میاں انتظار حسین قریشی کوبچھڑے نو سال ہو گئے
سرزمین مدینتہ اولیاء ملتان کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ اس پاک دھرتی پر ہر زمانے میں ایسی شخصیات جنم لیتی رہی ہیں جنہوں نے ہر شعبہ زندگی میں عوام کی خدمت‘ مخلوق کی بھلائی اور انسانیت سے بے لوث پیار کو اپنے نصب العین بنا کر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تاریخ کے صفحات میں امر ہو گئے۔ ان نابغۂ روزگار ہستیوں پر دھرتی ماں ہمیشہ فخر کرتی رہے گی یہ لوگ زندہ تھے تو لوگ ان سے والہانہ پیار کرتے تھے اور جب یہ لوگ دار فانی سے عالم جادوانی کی طرف سفر کر گئے تو لوگوں نے ایسی محبت اور چاہت سے انہیں رخصت کیا کہ ملتان کی تاریخ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے یہ لوگ زندہ و جاوید ہو گئے ہیں۔ میرے تایا جان علامہ میاں انتظارحسین قریشی نے بھی زندگی بھر اسلام پاکستان اور ملتان سے پیار کو اپنی زندگی کا مقصد بنائے رکھا ہے۔ انہوں نے 20 نومبر 1962ء کو ہنوں کا چھجہ متوسط طبقے کے گھرانے میں آنکھ کھولی اور پیر طریقت رہبرشریعت ملتان کے بے تاج بادشاہ حضرت مولانا حامد علی خان کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ اسلامیہ خیر المعاد سے پرائمری کی تعلیم حاصل کی پھر وہ مزید تعلیم کے لئے گورنمنٹ پائلٹ سکینڈری سکول میں داخل ہو گئے اور امتیازی نمبروں سے میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج سول لائنز میں داخل ہو گئے جہاں انہیں شفیق‘ محنتی‘ علم دوست مہربان اساتذہ کی رہنمائی میسر ہو گئی ان اساتذہ نے اپنی سرپرستی میں لے کر انہیں علم کی پیاس بجھانے میں مدد دینے کے ساتھ ساتھ ان کی خداداد صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ان شفیق و مہربان استادوں میں پروفیسر مشیر احمد خان‘ پروفیسر انور جمال‘ پروفیسر تاثیر وجدان‘ پروفیسر عامر فہیم‘ پروفیسر مظہر گیلانی‘ پروفیسر خلیل صدیقی شامل تھے۔
اسی دور میں میرے تایا جان نے مذہبی سرگرمیوں سماجی خدمت تحریر و تقریر اور سیاست میں دلچسپی لینا شروع کر دی تھی۔ وہ مختلف مواقع پر اخبارات میں مختلف موضوعات پر مضامین اور آرٹیکل لکھتے تھے اسی دور میں مختلف کالجز کی بین الکلیاتی تقریبات میں مضمون نویسی اور تقاریر میں ہمیشہ اول پوزیشن حاصل کرتے تھے انٹر کالجیٹ مقابلوں میں ضلع ملتان خانیوال لاہور ساہیوال اور دوسرے شہروں میں وہ ملتان کی پہچان بن چکے تھے سول لائنز کالج کے ادبی مجلہ ’’دلیل سحر‘‘ کے ایڈیٹر کی حیثیت سے رسالہ میں مذہبی تحریریں تاریخی شخصیات کے احوال زندگی اور نوجوان طالب علموں کی تخلیقات کو شائع کرتے تھے۔ تنظیم انجمن طلبہ اسلام کے شہری ناظم کی حیثیت سے وہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کی مذہبی رہنمائی میں مصروف و مشغول رہے وہ طالب علموں کو حقوق اور حقوق العباد کی تلقین کرتے تھے۔ ان کے مسائل کے حل کے لئے مصروف رہتے تھے اسی دور میں وہ گورنمنٹ کالج سول لائنز کی سٹوڈنٹس یونین کے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے پاکستان کی خالق جماعت پاکستان مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے عوامی حقوق کے لئے خود کو وقف کر دیا پاکستان مسلم لیگ کے سٹی جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے انہوں نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین بلدیاتی نمائندوں کے ہمراہ ہمیشہ فعال کردار ادا کیا۔ 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں ملتان سنوارو گروپ کے نمائندوں نے جب دو قومی اسمبلی اور چار صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر کلین سویپ کیا تو وہ عوامی گروپ کے ترجمان کی حیثیت سے ملتان کے شہریوں کے مسائل کے حل کے لئے کمربستہ ہو گئے۔ پھر میونسپل کارپوریشن ملتان کے ایوان میں بھاری اکثریت سے مزدور نمائندے کی حیثیت سے کامیاب ہو کر داخل ہوئے تو بڑے بڑے جاگیرداروں سرمایہ داروں کے محلات میں زلزلے آ گئے وہ جناح ہال گھنٹہ گھر میں ملتان اور اہل ملتان کی بات کرتے تھے ۔میرے تایا ابو کا زندگی بھر دربار غوث بہاؤ الدین زکریاؒ ملتانی قلعہ کہنہ قاسم باغ پر عبادت و و ریاضت نوافل‘ نماز کی ادائیگی معمول رہا۔ انہوں نے والی ملتان کے مزار اقدس پر گھنٹوں حاضری کو اپنا زندگی کا مقصد بنا لیا تھا وہیں دربار شریف کی مسجد میں ہر جمعرات کو بعد نماز مغرب ذکر اذکار نعت خوانی اور ختم خواجگان کی محفل منعقد ہوتی تھی عرصہ اٹھارہ سال میرے تایا ابو میاں علامہ انتظار حسین قریشی اس محفل کو باقاعدگی کے ساتھ منعقد کرتے رہے ہیں اب عرصہ نو سال سے میرے والد محترم غلام مصطفٰے قریشی پپو بھائی اس محفل کو جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔
جب 21 مئی 2009ء بروز جمعرات کو میری دادی محترمہ رحلت فرمائی گئیں تو میرے تایا ابو کی تو جیسے دنیا ہی اجڑ گئی انہیں برین ہیمبرج ہو گیا۔ والدہ محترمہ کی قل خوانی میں جامع مسجد پھول ہٹ چوک بازار میں شدید علالت کے باعث ڈاکٹروں کے منع کرنے کے باوجود تشریف لائے اور پھر اگلی جمعرات 28 مئی جمعرات کو اپنی والدہ کی محبت میں دار فانی سے عالم جاودانی کی طرف کوچ کر گئے اور ماں سے محبت کے جذبہ کو دنیا کی تاریخ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زندہ کر گئے۔ آج جمعرات 10 مئی کو میری دادی محترمہ اور محترمہ تایا جان علامہ میاں انتظار حسین قریشی کے 9ویں سالانہ ختم شریف کی مرکزی تقریب حسب روایت دربار غوث بہاؤ الدین زکریا ملتانیؒ قلعہ کہنہ قاسم باغ بعد نماز مغرب منعقد ہو گی اس موقع پر مرحومین کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی ذکر اذکار ختم شریف منعقد ہو گا اور درجات کی بلندی کے لئے اجتماعی دعا کی جائے گی۔