بابری مسجد کیس کا فیصلہ شرمناک، بھارت کے چہرے پر بدنما داغ ہے: وفاقی وزراء
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) پاکستان نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کے متنازعہ فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس دن یہ فیصلہ سنانے کی کیا وجہ ہے؟ کرتارپور راہداری کے افتتاح کے روز فیصلہ سنایا گیا آخر کیوں؟ اس سے پتہ لگتا ہے کہ یہ بی جے پی کی سازش ہے۔ ہندوئوں کے حق میں فیصلہ آنے پر وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ پر بے پناہ دبائو ہے اور مودی کی سیاست نفرت کی سیاست ہے۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ بی جے پی نفرت کے بیج بو رہی ہے۔ بھارت کے مسلمان پہلے ہی دبائو میں تھے اور اب اس فیصلے کے بعد مزید دبائوبڑھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے 5000 پیرا ملٹری فورس کی تعیناتی کردی ہے۔ اس کے علاوہ سکول کالجز بند کر دیئے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ کوئی نہ کوئی ردعمل ہو سکتا ہے۔ دفاعی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو شرمناک‘ غیرقانونی اور غیراخلاقی قرار دیا۔ وزیرریلوے شیخ رشید نے کہا کہ مودی کے ہوتے ہوئے امن کی بات نہیں کی جا سکتی۔ بابری مسجد کیس کی جگہ مندر کی تعمیر کا حکم عقل کے اندھے ہی دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مسلمان اب پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ اس فیصلے کے بعد بھارت میں مسلمان خود کو غیرمحفوظ سمجھیں گے۔ الہ آباد کی عدالت کے فیصلے کو بھارتی سپریم کورٹ نے روند دیا ہے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ یہ ایک بدنما داغ ہے۔ اسے ہندوستان کی ریاست کبھی نہیں دھو پائے گی۔ ایک طرف ہم ایک ایسا اقدام لینے جا رہے ہیں کہ پاکستان میں بسنے والی اقلیتی اور دنیا بھر کی سکھ برادری کیلئے مذہبی مقام کو کھول رہے ہیں‘ لیکن بھارت کی سب سے بڑی عدالت سے پیغام دیا کہ وہ آزاد نہیں‘ آج ہندوستان میں انتہاپسند کی سوچ نے اقلیتوں سے سہارا چھین لیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ بھی انتہاپسند آئیڈیالوجی کے ساتھ کھڑے ہو گئی۔ اس نے ثابت کر دیا بھارت میں ہندو توا کے سوا کسی اور نظریئے کی گنجائش نہیں۔ اس فیصلے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی۔ فیصلے نے بھارت کے سیکولر چہرے کو داغ دار کر دیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنے ردعمل میں کہا کہ دراصل یہ ہندو توا کی جیت ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے متنازع زمین پر مندر بنانے کا کہہ دیا ہے جہاں مسجد تعمیر نہیں ہوسکتی۔ انہوں کہا کہ یہ سیکولر انڈیا کے مکروہ چہرے کا اختتام ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ مودی کے بیانیے کے ساتھ ہے۔