اسرائیلی فوج کا مسجد اقصیٰ پر دھاوا، 205 فلسطینی زخمی
یوم القدس پر اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ اسرائیلی فورسز کے تشدد سے 205 فلسطینی شدید زخمی بھی ہوگئے جبکہ مغربی کنارے صہیونی فوج کی فائرنگ سے 2 فلسطینی شہید بھی ہوئے۔ اسرائیل کے ناجائز اور ناپاک وجود کے باعث اپنی ہی سرزمین فلسطینیوں پر تنگ ہوتی جارہی ہے۔ فلسطینی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور قبلہ اول کے دفاع کیلئے کوشاں ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی ڈگر پر رواں دواں ہے۔ فلسطینیوں کے گھر گرائے جارہے ہیں، ان کی زمینوں پر قبضے کئے جارہے ہیں، مسجد اقصیٰ میں نماز پنجگانہ کی ادائیگی میں رکاوٹیں ڈالنا صہیونی فورسز کا وطیرہ ہے جبکہ جمعہ اور عیدین کے موقع پر مسجد اقصیٰ کے دروازے فلسطینی مسلمانوں پر بند کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس پر انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں، عالمی طاقتوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی خاموشی ان کے خبث باطن کی عکاسی کرتی ہے۔ دوسری طرف جدید ترین اسلحہ سے مسلح اسرائیلی فوجی پر کوئی فلسطینی بچہ غلیل تان لے تو اس کو عالمی دہشت گردی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ دنیا انصاف اور توازن کا دامن نہ چھوڑے۔ فلسطین اور کشمیر میں کسی انسانی المیہ کے وقوع پذیر ہونے سے پہلے ہی جاگ اٹھے، عرب لیگ، او آئی سی خلیج تعاون کونسل بھی آنکھیں کھولے ایسا نہ ہو کہ پانی سر سے گزر جائے تو پھر ہاتھ پائوں مارنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان نے بھی مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر اسرائیلی فوجیوں کے دھاوے جبکہ سعودی وزارت خارجہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھر گرانے کی شدید مذمت کی ہے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ عالم اسلام کی ساری قیادت متحد ہو کر فلسطین اور کشمیر کے حق میں او آئی سی کے پلیٹ فارم سے آواز اٹھائے تو یقیناً مؤثر ہو گی اس مقصدکے لیے سارے اختلافات ختم کر کے امت کو متحد کرنا بھی ضروری ہے ۔