رسالت مآب اور اسوۂ حسنہ
جب سے دنیا بنی ہے۔ انبیاء کا سلسلہ لوگوں کو نیکی کی طرف راغب کرنے کا وسیلہ رہا ہے۔ تمام انبیاء کی تعلیمات روشنی کے چراغ کی لَو کی مانند ہیں۔ سب نے اپنے اپنے وقت کے مسائل کے حوالے سے خدا کی ہدایات لوگوں تک پہنچائیں۔ پھر اُس ہستی کا ظہور ہوا جسے حبیب خُدا، وجہَ تخلیق کائنات کہا گیا۔ انبیاء میں افضل ترین مقام دیا گیا۔ ان کی ذاتِ مبارکہ کل عالم کے لیے رحمت کا باعث ہے۔ خدا نے اُن سے محبت کی اور اپنی صفات میں شریک کیا مثلاً خود رب العالمین ہے اور انھیں رحمۃ للعالمین بنا کر پوری دنیا سے جوڑ دیا۔ حضرت محمدﷺ نے خدا کا پیغام اپنے لفظوں اور عمل سے لوگوں تک پہنچایا۔ انھیں نیکی اور خیر کی تلقین کی، اخلاقی تربیت کا خیال کیا، رہتی دنیا تک انسانوں کی تربیت کا ہر پہلو ان کی سیرت میں مقید کر دیا گیا۔ قرآن پاک کا معجزہ بھی انہی ی وساطت انسانیت کی میراث بنا۔ اگر ہم غور کریں تو معلوم ہوگا کہ اُن کی زندگی کا ہر پہلو اپنی مثال آپ ہے۔ آپ نے اپنے ہر عمل کو لوگوں کے سامنے قولاً، فعلاً اور عملاً پیش فرمایا اس کی وجہ سے آپﷺ کے قول و فعل کو معیار حق قرار دے دیا گیا۔ ہمارا نبیﷺ ایک کامل انسان جس کا اسوۂ حسنہ تمام عالم کے لئے ہدایت کا ذریعہ ہے۔ آپ ؐکی عقائد، اخلاق، معاشرت اور سیاست کی عمدہ مثالیں دنیا و آخرت میں باعث نجات ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت موسم بہار میں عید کے دن صبح صادق کے بعد طلوع آفتاب سے پہلے بارہ ربیع الاول کو مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ پیر کا دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہت اہمیت رکھتا ہے پیر کو آپؐ پیدا ہوئے۔ پیر کے دن آپ کو نبوت سے سرفراز فرمایا گیا۔ پیر کو مکے سے مدینے کی طرف ہجرت کیلئے نکلے۔ پیر کو ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور پیر ہی کے دن اس دارِ فانی کو خیر باد کہا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پہلے عرب معاشرہ بہت سی معاشرتی، سماجی اور اخلاقی بیماریوں کا شکار تھا۔ لوک ظلم اور بے راہ روی پر ناز کرتے تھے۔ آپؐ اس جبر کے ماحول میں اُجالا بن کر آئے۔ بت پرستی کی بجائے لوگوں کوایک خدا کی عبادت اور محبت کا سبق دیا۔ غلاموں اور عورتوں کو استحصال سے نجات دلوائی اور انہیں معاشرے میں ایک باعزت مقام دلوایا، مساوات کا ایسا نظام قائم کیا جی کی آج بھی دنیا مثال دیتی ہے۔ خدا نے ان سے محبت کو خود سے محبت قرار دے کر ان کی اہمیت بیان کی اس لئے کوئی بھی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کیے بغیر اللہ کی محبت حاصل نہیں کر سکتا۔ 12 ربیع الاول مسلمانوں کے لیے ایک معجزاتی اور کرامتوں بھرا دن ہے۔ جیسے ہی ربیع الاول کا چاند نظر آتا ہے ہر طرف چہل پہل اور رونق دکھائی دیتی ہے۔ گلیوں، بازاروں اور مسجدوں کو سجایا جاتا ہے۔ پورا مہینہ محفلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں نعت خوانی کی جاتی ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ پر درس بھی دیئے جاتے ہیں۔ مجھے بھی ان محفلوں میں جانے کاموقع ملتا ہے جس سے روحانی سکون بھی ملتاہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کوجاننے کاموقع ملتا ہے جن پر عمل کر کے تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگ اپنی زندگیاں سدھار سکتے ہیں۔ رسول ﷺ کی زندگی کا ہرپہلو تمام انسانیت کیلئے مشعلِ راہ ہے جس پرعمل کر کے دنیا کو گلزار بنایا جاسکتا ہے۔ میرے نزدیک تمام سیاستدانوں کوسیرت طیبہ کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ سمجھداری اور انصاف کے ساتھ ملک و قوم کے مفاد میں فیصلے کر سکیں۔ آخرمیں ایک شعر:
رخ مصطفی ہے وہ آئینہ کہ اب ایسا دوسرا آئینہ
نہ کسی کی بزمِ خیال میں نہ دکانِ آئینہ ساز میں
وہ جس کو دیکھنا عبادت ہے اسکی اپنی عبادت کیا ہوگی۔