وزیر اعظم کے دورہ ملتان کے ثمرات
سرائیکی وسیب کے باسیوں کی اشک شوئی کے لیے ملتان میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ قائم کرنے کے بعد اب بہاولپور میں بھی الگ سیکرٹریٹ کے قیام کی نوید سنائی جا رہی ہے۔ملتان کے سرکٹ ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان نے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا اور وزیر اعلی عثمان بزدار کی سفارش پر اربوں روپے کے فنڈز دینے کا بھی اعلان کیا اب جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام کو الگ سرائیکی صوبہ کے قیام کا سنگ میل بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کے دورے کی بازگشت بھی ابھی سنائی دے رہی ہے اور لوگ پوچھ رہے ہیں کہ وزیراعظم کے حالیہ دورے سے یہاں کے لوگوں نے کیا کھویا اور کیا پایا ۔ کچھ لوگ اس کو محض ایک لولی پاپ قرار دیتے ہیں تو کچھ کے نزدیک معاملہ ہنوز دلی دوراست والا دکھائی دے رہا ہے جبکہ حکومتی اراکین اس پر مسرت کا اظہار کر رہے ہیں۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس حوالے سے تمام شکوک و شبہات سے بالاتر ہو کر سیکرٹریٹ کے لیے مختص کی گئی جگہ پر بلاتاخیر کام شروع کر دیا جاتا لیکن اب اس کے لیے جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت میں عارضی طور پر دفاتر قائم کرنے کی رپورٹ وزیراعلیٰ کو ارسال کر دی گئی ہے یعنی یہ معاملہ بھی سرخ فیتے کی نذر ہونے لگا ہے۔
جب سرکٹ ہاؤس ملتان میں وزیراعظم نے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا ہے تو سیکرٹریٹ کے باقی معاملات بھی اسی جگ طے پا سکتے تھے اس سے قبل جوڈیشل کمپلیکس میں مختلف عدالتوں کی منتقلی کا ڈول ڈالا گیا تھا جو وکلا کی مخالفت کے بعد بار آور ثابت نہ ہو سکا اب شہر سے دور اگر جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے دفاتر کو عارضی طور پر وہاں منتقل بھی کیا جاتا ے تو عوام کیلئے پھر پریشانی کا باعث ہو سکتا ہے۔حکومت اور مختلف اداروں کو اب اپنی یوٹرن پالیسی سے پرہیز کرنا چاہیے کسی بھی معاملے کے تمام پہلوؤں پر غور وخوض کرنے کے بعد جو فیصلہ کیا جائے اس پر پھر بغیر کسی دباؤ کے عملدرآمد کیا جائے تو معاملات بہتر ہو سکتے ہیں۔ حکومتی لاک ڈاؤن پالیسی اور تاجروں کے مطالبات اور سفارشات کے نتیجے میں بھی کرونا کے خاتمے کیلئے کئے جانے والے اقدامات حکومتی ناقص پالیسیوں اور ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ہو کے رہ گئے ہیں یہی صورت جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے حوالے سے بھی نظر آ رہی ہے پی پی کے سابقہ دور میں جب سابق صدر آصف علی زرداری نے بہاولپورمیں ملتان کے صحافیوں اور کالم نگاروں دانشوروں سے ملاقات کی تو آصف زرداری نے جنوبی پنجاب کے الگ صوبہ کے حوالے سے کمیٹی بنانے کا جو وعدہ کیا تھا وہ کبھی وفا نہ ہوا جبکہ اس ملاقات میں انہوں نے ہم سے سرائیکی سندھی بھائی چارے اور الگ صوبہ کے حوالے سے کے میٹھی میٹھی باتیں بھی کی تھیں اسی طرح سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا بھی یہ کہنا ہے کہ پی پی کے دور حکومت میں سرائیکی صوبہ کے قیام کیلئے سینٹ سے کافی مراحل طے ہو چکے تھے اب قومی اسمبلی سے اگر بل پاس ہو جائے تو الگ صوبے کے قیام کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔وزیراعظم عمران خان کے دورہ ملتان میں بھی تحریک انصاف کے رہنماؤں اور اراکین اسمبلی نے اسمبلیوں کے ذریعے اس معاملے کو حل کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے تو اب اس نیک کام میں دیر نہیں ہونی چاہیے اگر تحریک انصاف اپنے موجودہ دور اقتدار میں الگ صوبے کے قیام کا معاملہ حل کرا لیتی ہے تو کم از کم کوئی سیاسی جماعت آئندہ الیکشن کے لیے اسے بطور نعرہ استعمال کرنے کا محفوظ کارڈ نہیں کھیل پائے گی۔
حکومتی پالیسیوں کے ثمرات عوام تک نہ پہنچنے اور مسائل کے جلد حل نہ ہونے کی ایک وجہ بیوروکریسی اور عوامی نمائندوں کے درمیان وسیع خلیج کا حائل ہونا بھی ہے۔ سابق حکومتوں کے چہیتے لوگ بھی موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ ہیں ایسے میں ہونے والی سرد و گرم جنگ میں صورتحال اکثر ’’لڑتے لڑتے ہو گئی گم ایک کی چونچ اور ایک کی دم‘‘والی دکھائی دینے لگتی ہے۔ افسران کی آئے روز کی اکھاڑ پچھاڑ بھی حکومت کے حق میں نہیں جاتی بہرحال حکومت کو کسی بھی معاملے میں اپنی رٹ قائم کرنے اور گڈ گورننس کے لیے مربوط حکمت عملی کے ساتھ ساتھ فیصلہ سازی میں بھی ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی اور ریاست کی ساکھ بحال کرنا ہو گی ایک تاثر یہ بھی سامنے آ رہا ہے کہ عدالتوں کے بعض فیصلے بھی حکومتی اور عوامی مفادات سے مطابقت نہ ہونے کی وجہ سے معاملات کے زیر التوا ہونے اور مزید الجھائو کا باعث بنتے ہیں اس حوالے سے بھی تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنی ذمہ داریوں کا تعین کرنا ہو گا تا کہ اس قسم کا تا ثر زائل ہو وزیراعظم کے ایک روزہ مختصر دورہ ملتان سے سرائیکی خطے کی برسوں کی محرومیوں اور پسماندگی کا ازالہ ممکن نہیں ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو اس خطے کے عوام کے مسائل حل کرنے اور جنوبی پنجاب کو اپر پنجاب کے برابر مراعات اور سہولیات کی فراہمی کیلئے اس خطے کے مزید دورے کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب کے سیکرٹریٹ کی عمارت جلد قائم کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے اسے مکمل فعال کرنے کے اقدامات بھی کرنا ہوں گے۔تحریک انصاف کی حکومت کو بقیہ دو سالوں میں بہتر ٹیم کے ساتھ عوام پر اپنی کارکردگی بھی ثابت کرنا ہو گی بصورت دیگر ضمنی الیکشن کے موجودہ نتائج کی طرح جنوبی پنجاب سے ملنے والے بھاری مینڈیٹ کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات جنم لے سکتے ہیں جنوبی پنجاب کے خطے کے نمائندہ افراد اور تھنک ٹینک سے عدم مشاورت مزید کئی الجھنوں کا باعث بن سکتی ہے گویا
دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے
والی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے وزیر اعظم اس اہم تاریخی اور علمی و ثقافتی روایات کے حامل شہر کے ادیبوں دانشوروں کالم نگاروں اور اخبارات کے سنیئر ایڈیٹرز اور صاحبان علم و دانش سے مکالمے اور ڈایئلاگ کا بھی اہتمام کریں تو اس خطے کے بہت سے معاملات حل کرنے میں مدد لی جا سکتی ہے حکومت سیاسی اور عوامی مسائل کو سرخ فیتے کی نذر ہونے سے بچانے کیلئے اس خطے کی اہمیت و حقائق کے مطابق سرائیکی وسیب کے باسیوں کی خواہشات کو مدنظر رکھ کر فوری اور عملی اقدامات سے اپنے بھاری مینڈیٹ کا بھرم بھی قائم رکھے اور اس وسیب کے عوام کو ماضی میں دکھائے گئے سبز باغوں کا ازالہ کرتے ہوئے ان کے خوابوں کو حقیقت کا رنگ اور تعبیر کی صورت دینے کا وسیلہ بھی بنے
گل پھینکے ہیں اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی
اے خانہ بر انداز چمن کچھ تو ادھر بھی