حضورھادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میںرونق افروزہوئے۔اللہ رب العز ت کے حکم کے مطابق یہاںنمازوںکی ادائیگی بیت المقدس کی سمت میںرخ کر کے ہو رہی تھی،ایک روایت کے مطابق سترہ ماہ تین دن تک یہی معمول رہا،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آرزویہ تھی کعبہء مشرفہ کوالقدس کی جگہ مسلمانوںکاقبلہ قراردیا جائے۔ حضورعلیہ الصلوۃواسلام نے ایک روز اس خواہش کا اظہار حضرت جبرئیل علیہ اسلام کے سا منے کیا انھوں نے عرض کی یا رسول اللہ(صلی اللہ علیک وسلم)میں بھی آپ کی طرح اللہ رب العزت کا ایک بندہ ہوں،میںاللہ کریم کے اذن کے بغیردم بھی نہیںمار سکتا۔آپ اللہ رب العز ت سے عرض کرتے رہیے،اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم کے انتظار میںحضور کی آنکھیںبار با رآسمان کی طرف اٹھتی رہتیں۔ ایک روز آپ محلہ بنی سلمہ میں تشریف لے گئے۔حضرت بشر بن براء بن معرور رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ نے آپ کی ضیافت کا اہتمام کیا،اسی اثناء نماز ظہر کا وقت ہوگیا۔حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے محلہ کی مسجد میںنماز کی امامت شروع فرمائی، رخ انور حسب معمول بیت المقدس کی طرف تھا۔جب دو رکعتیں ادا ہو چکیںتو جبرئیل امین حا ضر ہوئے اور اشارہ کیا کہ آپ بقیہ نماز کعبہء مکرمہ کی طر ف رخ کر کے مکمل فرمائیں۔آپ نے حکم ربانی کی تعمیل میں فورا اپنا رخ ا نور بیت اللہ شریف کی طرف کر لیااور صفوں کے درمیان میں سے گزرتے ہوئے دوسری سمت جا کر قیام پذیر ہو گئے۔
تمام اہل اقتداء نے بلا تامل آپ کی پیروی کی،مردان صفوں کے آگئے جہاںخواتین کھڑیںتھیں اورخواتین وہاں چلی گئیںجہاں مر د کھڑے تھے،تمام جماعت کا رخ شما ل سے جنوب کی طرف ہو گیا،یہ مسجد قبلتین کے نام سے مشہور ہو گئی اور حضورﷺ کی شان ـــامام القبلتین کا ظہور ہوا۔سبحان اللہ!اطاعت رسول کی پاسداری کا یہ عا لم تھا کہ کسی چہرے پر کو ئی اشتباہ نہیں تھا،کسی لب پر کوئی سوال بھی نہیں آیااور کسی آنکھ میں حیرت کا کوئی نقش تک نہیں ابھرا۔
ما قبلہ راست کر دیم بر سمت کجکلاہے
عباد بن بشر رضی اللہ عنہ نے ظہر کی یہ پر نور نماز حضور ﷺ کی اقتداء میں ادا کی،اس کے بعد وہ کسی کا م سے انصار کے محلہ بنی حارثہ کی طر ف گئے،وہاں پہنچے تونماز عصر کی اقا مت ہو چکی تھی اور وہ لوگ حالت ر کو ع میں پہنچ چکے تھے،حضرت عباد نے بلند آواز سے کہا،میں اللہ کے نام کے ساتھ شہادت دیتا ہوں کہ میں نے حضور کی اقتداء میں بیت اللہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی ہے۔ یہ سنا تو تمام نمازی کسی توقف اور تا مل کے بغیراسی حالت میں کعبہ شریف کی طرف پھر گئے۔
رافع بن خدیح رضی اللہ عنہ کی روایت ہے ہم محلہ بنی اشہیل کے لوگ حالت نماز میں تھے کہ کسی نے آکر تحویل قبلہ کی خبر سنائی،ہمارے امام نے اسی حالت میں اپنا رخ پھیر لیا تمام نمازیوں نے اس کی اقتداء کی۔(ا بن ھشا م،سبل الھدی، ضیاء النبی)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024