مقبوضہ کشمیر : بھارت کی بلیک کیڈ کمانڈوز تعینات کرنیکا فیصلہ ، شہید نوجوان سپردخاک ، مظاہرے ، 32زخمی
سرینگر+جدہ(اے این این+اے پی پی+این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں چار روز قبل بھارتی فورسز کے ہاتھوں زخمی ہوکر دم توڑنے والے نوجوان محمد اقبال بٹ کو ہزاروں سوگوران کی موجودگی میںسپرد خاک کر دیا گیا ،وادی میں احتجاج،ہڑتال اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری،مزید 32افراد زخمی ،مزاحمتی خیمے کا پر امن احتجاج اورکل 11مئی کو وادی بھر میں شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کااعلان ،بھارتی فورسز کا بارہمولہ اور سوپور میں چھاپے، 4 مبینہ مجاہدین اور 7بالائی ورکرز کو گرفتار کرنے کا دعویٰ ۔تفصیلات کے مطابق بڑی گام امام صاحب شوپیان میں اتوار کی صبح فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا داھڑو ناگبل کا محمد اقبال بٹ 3 دن بعد سرینگر کے ایس ایچ ایم ایس ہسپتال میں زندگی کی جنگ ہار گیا۔ اس کی شہادت کی خبر ملتے ہی مختلف علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھروں سے باہر آگئے ۔اس دوران نوجوانوں نے ناگبل میں واقع فوجی کیمپ پر پتھراو کیا جہاں فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ اور ٹیر شیلوں کا استعمال کیا جسکی وجہ سے 9افراد زخمی ہوگئے ۔محمد اقبال کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی 7بار نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گونج میں محمد اقبال کو پرنم آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا۔ادھر شہادتوںکے خلاف ضلع شوپیان میں مکمل ہڑتال رہی۔ گاگرن،میمندر اور نایکو محلہ بنہ بازار میں نوجوانوں اور فورسز کے بیچ زبردست جھڑپیں ہوئیں جہاں فورسز نے پیلٹ اوراشک آور کے گولے داغے۔ آخری اطلاع تک میمندر اور گاگرن میں جھڑپیں جاری تھی۔ ادھر چکورہ کے لوگوں نے کہا کہ فوجی اہلکاروں نے بلاوجہ گاوں میں گھس کر8 لوگوں کی مار پیٹ کرکے ہڈی پسلی ایک کردی جسکی وجہ سے لوگوں میں دہشت کی لہر دوڑ گئی۔جبکہ مشترکہ مزاحمتی قیادت بشمول سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے روز مرہ کے معمولات زندگی بحال کرنے کی اپیل کرتے ہوئے سماج کے سبھی طبقوںکو سیاہ جھنڈے اور سیاہ پٹیاں چسپاں کرکے حالیہ شہادتوںکے خلاف احتجاج کرنے کی اپیل کی ہے ۔ قائدین نے تمام ائمہ مساجد اور خطیبوں سے اپیل کی کہ وہ کل 11مئی جمعتہ المبارک کو نماز جمعہ کے موقعہ پر مساجد ، خانقاہوں، آستانوں اور امام باڑوں میں سرینگر اور شوپیاں میں جاں بحق افرادکی غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام کریں اور پر امن احتجاج کے ساتھ ساتھ اس موقع پر متحدہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے مرتب کردہ قرارداد پیش کرکے عوام سے تائید حاصل کریں ۔ معصوم شہیدوں کی بے لوث قربانیاں ناقابل فراموش ہیں ۔دریں اثناء شہری ہلاکتوں کے خلاف وادی سمیت چناب خطے میںہڑتال جاری رہی۔ سرینگر کے پانتھ چوک علاقہ میں اس وقت افرا تفری کا ماحول بپا ہوا جب مبینہ طور پر فورسز علاقے کی ایک مسجد میںتحریکی نغموں،جو کہ لائوڈ سپیکروں پر بج رہے تھے، کو بند کرنے کیلئے علاقے میں داخل ہوئی۔ عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے اہلکاروں پر سنگ باری کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ جس کے نتیجے میں فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ٹیر گیس کے کئی شیل داغے۔اس دوران 3نوجوانوں کی گرفتاری بھی عمل میں لائی ۔بڈھام کے ڈانگر پورہ میں فورسز نے جوابی سنگبازی کی فورسز اہلکاروں نے مشتعل ہوکر مکانات کی توڑ پھوڑ کی ۔ دریں اثناکولگام میں بھی نوجوانوں اور خواتین نے احتجاجی مظاہرے کئے۔شمالی کشمیر کے تینوں اضلاع میں مکمل ہڑتال رہی اس دوران تمام بازار اور کاروباری و تجارتی مرکز بند ، سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بند رہی۔اس دوران شہر خاص میں تیسرے روز بھی غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کیا گیا تھا ۔دریں اثناء قابض فورسز نے بارہمولہ سے چار جنگجوئوں اور7بالائی ورکروں کو گرفتار کرنے اور ان کی تحویل سے ایک پستول اورایک آلٹوکارضبط کرنے کا دعوی کیا ہے جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس (گ ) کے سابق چیئرمین سید علی گیلانی نے بے گناہ کشمیری نوجوانوں کے قتل عام پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی پر امن آواز کو دبانے کے لئے سامراجی حربے آزمارہا ہے۔ بے گناہوں کا خون بالآخر ضرور رنگ لائے گا۔ ہم اپنے عظیم شہدائکے مشن کی تکمیل تک جدوجہد ہر قیمت پر جاری رکھیں گے۔ بھارت نے اس وقت جموں کشمیر کو عملاً ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا عالمی برادری ، پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک بھارتی مظالم کا سنجیدہ نوٹس لیکر قتل وغارت رکونے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک حریت جموں وکشمیر کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے کہا ہے کہ قابض بھارتی فوج پر امن کشمیری مظاہرین پر گولیاں برسا کر نوجوانوںکو شہید کرنے کے بعد انکی لاشیں بھی اہل خانہ کو واپس نہیں کررہی ۔ تحریک آزادی کو دبانے کے حوالے سے بھارت کے تمام حربے ناکام ہوچکے اور وہ ایک ہاری ہوئی لڑائی لڑ رہا ہے۔ دوسری طرف ریاستی وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو اقتدار سے دستبر دار ہو نے کا مشورہ دیتے ہو ئے بھارتی کانگریس کے سینئر لیڈر و سابق وزیر داخلہ پی چدم برم نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر میں فوجی طاقت اور دھونس دبائو کی پالیسوں کی وجہ سے ریاست جموں کشمیر تباہ کن صورتحال سے دو چار ہے ۔ ادھر دختران ملت کی ترجمان رفعت فاطمہ کے مطابق سرکار نے آسیہ اندرابی اور ان کے کارکنان کی ریمانڈ میںمزید دس دن کی توسیع کر دی ہے ۔ آسیہ اندرابی کوکل کورٹ میں پیش ہونا تھا ۔ دریں اثناء نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے لیہہ لداخ میں پارٹی دفتر کا افتتاح کرتے ہوئے لداخ کے عوام کو ہوشیار کرتے ہوئے کہا کہ آج کل ریاست میں ایسی جماعتیں اور عناصر سرگرم ہوگئے ہیں جو مذہبی، زبان اور علاقائی بنیادوں پر نہ صرف یہاں کے عوام کو تقسیم کرنے پر تلے ہوئے ہیں بلکہ ریاست کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی سازشیں بھی رچا رہیں گے۔جبکہ کٹھ پتلی اسمبلی کے رکن انجینئر رشید نے کہا کہ فوج کی طرف سے لوگوں کی مار پیٹ اور مکانوں کی توڑ پھوڑ نہ صرف قابل مذمت بلکہ بلا جواز ہے ۔ ایسا کرکے فوج کون سے اہداف حاصل کرنا چاہتی ہے انہیں سمجھنا ہوگا کہ ان کی دہشت گردی کا عوامی سطح پر بھر پور جواب دیا جائے گا ۔دریں اثناء اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی)کے انسانی حقوق کے آزاد مستقل کمیشن نے جدہ سے جاری بیان میں مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کی شدید مذمت کرتے کہا ہے کہ بھارتی فورسز کی طرف سے کشمیریوں پر جاری جبر و تشدد انسانی حقوق کے عالمی ضوابط کی صریحاً خلاف ورزی ہے جبکہ یہ عمل اس بات کابھی غماز ہے کہ بھارت انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہا۔ عالمی برادری خاص طور پر تنظیم کے رکن ملکوں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے فوری خاتمے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالیں ۔ بھارتی وزارت داخلہ نے نیشنل سکیورٹی گارڈ کے بلیک کیٹ کمانڈوز مقبوضہ کشمیر تعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔ بھارتی سیکرٹری داخلہ راجیو گابا نے آرمڈ فورسز کو ایک تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں بلیک کیٹ کمانڈوز کو عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے آپریشنوں میں استعمال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ بلیک کیٹ کمانڈوز جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں انہیں مقبوضہ کشمیر میں گھر گھر تلاشی مہم کے دوران بھی استعمال کیا جائے گا ۔ بھارتی قابض فوج نے کپواڑہ اور پانپور میں نصف درجن دیہات کا محاصرہ کرکے شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان کے گھروں کا سامان توڑ پھوڑ دیا ایک مسجد کی بھی بے حرمتی کی ۔پانپور مسجد کے امام کو زخمی حالت میں ہسپتال داخل کر دیا گیا ہے۔