ہر ادا
تری ہر ادا نے رلا دیا
مجھے بے بسی نے ہلا دیا
ترے ہجر نے مرے ذہن سے
مری ہر خوشی کو بھلا دیا
تری دیپ آنکھوں کی خیر ہو
مرا سایہ قد سے گھٹا دیا
ہوئے دربدر تو عجیب کیا
ترا خواب رہ سے ہٹا دیا
مری آنکھیں بجھنے لگی ہی تھیں
تو چراغ ِ راہ جلا دیا
( زنیرہ غنی (