور ڈی جی ایف آئی اے کے اجلاس میں نہ آنے ناراضی کا اظہار کیا ہے بعد ازاں کمیٹی کی ہدایات پر آئی جی اسلام آباد اور چیئرمین سی ڈی اے اجلاس میں شرکت کے لئے پہنچ گئے جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈی جی ایف آئی اے چھٹی پر ہیں ذیلی کمیٹی نے سیف سٹی منصوبے کے کیمرے خراب ہونے کی تحقیقات کا معاملہ نیب کے سپرد کر دیا اور تین ماہ کے اندر رپورٹ طلب کر لی ہے ،جبکہ کمیٹی نے نادرا کی جانب سے اسلام آباد پولیس کو عطیہ کی گئی دو گاڑیاں چوری ہونے اور ایک فیض آباد دھرنے کے دوران جل جانے کے معاملہ پر شدید تشویش اور حیرانگی کا اظہار کیا ہے ، کنوینئر کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ حیرت کا مقام ہے پولیس سے گاڑیاں کیسے چوری ہو گئیں انہوں نے اس معاملے کی ایف آئی آر کی تفصیلات فراہم کرنے کی ایف آئی اے کو ہدایات جاری کر دی ہیں ۔بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکانٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر نور عالم خان کی صدارت میں ہوا جس میں وزارت داخلہ کے آڈٹ پیراز کا جائیزہ لیا گیا، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نادرا کی جانب سے اسلام آباد پولیس کے لئے خلاف قاعدہ گاڑیاں خریدی گئیں ، وزارت داخلہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس معاملے کی انکوائری ابھی چل رہی ہے ، کمیٹی نے انکوائری میں تاخیر پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا جبکہ کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ تین دن میں انکوائری کی رپورٹ کمیٹی کو بھجوائی جائے، اجلاس میں بتا یاگیا کہ ،سیف سٹی کے آدھے سے زیادہ کیمرے خراب ہیں جس پر کنویئنر نور عالم نے کہا کہ نیب کیا کر رہا ہے،حیرانی ہو رہی ہے کہ نیب نے یہ معاملہ کیوں نہیں لیا ، اس منصوبے پر قومی خزنے سے اربوں روپے لگے ہیں ،نیب اس معاملے کی ایک ایک چیز کو دیکھ کر تین مہینے میں کمیٹی کو رپورٹ دے جبکہ نادرا ہمیں اس منصوبے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ اسلام آباد پولیس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2009 میں نادرا نے چار گاڑیاں عطیہ کی تھیں جن میں سے دو چوری ہو گئیں جبکہ ایک فیض آباد دھرنے کے دوران جل گئی ، جلنے والی گاڑی کی ایف آئی آر دھرنے والوں کے خلاف درج کرائی گئی ہے ، کنوینئر کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ پولیس سے گاڑیاں کیسے چوری ہو گئیں ، ایف آئی آر کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں، کنوینئر کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ وہ سیف سٹی کے آدھے سے زیادہ کیمرے خراب ہیں ،نیب کیا کر رہا ہے،جو سکینرز لگنے تھے وہ نہیں لگے، حیرانی ہو رہی ہے کہ نیب نے یہ معاملہ کیوں نہیں لیا ، اس منصوبے پر قومی خزنے سے اربوں روپے لگے ہیں ،نیب اس معاملے کی ایک ایک چیز کو دیکھ کر تین مہینے میں کمیٹی کو رپورٹ دے جبکہ نادرا ہمیں اس منصوبے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دے ،وزارت داخلہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ30جون تک سیف سٹی کو نادرا دیکھ رہا تھا اب یہ منصوبہ پولیس کو شفٹ ہو گیا ہے،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا نادرا کے میگا سینٹر کی بحالی اور تزئین و آرائش کا کنٹریکٹ خلاف قاعدہ دیا گیا ، کنوینئرکمیٹی نے معاملے کی انکوائری کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔