پائلٹس جعلی ڈگری کیس:سپریم کورٹ نے وزیراعظم سمیت تمام ایئرلائنز سی ای اوز کو 12 مئی کو طلب کرلیا
سپریم کورٹ نے شاہد خاقان عباسی کو بحیثیت سی ای او ایئربلیو سمیت تمام ایئرلائنز کے چیف ایگزیکٹوز کو 12 مئی کو کراچی رجسٹری میں طلب کرلیا ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے مفادات کا ٹکراﺅ اپنی جگہ ہے، سربراہ ایئر بلیو کو بطور وزیراعظم نہیں، بلکہ سی ای او کے طور پر بلا لیتے ہیں۔جمعرات کوسپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایئرلائنز کے ملازمین کی جعلی ڈگریوں کے معاملے کی سماعت کی جس سلسلے میں ڈائریکٹر سول ایوی ایشن عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈائریکٹر سول ایوی ایشن سے پوچھا کہ ملک میں کتنی ایئرلائنز ہیں؟ڈائریکٹر سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ملک میں 4ایئر لائنزپی آئی اے، شاہین، ایئربلیو اور سیرین کام کررہی ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پی آئی اے کے ڈیٹاکی تصدیق ہوگئی ہے؟ کتنے ملازمین ہیں جن کے ڈیٹا کی تصدیق کا ہم نے کہا تھا؟ڈائریکٹر سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ 1972 ملازمین کے ڈیٹا کی تصدیق کا کہا گیا تھا، 225 ملازمین کا ڈیٹا آیا، 108کی تصدیق ہوچکی ہے ،117ملازمین کی رہتی ہے، کافی ملازمین ایسے ہیں جن کی ڈگری جعلی ہے جبکہ 24 پائلٹس کی ڈگری جعلی ثابت ہوئی۔عدالت نے کہا کہ ابھی تک ایئرلائنز کی جانب سے ملازمین کا مکمل ڈیٹا نہیں دیا گیا، ایئرلائنز نے جعلی ڈگریوں کے معاملے پر ملازمین کا کچھ ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے، ایئر لائنزکے چیف ایگزیکٹوز آکر اس معاملے کی وضاحت کریں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا ایئر بلیو کے سربراہ کون ہیں ؟ ابھی تک ڈیٹا کیوں نہیں دیا ؟ ایئر بلیو کے چیف ایگزیکٹو آکر بتائیں کتنے افراد کی جعلی ڈگریاں ہیں۔ جس پر حکام نے جواب دیا وزیراعظم شاہدخاقان عباسی ایئربلیو کے سی ای او ہیں۔اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ چیئرمین کی حیثیت سے بلالیتے ہیں، کراچی آجائیں، بطور وزیراعظم نہ آئیں۔عدالت نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت تمام ایئرلائنز کے سی ای اوز کو 12 مئی کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں طلب کرلیا۔