توانائی اصلاحات پر عدم اعتماد‘ آئی ایم ایف کے وفد نے توانائی اصلاحات پروگرام کے تحت نئی شرائط عائد کرتے ہوئے بجلی پر سبسڈی ختم کرنے کی تجویز دیدی ہے جس پر عملدرآمد کی صورت میں بجلی مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔
پی ٹی آئی حکومت جب برسراقتدار آئی تو معیشت کی زبوں حالی کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ ملک کو سنبھالا دینے کیلئے فوری طور پر 12 ‘ ارب ڈالر کی ضرورت تھی۔ اس سلسلے میں وزیر خزانہ اسدعمر آئی ایم ایف حکام کے ساتھ مذاکرات کیلئے گئے تو پاکستان سے روانہ ہونے سے قبل ٹیکس میں اضافے‘ بجلی گیس کی قیمتیں بڑھانے سمیت درجن بھر سخت شرائط آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو موصول ہوچکی تھیں۔ اس نازک ترین صورتحال میں برادر ملک سعودی عرب نے پاکستان کو تنہاء نہ چھوڑا اور فوری طور پر 12 ‘ ارب ڈالر کا ریلیف پیکیج پاکستان کو دیا گیا۔ اس سے پاکستان کو وقتی طور پر کچھ ریلیف ضرور ملا لیکن حکومت نے آئی ایم ایف سے قرض کا آپشن بھی کھلا رکھا ۔ حالانکہ اب چین کی جانب سے بھی پاکستان کی معقول مالی معاونت کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ گزشتہ روز آئی ایم ایف کے وفد نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے 14 نکاتی اصلاحات پروگرام پر اتفاق کیا تھا تاہم اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ وفد نے اصلاحاتی پروگرام میں نئی شرائط عائد کرتے ہوئے بجلی کی قیمت میں سبسڈی ختم کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ بجلی کے بلوں کی مکمل وصولی یقینی بنانا ہوگی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو اس وقت بھی معیشت کو چلانے کیلئے خطیر رقم کی ضرورت ہے ۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آئی ایم ایف اپنی کڑی شرائط عائد کرکے پاکستان کو مزید اپنے چنگل میں پھنسانا چاہتا ہے۔ قرض لینے کا یہ مطلب نہیں کہ عوام کا عرصہ حیات تنگ کردیا جائے ۔ لہٰذا حکومت آئی ایم ایف کی عوام کش شرائط قبول ہرگز نہ کرے اور دوست ممالک سے مزید رابطے رکھے جائیں اور کوشش کی جائے کہ آئی ایم ایف کے قرض کا ورقہ ہی پھاڑ دیا جائے۔ اگر اسکی کڑی شرائط مان کر بجلی پر سبسڈی ختم کردی جائیگی تو اس پر صارفین پر مہنگائی کا مزید بوجھ بڑھے گاجو عوام میں حکومت کیخلاف اشتعال کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024