کنٹرول لائن اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی انتہاء اور برطانوی وزیر خارجہ کی اس صورتحال پر تشویش
لائن آف کنٹرول کے تھب سیکٹر میں بھارتی فورسز کی فائرنگ کے نتیجہ میں پاک فوج کا سپاہی ظہیراحمد شہید ہوگیا۔ اس سلسلہ میں آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق بھارتی فوج نے تھب سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی جس کی زد میں آکر سپاہی ظہیر نے جام شہادت نوش کیا۔ پاک فوج نے اس بھارتی بلااشتعال فائرنگ کا مؤثر جواب دیا اور بھارتی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ شہید ظہیر احمد کا تعلق آزاد کشمیر کے علاقے بھمبر کے گائوں سلطان پور سے تھا۔ انہوں نے اپنے پسماندگان میں ایک بیوہ چھوڑی ہے۔د وسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہری ہلاکتوں کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں گزشتہ روز متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ کشمیری اور بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق تعزیتی ہڑتال کے باعث مقبوضہ وادی میں کاروباری مراکز اور تجارتی ادارے بند اور انٹرنیٹ و موبائل سروس معطل رہی۔ جمعرات کے روز سری نگر سمیت وادی کے مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالی گئیں جن میں بچوں اور بزرگوں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس دوران مختلف علاقوں میں بھارتی فورسز نے مظاہرین کو روکنے کیلئے ان پر لاٹھی چارج‘ شیلنگ اور پیلٹ گنوں سے فائرنگ کی جبکہ اننت ناگ میں پولیس نے رات کے وقت چھاپوں کے دوران پانچ نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔ مقبوضہ کشمیر کے انسانی حقوق کے علمبردار محمد احسن اونتو نے کہا ہے کہ 2002ء سے اب تک دو خواتین سمیت کم از کم 16 ذہنی معذور افراد بھارتی فوجی کیمپوں کے قریب گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ بزرگ کشمیری لیڈر سید علی گیلانی نے کشمیریوں پر بڑھتے بھارتی مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی مظالم کیخلاف آج دنیا بھر میں آوازیں اٹھ رہی ہیں اور گزشتہ روز عراق میں بھی نجف سے کربلا تک امن مارچ کرکے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔
ویسے تو کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کی تاریخ 70 سال پرانی ہے اور بھارتی متعصب ہندو لیڈران نے قیام پاکستان کے وقت سے ہی کشمیریوں کا عرصۂ حیات تنگ کرنے کی ٹھان لی تھی جنہوں نے قیام پاکستان سے بھی قبل اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ کرلیا تھا۔ ہندو لیڈر شپ نے انہیں اسی کی سزا دینے کیلئے تقسیم ہند کے فارمولے سے انحراف کیا اور خودمختار ریاست جموں و کشمیر کا اسکی مسلم اکثریتی آبادی کے باوجود پاکستان کے ساتھ الحاق نہ ہونے دیا اور اسے متنازعہ علاقہ قرار دے کر اسکے تصفیہ کیلئے اقوام متحدہ سے رجوع کرلیا مگر یواین جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی جانب سے کشمیریوں کا استصواب کا حق تسلیم کئے جانے کے باوجود بھارتی حکومت نے نہ صرف کشمیریوں کیلئے استصواب کے اہتمام سے گریز کیا بلکہ بھارتی آئین میں ترمیم کرکے مقبوضہ وادی کو اپنی باقاعدہ ریاست کا درجہ بھی دے دیا۔ اس وقت سے ہی کشمیر پر بھارتی اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی قائم ہے اور بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد آنیوالے کشمیری عوام کی آواز بند کرنے کیلئے ان پر گزشتہ 70 سال سے نت نئے مظالم کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران اب تک لاکھوں کشمیری باشندے شہید ہوچکے ہیں اور ہزاروں عفت مآب کشمیری خواتین بھارتی فوجوں کی بربریت کی بھینٹ چڑھ کر اپنی عصمتوں کی قربانیاں دے چکی ہیں۔ کشمیر پر تسلط جمانے کا بنیادی بھارتی مقصد اسکے راستے سے پاکستان آنیوالے دریائوں کا پانی روکنا اور اس طرح پاکستان کی زرخیز دھرتی کو بنجر بنا کر اسے بھوکا پیاسا مارنا تھا۔
بھارت اس بدنیتی میں تو اب تک کامیاب نہیں ہو سکا اور اسکی تمام تر سازشوں اور 71ء کی جنگ کے دوران ایک گھنائونی سازش کے تحت اسکے دولخت کئے جانے کے باوجود پاکستان ایک آزاد اور خودمختار مملکت کی حیثیت سے قائم دائم ہے اور اپنے اس دیرینہ مکار دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنا کر اسکے سینے پر مونگ دل رہا ہے جبکہ کشمیری عوام نے بھی ہر قسم کا بھارتی ظلم و تشدد برداشت کرتے ہوئے اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے اور اپنے پائے استقلال میں کبھی ہلکی سی لغزش بھی نہیں آنے دی۔ گزشتہ چار سال سے بھارت کی ہندو انتہاء پسند مودی سرکار نے تو کشمیریوں پر مظالم کے نئے ہتھکنڈوں کی انتہاء کر دی ہے اور ان پر اسرائیلی ساختہ پیلٹ گنوں کا بے دریغ استعمال کرکے چار سال کے عرصے میں عملاً ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو شہید اور ہزاروں ہی کو زخمی کرکے مستقل اپاہج بنایا جا چکا ہے مگر کشمیری نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو بروئے کار لا کر اقوام عالم میں بھارت کا مکروہ چہرہ مکمل بے نقاب کردیا ہے۔ چونکہ پاکستان بھی کشمیر پر اپنے دیرینہ اصولی موقف پر ڈٹا ہوا ہے جو ہر عالمی اور علاقائی فورم پر کشمیر کا کیس ٹھوس انداز میں پیش کرتا ہے اس لئے مودی سرکار نے اسے بھی سبق سکھانے کیلئے اسکے ساتھ کنٹرول لائن پر مسلسل کشیدگی کی فضا قائم کر رکھی ہے اور مودی سرکار کے ایماء پر ہی بھارتی فوجیں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر نہ صرف پاکستان کی چوکیوں پر بلااشتعال اور بے دریغ فائرنگ کرتی ہیں بلکہ اکثر اوقات کنٹرول لائن سے ملحقہ سول آبادیوں کو بھی فائرنگ اور گولہ باری کی زد میں لایا جاتا ہے‘ نتیجتاً اب تک بیسیوں پاکستانی بے گناہ شہری بھارتی فائرنگ کی زد میں آکر شہید ہوچکے ہیں‘ سینکڑوں زخمی اور ہزاروں اپنے گھربار چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ مودی سرکار نے نہ کشمیری عوام کو مقبوضہ کشمیر میں سکون کا سانس لینے دیا ہے اور نہ ہی کنٹرول لائن سے ملحقہ پاکستان کی شہری آبادیوں کو چین سے رہنے دیا ہے۔ حتیٰ کہ بھارتی آرمی چیف اور وزیراعظم تک پاکستان کی سلامتی کو بھی کھلم کھلا چیلنج کرتے اور اس پر سرجیکل سٹرائیکس کی گیدڑ بھبکیاں لگاتے نظر آتے ہیں جس کا پاکستان کی سول اور عسکری قیادتوں کی جانب سے بھی مسکت جواب دیا جاتا ہے۔ دو ہفتے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اسی تناظر میں کنٹرول لائن پر اگلے مورچوں کا دورہ کرکے وہاں تعینات جوانوں کا حوصلہ بڑھایا اور بھارت کو باور کرایا کہ پاک فوج خطے کے امن و استحکام پر یقین رکھتی ہے مگر کسی بھی مہم جوئی کیخلاف ہم مادر وطن کے دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر بھارت کو یہ بھی باور کرایا کہ مسئلہ کشمیر غیرحل شدہ تنازعہ ہے اور ہم کشمیریوں کے جائز تاریخی موقف کی حمایت جاری رکھیں گے۔ آج کشمیریوں کی جدوجہد جس نہج پر پہنچ چکی ہے‘ اس میں کامیابی ان کا مقدر بنتی نظر آرہی ہے اور یہی وہ صورتحال ہے جو بھارتی سول اور عسکری قیادتوں کیلئے پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔ چنانچہ انہوں نے زچ ہو کر پاکستان کیخلاف بھی اپنے سارے محاذ کھول رکھے ہیں اور اسکی سلامتی اور خودمختاری کو کھلم کھلا چیلنج کیا جارہا ہے۔ اس تناظر میں ہندو انتہاء پسند مودی سرکار کیلئے یہ صورتحال اور بھی پریشان کن ہے کہ اسکے مظالم کا کوئی بھی ہتھکنڈہ کشمیری عوام کے جذبے ماند کر سکا نہ اسکی سرجیکل سٹرائیکس سمیت کوئی گیدڑ بھبکی پاکستان کو اپنی خودمختاری کے تحفظ کی راہ سے ہٹا سکی ہے۔ آج مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیں جنگی جرائم سے بھی بڑھ کر مظالم کی داستانیں رقم کررہی ہیں جہاں گزشتہ تین ماہ سے تسلسل کے ساتھ جاری کشمیریوں کے قتل عام میں ایک ہزار سے زائد بے گناہ کشمیری نوجوان بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادت سے ہمکنار ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں کشمیری بشمول خواتین اور بچے خون میں لت پت زخمی حالت میں ہسپتالوں میں پڑے اقوام عالم کو بھارتی مظالم کی جانب متوجہ کر رہے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کے دوسرے عالمی ادارے اور اسی طرح عالمی قیادتیں بھی کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے بھارتی مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت اور یہ مظالم روکنے کا تقاضا کرچکی ہیں جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان بھارتی مظالم کی آزادانہ تحقیقات کا تقاضا کیا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کی تمام حریت قیادت کو گرفتار کرکے مقبوضہ وادی میں عملاً کرفیو نافذ کیا ہوا ہے اسکے باوجود وہ کشمیریوں کی آواز دبانے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے اسی تناظر میں اقوام عالم کو باور کرایا چکا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بات چیت سے گھبراتا ہے نہ ہی وہ کشمیر پر اپنے اصولی موقف پر کسی کا دبائو قبول کریگا۔ گزشتہ روز برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے کنٹرول لائن پر جاری کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دوطرفہ بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ مسئلہ کشمیر درحقیقت برطانیہ کا ہی پیدا کردہ ہے اس لئے کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے اور یواین قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے برطانیہ ہی کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔
یہ حقیقت ہے کہ مودی سرکار نے اپنی جنونیت اور توسیع پسندانہ عزائم کے تحت آج پاکستان کی سلامتی ہی نہیں‘ پورے علاقے اور عالمی امن و سلامتی کیلئے بھی سنگین خطرات پیدا کر رکھے ہیں۔ اگر بھارت نے اس پر کسی قسم کی جارحیت مسلط کرنے کی کوشش کی تو اسے سخت ہزیمت اٹھانا پڑیگی۔ یہ درحقیقت عالمی قیادتوں کیلئے بھی پیغام ہے کہ وہ بھارت کے جنونی عزائم کے آگے بند باندھ کر اسکے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن کو برباد ہونے سے روکیں۔ پاکستان کی بہادر‘ جری اور غیور افواج اسکی سلامتی پر بہرصورت کوئی حرف نہیں آنے دیں گی۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024