امریکی وائٹ ہاوس جو 132 رہائشی کمروں اور 35 باتھ رومز پر مشتمل ہے اپنے 46 ویں نئے مکین کی راہیں دیکھ رہا ہے جو وہاں مقیم ہونے سے قبل اپنے ساتھ دو اعزازات لا رہا ہے پہلا اعزاز سب سے عمر رسیدہ امریکی صدر اور دوسرا اعزاز امریکی تاریخ میں اب تک سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنیوالا امریکی صدر جبکہ وائٹ ہاوس سے جانے والا صدر ٹرمپ بھی اپنے ساتھ گیارہویں اس امریکی صدر کا اعزاز لیکر جائے گا جو عہدہ صدارت پر ہونے کے باوجود دوسری بار الیکشن نہ جیت سکے۔امریکی قانون کے مطابق نئے صدارتی دور کا آغاز بیس جنوری کی دوپہر کو اس وقت ہو گا جب واشنگٹن ڈی سی میں نئے امریکی صدر اور نائب صدر امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو امریکی خفیہ سروس نے سیلٹک کا کوڈ نیم دیا ہے اس سے قبل صدر ٹرمپ کا کوڈ نیم موگل تھا۔ نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن پچاس سالوں سے امریکی سرکاری عہدوں پر براجمان رہتے چلے آ رہے ہیں وہ امریکی سینٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔ باراک اوبامہ کے ساتھ آٹھ سال تک نائب امریکی صدر رہنے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں انکی ذاتی زندگی تلخیوں سے بھری ہے۔ جو بائیڈن 1942 میں امریکی ریاست پینسلو ینیا کے قصبے سکرینس میں پیدا ہوئے ان والد جوزف بائیڈن ایک مزدور تھے جو بھٹیوں کی چمنی کو صاف کرنے کا کام کرتے تھے والدہ کیتھرین کیھتولک تھیں جو بائیڈن بچپن میں اپنے ہکلانے کی وجہ سے ہم عمروں کی تضحیک کا شکار رہتے وہ ہکلاہت کے باعث اپنا درست نام نہیں بتا سکتے تھے۔ جو بائیڈن نے یونیورسٹی دلاویر سے تاریخ اور سیاسیات میں گریجویشن کی پھر سرے کیوز یونیورسٹی سے 1965 میں وکالت کی تعلیم حاصل کی اسی دوران انہیں یونیورسٹی فیلو نیلیہ ہنٹر سے محبت ہو گئی اور شادی کی خواہش لیکر اسکے گھر جا پہنچے نیلیہ ہنٹر کے والدین نے سوال کیا کہ تم کماو گے کیسے اور کرو گے کیا تو جو بائیڈن نے انہیں کہا کہ وہ امریکی صدر بنے گا اور آج جب وہ امریکی صدر بن رہے ہیں تو انکی پہلی بیوی نیلیہ کو وفات پائے 48 سال گزر چکے ہیں۔ جو بائیڈن نے دوران وکالت ہی اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1970 میں نیو کاسل کاونٹی کونسل میں کونسلر کا انتخاب جیت کر کیا 1972 میں ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے سینٹ کے الیکشن میں انہوں نے ریپبلکن پارٹی کے امیدوار جے کیلپ برگس پر برتری حاصل کی اسی الیکشن کے دوران انکی اہلیہ نیلیہ کی گاڑی ایک ٹریکٹر سے ٹکرانے کے باعث انکی اہلیہ اپنی نومولود بیٹی نومی سمیت جاں بحق ہو گئی جبکہ انکے دونوں بیٹے جوزف بائیڈن اور ہنٹر بائیڈن شدید زخمی ہوئے ہسپتال میں بیٹوں کی تیمارداری کے دوران ہی انہوں نے سب سے کم عمر امریکی سینٹر کا حلف اٹھایا۔ بیوی کی وفات کے بعد 1977 میں جو بائیڈن نے جل نامی خاتون سے دوسری شادی کی جس سے 1981 میں ایک بیٹی ریشل پیدا ہوئی۔جو بائیڈن نے امریکی صدر کیلئے پہلی بار 1988 میں حصہ لیا لیکن برطانوی سیاستدان کی تقریر کاپی کرنے پر انہیں الیکشن سے دستبردار ہونا پڑا دوسری بار یہ 2007 میں امریکی صدر کے امیدوار بنے اور باراک اوبامہ کے حق میں دستبردار ہو گئے باراک اوبامہ نے انہیں اپنے ساتھ نائب صدر کیلئے نامزد کر دیا یوں وہ دو بار امریکی نائب صدر کے عہدے پر بھی منتخب ہوئے اس دوران ان کے بیٹے جوزف بائیڈن کو دماغی کینسر کا مرض لاحق ہوا جس کے علاج کیلئے یہ اپنا مکان فروخت کر رہے تھے تو صدر اوبامہ نے انہیں اپنے اکاونٹ سے علاج کی رقم فراہم کر کے ان کا مکان فروخت ہونے سے بچا لیا تھا لیکن ان کا بیٹا جانبر نہ ہو سکا۔ 78 سالہ جو بائیڈن کے عہدہ صدارت میں سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کی پالیسیوں کا تسلسل جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جو بائیڈن کو مصلحت پسند اور افہام و تفہیم والی شخصیت تصور کیا جاتا ہے وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران اعلان کر چکے ہیں کہ وہ تمام مسلم تارکین وطن پر عاید پابندیوں اور مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندیوں کا خاتمہ کرینگے ان کا کہنا ہے کہ میں ایسا صدر بنوں گا جو لوگوں کو ٹوڑنے کی بجائے جوڑنے کا کام کریگا۔ ماضی میں ہمیشہ ڈیمو کریٹ دنیا میں جمہوری حکومتوں کے خواہاں رہے ہیں جو بائیڈن کے صدر منتخب ہونے سے افغان امریکی معاہدے میں سست روی کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ موجودہ حالات میں افغانستان سے نکلنا امریکی مفاد میں نہیں ہے جیسا کہ سوویت یونین افغانستان سے نکل کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا تھا یہی خطرہ اب امریکہ کو بھی ہے۔ ایران امریکہ تعلقات سابق صدر اوبامہ کے ایران معاہدوں کے تحت دوبارہ جاری ہو سکتے ہیں۔ انڈیا کے متعلق جو بائیڈن اپنی انتخابی مہم کی ویب سائٹ پر ہی کہہ چکے ہیں کہ انڈیا میں شہریت کا نیا قانون متنازعہ ہے اور کشمیریوں کے حقوق بحال کرنے چاہئیں۔ جو بائیڈن کے امریکی صدر بننے سے پاکستان پر ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کی جاری پابندیوں میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی ہونے کا فوری امکان دکھائی نہیں دیتا کیونکہ ایشیا میں طاقت کے توازن کے تبدیل ہوتے حالات میں پاکستان کو چائنہ کا ساتھی تصور کیا جاتا ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024