قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی رمضان شوگر ملز کیس میں بھی گرفتاری ڈال دی،۔نیب وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف کی گرفتاری ہفتہ کو ڈالی گئی ہے، شہباز شریف پر نیا کیس الگ ہے جبکہ موجودہ کیس ثبوت کے ساتھ ہے۔ ہفتہ کو احتساب عدالت میں شہباز شریف کی چوتھی پیشی تھی جس کے لیے انہیں اسلام آباد سے لاہور لایا گیا۔ اس موقع پر احتساب عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔احتساب عدالت کے جج نجم الحسن، شہباز شریف کے خلاف کیس کی سماعت کی ۔سماعت کے آغاز پر باہر موجود وکلا نے کمرہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا شروع کیا، جس سے سماعت میں خلل پڑا۔شہباز شریف نے کہا کہ جج صاحب یہ کارکن نہیں، وکلا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں۔اس موقع پر جج نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ یہ وکلا آپ کے لیے آئے ہیں؟شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ان وکلا کو نہیں بلایا، ہم تو چاہتے ہیں کہ اچھے حالات میں سماعت ہو۔جس پر احتساب عدالت کے جج نے ایس پی کو طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا میں ان حالات میں سماعت کروں گا؟۔دوران سماعت نیب نے شہباز شریف سے مزید تفتیش کے لیے ریمانڈ میں مزید 15 دن کی توسیع کی استدعا کی۔تاہم شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے مختلف عدالتی فیصلوں کی مثال دیتے ہوئے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کے روبرو کہا کہ ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد شہباز شریف کے کیس میں پارٹی بن گئے ہیں اور مختلف ٹاک شوز میں انٹرویوز دے رہے ہیں۔امجد پرویز نے دلائل کے دوران کہا کہ شہباز شریف کو نیب نے پہلی بار جون 2018 میں بلایا، ان کو جب بھی بلایا گیا وہ تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوتے رہے اور انہوں نے تحقیقات میں ہر طرح کا تعاون کیا ہے۔شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ آج تک آشیانہ ہا ﺅ سنگ اسکیم میں نیب کوئی ٹھوس ثبوت نہیں دے سکی، لہذا کوئی وجہ نہیں جس پر مزید ریمانڈ دیا جائے۔دوران سماعت نیب لاہور نے رمضان شوگر ملز کیس میں بھی شہباز شریف کی گرفتاری ڈال دی۔نیب وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف کی گرفتاری آج 10 نومبر کو ڈالی گئی ہے۔جس پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ عدالت کو جو نئی درخواست دی گئی ہے، وہ غلط بنیاد پر دی گئی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون کہتا ہے کہ ایک کیس میں گرفتار شخص کو دوسرے کیسز میں گرفتارسمجھا جائے گا۔جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ شہباز شریف پر نیا کیس الگ ہے جبکہ موجودہ کیس ثبوت کے ساتھ ہے۔واضح رہے کہ شہباز شریف آشیانہ ہاسنگ اسکینڈل کیس کے سلسلے میں 5 اکتوبر سے قومی احتساب بیورو (نیب )کی تحویل میں ہیں جبکہ شوگر ملز کیس میں ان کی گرفتاری ہفتہ کو ڈالی گئی ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024