رب کے حضور…!!!
گھر ہے اپنا پر لاگے ایسے جیسے ہوں بے گھر مولا
سکون محال ہے دیکھ نہ لوں جب تک تیرا در مولا
شہرت کی ہے طلب نہ ہی چاہیے ہے سیم و زر مولا
دکھلادو مجھے ربِ کعبہ کعبہ بس ایک نظر مولا
مکے کی ہوا سے ہو جائیں سانسیں میری معطرمولا
روم روم میں بس جائے یہ خوشبو یہ عطر مولا
جانتی ہوں اڑ نہی سکتی ہوں بے بال و پر مولا
خوابوں میں کروںپرواز کروں روز یہ سفر مولا
ہونٹ ہیں تشنہ، دل ہے خالی بالکل ہی بنجر مولا
برسادو باران ِ رحمت کھلا دو گل و ثمر مولا
علم ہے ہو تم شہ رگ سے بھی قریب تر مولا
چلتی ہوں میں اور تمہاری آو تم دوڑ کر مولا
کہ بھی دو اب کن کر دو آرزو میری اب امر مولا
ہوتا نہیں صبر دکھلا دو مجھے پھر اپنا گھر مولا
دھڑکن تھم جائے رکے سانسوں کا زیر و زبر مولا
طواف کرے محشر تک روح پھر تیرے گھر کا مولا
٭٭٭٭٭ ڈاکٹر نیلما ارشد اعظمی ٭٭٭٭٭