بلدیاتی اداروں کو اختیارات کی منتقلی کیلئے احتجاج شروع
احمد کمال نظامی
بلدیاتی انتخابات کے ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بلدیاتی نمائندے اختیارات حاصل نہیں کر پائے ۔دوسری جانب مخصوص نشستوں اور ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر مسلم لیگ(ن) فیصل آباد داخلی اختلافات کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر مدمقابل کھڑی ہے۔پارٹی کارکنوں کی طرف سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے کہ انہیں مخصوص نشستوں کے دوران ایک مرتبہ پھر پارٹی ٹکٹ سے محروم رکھتے ہوئے ارکان اسمبلی نے محض متمول حضرات کو نوازا ہے۔ اس ضمن میں صوبائی وزیرقانون و بلدیات رانا ثناء اللہ خاں کا کہنا ہے کہ ارکان اسمبلی کی باہمی مشاورت سے مخصوص نشستوں کے لئے پارٹی فیصلے کئے گئے لیکن اگر کسی کو تحفظات ہیں تو وہ دور کئے جائیں گے جبکہ دوسری طرف مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما و سابق میئر چوہدری شیرعلی جو بلدیاتی انتخابات کے دوران ارکان اسمبلی کی طرف سے مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں کو نظرانداز کرنے پر مسلم لیگ(ن) ورکرز میئر گروپ کو تشکیل دے کر کارکنوں کے ساتھ میدان میں موجود تھے وہ اس وقت میدان میں نظر نہیں آ رہے، محض اپنے گھر کشمیر ہاؤس میں شیرعلی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 84 کے منتخب چیئرمینوں سے اجلاس کیا، اس کے علاوہ وہ اب کارکنوں کے ساتھ زیادہ متحرک نظر نہیں آ رہے اور اس طرح سے ٹیکنوکریٹ، مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ(ن) کے کارکن اپنے طور پر احتجاج کرنے میں مصروف ہیں۔ اس طرح کا ایک احتجاج بھوک ہڑتالی کیمپ کی صورت میں سامنے آیا جس دوران مسلم لیگ پنجاب کونسل کے ممبر عصمت اکرام کی طرف سے چوک گھنٹہ گھر میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا گیا۔ انہوں نے اس موقع پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی مقامی و مرکزی قیادت کی طرف سے کارکنوں کے ساتھ ناانصافی اور زیادتی کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا ہے۔ یہ کیمپ تین روز تک جاری رہا اور ارکان اسمبلی و مقامی قیادت کی طرف سے اس کا کوئی نوٹس نہ لیا گیا لیکن بالاخر مسلم لیگ(ن) کے ارکان اسمبلی شیخ محمد اعجاز، ملک محمد نواز اور دیگر اس کیمپ میں پہنچے اور انہوں نے عصمت اکرام کے تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ تاہم عصمت اکرام نے کہا کہ اگر وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے ہم ورکروں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کا نوٹس نہ لیا تو اسی طرح بھوک ہڑتالی کیمپ لگتے رہیں گے۔
بلدیاتی اداروں میں مخصوص نشستوں پر ٹکٹوں کے تنازعات کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر مذمتی اور احتجاجی بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما شاہد محمود بیگ ایڈووکیٹ نے بھی ٹیکنوکریٹ نشست پر مسلم لیگ(ن) کی ٹکٹ جاری ہونے کے باوجود شدید احتجاج کیا ہے کہ حلقہ پی پی68سے مسلم لیگ(ن) کے رکن صوبائی اسمبلی شیخ اعجاز احمد جو مسلم لیگ(ن) کے سٹی صدر ہونے کے علاوہ چیئرمین ایف ڈی اے بھی ہیں وہ پارٹی قیادت کے فیصلے کے برعکس چند ارکان صوبائی اسمبلی کے ساتھ مل کر مسلم لیگ(ق) کے دور میں موج مستی کرنے والے شوکت علی رانا کے بھتیجے فیصل رانا کی انتخابی نشان کیک پر حمایت کر رہے ہیں جسے پارٹی قیادت کے فیصلوں کے خلاف بغاوت تصور کیا جائے اور تمام منتخب چیئرمینز ان کی مہم پر کان نہ دھریں۔ مسلم لیگ(ن) اس وقت صوبہ پنجاب اور وفاق میں سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جس کی وجہ سے مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں کی اپنی قیادت سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہو چکی ہیں۔ پرویزمشرف کے آمرانہ دوراقتدار کے دوران قربانیاں دینے والے کارکنان بلدیاتی انتخابات کے موقع پر اور بعدازاں ان دنوں مخصوص و ٹیکنوکریٹ وغیرہ کی نشستوں پر کارکنوں کو نظرانداز کرنے کے خلاف شدید برہم اور سیخ پا نظر آ رہے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے دوران بھی ایسے ہی واقعات سامنے آتے رہے جس پر مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں نے ارکان اسمبلی کے فیصلوں اور ٹکٹوں کے اجراء کے بیشتر فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے ان کی مخالفت کی جس کے نتیجہ میں بہت سارے ارکان اسمبلی کے بیٹے، بھائی، بھتیجے اور رشتے دار بلدیاتی انتخابات کے دوران شکست سے دوچار ہو گئے تھے ان میں مسلم لیگ(ن) کے ضلعی صدر میاں قاسم فاروق بھی شامل تھے۔ انہوں نے بعدازاں اپنے حقیقی چچا اور پی ٹی آئی کے امیدوار جن سے شکست کھائی تھی ان کے ساتھ معاملات طے کر کے استعفیٰ دلوایا اور اس طرح سے وہ چیئرمین یونین کونسل منتخب ہو کر ایک مرتبہ پھر چیئرمین ضلع کونسل کی پارٹی ٹکٹ کے لئے بھاگ دوڑ میں شامل ہیں۔
بلدیاتی اداروں کے عدم قیام پر کئی منتخب بلدیاتی نمائندے مشترکہ طور پر چوک گھنٹہ گھر اور ضلع کونسل چوک میں احتجاجی مظاہرے کر چکے ہیں۔ گزشتہ روز منتخب بلدیاتی نمائندوں نے اپنا ایک کٹھ بھی کیا جس دوران بلدیاتی اداروں کے عدم قیام پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بلدیاتی ادارے قائم نہ ہونے کی وجہ سے ایک طرف شہری مسائل میں اضافہ جاری ہے اور دوسری طرف مسلم لیگ(ن) کی عوامی سطح پر ساکھ بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف فوری طور پر پنجاب میں بلدیاتی ادارے قائم کر کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات تفویض کر دیں۔ بلدیاتی اداروں کے قیام اور بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کے حوالے سے تشویش اور احتجاج کی بازگشت میں صوبائی وزیرقانون و بلدیات رانا ثناء اللہ خاں نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ اس ماہ کے آخر تک بلدیاتی اداروں کا قیام عمل میں آ جائے گا اور بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ مشترکہ کاوشوں کے نتیجہ میں بلدیاتی اداروں کا قیام نزدیک ترین ہو چکا ہے۔ موصوف اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ ایسے بیانات دے چکے ہیں ۔ لیکن انتظامی اور حکومتی سطح پر ایسا محسوس کیا جا رہا ہے کہ اس سال کے آخر یا اگلے سال کے پہلے ماہ کے دوران بلدیاتی ادارے قائم کئے جا سکتے ہیں۔ بہرحال فیصل آباد میں بلدیاتی انتخابات کے دوران مسلم لیگ(ن) ہی کا پلڑا بھاری رہا تھا اور تمام حلقوں میں مسلم لیگ(ن) بمقابلہ مسلم لیگ(ن) ہی سیاسی میدان میں نظر آئی تھی۔ اب مسلم لیگ(ن) کے داخلی اختلافات کی کچھ جھلک رانا ثناء اللہ گروپ کی ہونے والی تقاریب میں مختلف تقاریر سے نظر آتی ہے جیسے شیخ اعجاز احمد نے گزشتہ روز ہی تقریب میں کہا کہ ماضی میں لوٹ مار کرنے والے بلدیاتی اداروں کی کمان نہیں سنبھال سکیں گے لیکن دوسرا مخالف دھڑا فی الوقت خاموشی کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے صرف وزیراعظم نوازشریف پر تکیہ کئے ہوئے ہے اور پرامید ہیں کہ فیصل آباد کے میئر اور چیئرمین ضلع کونسل کا فیصلہ وہی کریں گے۔