وزیراعظم کا کرپٹ افراد کے بارے میں بیان انکے بے اختیار ہونے کا اظہار ہے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چین میں وزیراعظم کا 500 کرپٹ لوگوں کو پکڑنے میں بے بسی کا بیان اس بات کا اظہار ہے کہ میں بے اختیار ہوں اور میں کرپشن کے خلاف کچھ نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم دوسرے ملکوں میں جاکر کہتے ہیں کہ میری قوم چور، بد دیانت اور کرپٹ ہے۔ ملک کے عزت و وقار کے خلاف باتیں کر کے وزیراعظم کس کو خوش کررہے ہیں۔ کتنی کمزور سوچ ہے ایک مسلم ریاست کا حکمران جس نے اسلام کا پیغام دنیا کو دینا تھا، وہ غیر مسلموں کو اپنے لیے نمونہ قرار دے رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے لیے نبی آخر الزمان حضرت محمد ؐ کی زندگی کو بہترین نمونہ قرار دیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پھالیہ میں شمولیتی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی صوبہ شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم اور جے آئی یوتھ کے صدر زبیر احمد گوندل نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سینکڑوں لوگوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قوم کارخانے چاہتی ہے اور حکومت لنگر خانے بناتی ہے تاکہ لوگ قطاروں میں کھڑے ہو کر لنگر کھائیں اور اس نااہل حکومت کے کارنامے بیان کریں۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو بھکاری بنانے کی بجائے انہیں اپنے پائوں پر کھڑا کرنے اور عزت کی روٹی کمانے کا موقع دینے کی ضرورت ہے۔ حکومت لوگوں کو این جی اوز کا محتاج نہ بنائے۔ ہم دوسروں کو کھلانا اور دنیا کی قیادت کرنا چاہتے ہیں۔ ایٹمی ملک کو روانڈا اور افریقہ کی طرح قحط زدہ نہ بنائیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قوم سمجھتی تھی کہ وزیراعظم کشمیر پر کوئی عملی قدم اٹھانے کے لیے چین سے مدد لینے گئے مگر وہاں انہوں نے کوئی نئی بات نہیں کی۔ حکمرانوں کے رویے سے لگتاہے کہ انہوں نے کشمیر کا مسئلہ دوبارہ سرد خانے میں ڈال دیا ہے۔ حکومت ہر روز مدرسوں کو ٹھیک کرنے کی باتیں کرنے کی بجائے پہلے معیشت، صنعت، زراعت، عدالتوں اور ہسپتالوں کو ٹھیک کرے تاکہ عوام کی پریشانی میں کمی ہو۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سٹیٹ بنک کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے ایک سال کے عرصہ میں سب سے زیادہ قرضے لیے ہیں۔ دنیا میں سال میں ایک مرتبہ چیزوں کی قیمتیں بڑھتی ہیں جبکہ موجودہ حکومت چار چار مرتبہ قیمتیں بڑھا رہی ہے۔ ملک میں 61 فیصد غیر آباد زمینوں کو آباد کر کے قومی پیداوار کو ڈیڑھ سوگنا تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ حکومت غیر آباد زمینوں کو آباد کرنے کے لیے کسانوں میں تقسیم کرے۔ حکومتی اقدامات سے لوگوں کے لیے سفید پوشی کا بھرم رکھنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ آج بھوٹان، سری لنکا اور نیپال جیسے چھوٹے ملک بھی معیشت کے میدان میں پاکستان سے آگے نکل گئے ہیں۔ بنگلہ دیش کا ٹکہ بھی اب ہمارے روپے کو ٹکے ٹکے کی باتیں سنا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی تقدیر عوام کے ہاتھ میں ہے۔ عوام اچھی قیادت کا انتخاب کریں تو اللہ تعالیٰ ملک و قوم کے تمام مسائل حل کر دے گا۔