چیف جسٹس کی خواتین، بچوں پر تشدد کیسز کیلئے 4 نومبر تک صنفی عدالتیں بنانے کی ہدایت
لاہور +اسلا م آباد(وقائع نگار خصوصی+نمائندہ نوائے وقت) مسٹر جسٹس آصف سعید خان کھوسہ چیف جسٹس آف پاکستان/ چیئرمین قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کی ہدایات کے مطابق ڈاکٹر محمد رحیم اعوان سیکرٹری، قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے تمام ہائی کورٹس کومطلع کیا ہے کہ ملک میں صنفی بنیاد پر تشدد کی عدالتیں 4 نومبر 2019 تک قائم کردی جائیں اور متعلقہ مقدمات ان ججز کو تفویض کئے جائیں جو کہ ایشیئن ڈیویلپمنٹ بینک کی معاونت سے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی لاہور میں منعقدہ متعلقہ تربیت مکمل کرچکے ہیں۔ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے رواں سال 29 اپریل اور 24 جون کے اجلاسوں میں خواتین اوربچوں پرصنفی بنیاد پرتشدد سے متعلقہ مقدمات کے لئے خصوصی عدالتوں کے قیام کی تجویز پر غور کیا۔ اس تناظرمیں قومی عدالتی ساز کمیٹی نے 24جون کے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ تمام ہائی کورٹس ایک فاضل جج کو صنفی بنیاد پر تشددکی عدالت کے لئے بطور فوکل پرسن مقرر کریں گی۔ مزید برآں تمام ہائی کورٹس ہر ضلع سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور مجسٹریٹ کو (ضرورت کے مطابق) پنجاب جوڈیشل اکیڈمی لاہور میں تربیت کے لئے مرحلہ وارنامزد کریں گی اورصنفی تشدد سے متعلق مقدمات تربیت یافتہ عدالتی افسران کوتفویض کئے جائیں گے۔ سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کا نصب العین دستور پاکستان کے مطابق فوری اور آسان انصاف کی بلا تفریق ہر شہری اور بالخصوص معاشرہ کے کمزور طبقہ یعنی خواتین اور بچوں کو فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ صنفی تشدد کی بنیاد پر قائم متعلقہ عدالتوں میں خواتین اور بچوں کے لئے ماحول خوشگوار ہوگا۔ یہ عدالتیں احا طہ کچہری میں محفوظ مقام اور سازگارماحول میں قائم کی جائیں گی تاکہ ان عدالتوں میں آنے والے بچے اور خواتین آ سودگی محسوس کریں۔ مزید برآں ان عدالتوں میں بیٹھنے کے لیے آرام دہ جگہ اور اگر ممکن ہو تو بچوں کے لئے کھیلوں کا احا طہ بھی مخصوص ہوگا۔