آئندہ مالی سال کے لیے سندھ کا 11 کھرب 44 ارب 44 کروڑ8 8 لاکھ روپے کا بجٹ جمعرات کو سندھ اسمبلی کے ایوان میں پیش کردیا گیا،بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ،موجودہ ٹیکسوں میں بھی کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 10فیصد اضافہ ، سرکاری ملازمین کے لیے غیر معمولی پیکیج کا اعلان بھی کیا گیا ہے،سندھ کی یونین کونسلز کا ماہانہ بجٹ دو لاکھ سے بڑھا کر پانچ لاکھ کر دیا گیا ہے آئندہ مالی سال سندھ کی آمدنی کا تخمینہ 11 کھرب 24 ارب روپے اور اخراجات کا تخمینہ 11 کھرب 44 ارب 44 کروڑ 88 لاکھ روپے لگایا گیا ہے ،بجٹ خسارہ 20 ارب 45 کروڑ 75 لاکھ روپے ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبائی بجٹ کو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کاکامیاب اور ترقیاتی بجٹ قراردیا ہے۔آئندہ مالی سال کا بجٹ جمعرات کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی کے ایوان میں پیش کیا۔ اپنی بجٹ تقریر میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لیے سندھ کا بجٹ 3 کھرب 33 ارب روپے سے زائد ہو گا ،صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 252 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ،اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔وفاقی حکومت کی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 15 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 46 ارب 89 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کے غیر ترقیاتی اخراجات 7 کھرب 73 ارب روپے سے زیادہ ہوں گے ،سرمایہ جاتی اخراجات کا تخمینہ 27 کروڑ 30 ارب روپے لگایا گیا ہے آئندہ مالی سال کے دوران سندھ کو وفاق سے 6کھرب 65 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔صوبائی ٹیکسوں کی وصولیوں کا تخمینہ 245 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کوئی نئی ترقیاتی اسکیم نہیں رکھی گئی ہے ،نئی ترقیاتی اسکیموں کا فیصلہ آئندہ منتخب حکومت کرے گی ،نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے ترقیاتی بجٹ کی 20 فیصد رقم مختص کی گئی ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آئندہ سال سندھ پولیس میں کل 17 ہزار نئی بھرتیاں کی جائیں گی جن میں سی پیک سکیورٹی کے لیے 2782 بھرتیاں بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹریننگ کرائم برانچ اور ٹیکنیکل یونٹس میں 2959 بھرتیاں کی جائیں گی سندھ پولیس کے مختلف رینکس میں 11259 بھرتیاں کی جائیں گی، صوبے میں امن وامان کے لیے 95 ارب روپے سے زیادہ کا بجٹ رکھا گیا ہے ۔اپنی بجٹ تقریر میں تعلیمی شعبے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ تعلیم کے شعبہ کے لیے 230 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ،تعلیم کے شعبہ میں ریونیو اخراجات کے لیے 205.73 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔تعلیم کے شعبے کی 309 جاری ترقیاتی اسکیموں کے لیے 24.4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔سندھ بھر میں لڑکیوں کو وظائف دینے کے لیے 1.2 ارب روپے رکھے گئے ہیں ،صوبے بھر میں میٹرک اور انٹر میں اے ون گریڈ حاصل کرنے والے طالب علموں کے لیے 102 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ،سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لیے 9.6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ خصوصی تعلیم کے لیے 1.11 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں شعبہ صحت کے لیے 134.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔122 ارب روپے غیر ترقیاتی اور 12.50 ارب روپے ترقیاتی مد میں مختص کیے گئے ہیں ۔سندھ ایمونائزیشن اسپورٹس پروگرام کے لیے رقم 10 کروڑ سے بڑھا کر ایک ارب روپے کر دی گئی ہے ۔تھر میں 2160 لیڈی ہیلتھ ورکرز کا تقرر کیا جائے گا قومی ادارہ برائے امراض قلب کے مزید 60 موبائل یونٹس صوبے میں فراہم کیے جائیں گے۔ نواب شاہ ، خیرپور اور مٹھی میں قومی ادارہ برائے امراض قلب مراکز کو فعال کیا جائے گا ۔سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی کو 5 ارب روپے کی گرانڈ دی جائے گی ۔لاڑکانہ میں 497.5 ملین روپے کی لاگت سے ایس آئی یو ٹی قائم کیا جائے گا ۔سکھر میں 552.27 ملین روپے کی لاگت سے ایس آئی یو ٹی قائم کیا جائے گا ۔گمبٹ انسٹی ٹیوٹ کو 2.55 ارب روپے کی گرانٹ دی جائے گی ۔تھر میں غذائی قلت اور سوکھے کی بیماری کو کنٹرول کرنے کے پروگرام کے لیے 5.1 ارب روپے مختص کیے جائیں گے ۔سندھ بجٹ روڈ سیکٹر کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 25.77 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے سندھ پراونشل روڈ ایمپروومنٹ پروجیکٹ شروع کیا جائے گا ،منصوبے کے تحت 328 کلو میٹر نئی سڑکیں تعمیر کی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ آب پاشی کے نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 50 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔تھر کول انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے لیے 11 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں فراہمی و نکاسی آب اور کچرے کو ٹھکانے لگانے کے منصوبوں کے لیے9.10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کے سرکاری ملازمین کے لیے بڑی خوش خبریاں بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے غیر معمولی پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے ۔بنیادی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا۔پینشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ،ہاؤس رینٹ الاؤنس کی موجودہ رقم میں 50 فیصد کا کر دیا گیا ،کم سے کم پینشن 6 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کر دی گئی ،فیملی پینشن 4500 روپے سے بڑھا کر 7500 روپے کر دی گئی 75 سال سے زائد پینشنرز کی کم سے کم پینشن 15 ہزار روپے ہو گی ،اسٹاف کار ڈرائیورز اور ڈسپیچ رائیڈرز کا اوور ٹائم الاؤنس کام والے دنوں میں 40 روپے سے بڑھا کر 80 روپے فی گھنٹہ اور چھٹی والے دن 100 روپے فی گھنٹہ کر دیا گیا ہے ویکسی نیٹرز کو 4 ہزار روپے خصوصی الاؤنس دیا جائے گا نرس اسٹوڈنٹس کے مشاہرے کو 6860 روپے سے بڑھا کر 15880 روپے کر دیا گیا ہے ،دور دراز کے علاقوں خصوصا ضلع تھرپارکر میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کا ہارڈ ایریا الاؤنس 10 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ 40ہزار روپے کر دیا گیا ہے ،جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے ملازمین کو ان کی بنیادی تنخواہ کا 50 فیصد کا ماہانہ ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس دیا جائے گا ۔محکمہ صحت میں کام کرنے والے تمام فارما سسٹ کو ان کی موجودہ بنیادی تنخواہ کے مطابق ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس دیا جائے گا ۔شہید پولیس افسروں اور اہلکاروں کے ورثہ کو معاوضے کی رقم 50 لاکھ روپے سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کر دی گئی ہے ۔شہدائ کے ورثہ کو ایک پلاٹ اور ایک نوکری بھی دی جائے گی۔مستقل معذور ہونے والے پولیس اہلکاروں کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔ عارضی معذوری کا شکار پولیس افسروں اور اہلکاروں کا معاوضہ 50 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے ۔ڈیوٹی کے دوران حادثے کا شکار ہونے والے پولیس افسروں اور اہلکاروں کو 10 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے گا ۔محکمہ قانون میں پینل ایڈووکیٹ کی فیس ہزار روپے سے بڑھا کر 5 ہزار روپے کر دی گئی ہے ایڈووکیٹ جنرل کے دفتر میں کام کرنے والے اہلکاروں کی مراعات میں تین گنا اضاف کر دیا گیا ہے ۔سندھ ایجوکیشن کمیشن میں کام کرنے والے گریڈ 1 سے 20 تک کے افسروں و اہلکاروں کے خصوصی الاؤنس میں 12 ہزار روپے سے ایک لاکھ 75 روپے تک اضافہ کر دیا گیا ہے سندھ سول سروس اکیڈمی میں کام کرنے والے گریڈ 1 سے گریڈ 20 تک کے افسروں و ملازمین کے خصوصی الاؤنس میں بھی 12 ہزار سے ایک لاکھ 75 ہزار روپے تک اضافہ کر دیا گیا ہے ۔دوران ملازمت انتقال کر جانے والے سول سرونٹس کے اہلخانہ کی مالی معاونت میں 3 گنا اضافہ کر دیا گیا ہے ۔صوبائی محتسب کے دفتر میں کام کرنے والے ریگولر ملازمین کو 4 ہزار سے 60 ہزار روپے تک اضافہ کر دیا گیا ہے ۔آئندہ سال بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 4.2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت رمضان المبارک میں عید سے پہلے غریب خاندانوں کو 2 ہزار روپیہ فی خاندان نقد گرانٹ فراہم کی جائے گی ۔بچوں میں غذائی قلت کے خاتمے کے لیے 5.106 ارب روپے کا پروگرام شروع کیا جائے گا۔ گندم پر 2.1 ارب روپے سبسڈی فراہم کی جائے گی ۔یونیورسل ایکسڈنٹ انشورنس اسکیم کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے ، جس کے تحت حادثے میں فوت ہو جانے والوں کے ورثاء کو ایک لاکھ روپیہ معاوضہ فراہم کیا جائے گا ۔سندھ کے تمام بورڈز میں میٹرک اور انٹر میں اے ون گریڈ حاصل کرنے والے طلبائ کو ایک لاکھ روپے فی کس اسکالر شپ دیا جائے گا ۔اعلی تعلیم کے شعبے میں طلباء کو اسکالر شپ دینے کے لیے فنڈز بھی قائم کر دیا گیا ہے ۔انٹرو میں یہ اضافہ کر دیں کہ 22 ہزار نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں، جن میں سے صرف پولیس کی 17 ہزار اسامیاں ہیں.آئندہ مالی سال کے لیے سندھ کا ترقیاتی بجٹ 3 کھرب 33 ارب روپے سے زائد ہو گا صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 252 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔وفاقی حکومت کی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 15 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 46 ارب 89 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کے غیر ترقیاتی اخراجات 7 کھرب 73 ارب روپے سے زیادہ ہوں گے ،سرمایہ جاتی اخراجات کا تخمینہ 27 کروڑ 30 ارب روپے لگایا گیا ہے آئندہ مالی سال کے دوران سندھ کو وفاق سے 6کھرب 65 ارب روپے ملنے کی توقع ہے ۔صوبائی ٹیکسوں کی وصولیوں کا تخمینہ 245 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔بجٹ میں کوئی نئی ترقیاتی اسکیم نہیں رکھی گئی ہے نئی ترقیاتی اسکیموں کا فیصلہ آئندہ منتخب حکومت کرے گی ۔نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے ترقیاتی بجٹ کی 20 فیصد رقم مختص کی گئی ہے.
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024