سانحہ ماڈل ٹائون کیس: گواہوں کو چٹیں دینے پر عدالت برہم
لاہور ( نامہ نگار) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹائون استغاثہ کیس کی سماعت کی گئی۔ پراسیکیوٹر کی طرف سے پولیس کے گواہوں کو دوران جرح چٹیں دینے پر اے ٹی سی جج نے پراسیکیوٹر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے انہیں اس سے سختی سے روک دیا، مستغیث جواد حامد نے اے ٹی سی جج کی توجہ مبذول کرائی کہ پراسیکیوٹر وقار بھٹی مقتولین کی بجائے قاتل پارٹی کا سہولت کار بنا ہوا ہے انہیں اس غیر قانونی اقدام سے روکا جائے ۔جج نے کہا کہ دوران جرح صرف اور صرف گواہ بول سکتا ہے کوئی اسے ڈکٹیشن نہیں دے سکتا۔ پولیس کی طرف سے درج کروائے گئے مقدمہ نمبر 510 میں اے ایس آئی شریف اور سب انسپکٹر غلام علی پیش ہوئے۔ عوامی تحریک کے وکلاء کارکنوں کی طرف سے اسلحہ کے استعمال یا پر تشدد کارروائیوں کے حوالے سے پولیس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ کارکنوں کی طرف سے اسلحہ کا استعمال ٹیبل سٹوری ہے۔ پولیس کے گواہ ایک سانس میں دو دو باتیں کرتے ہیں انہیں خود علم نہیں وہ کیا کہنا چاہتے ہیں اور کیا کہہ رہے ہیں۔ مستغیث جواد حامد نے کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ چھ ماہ میں 60پیشیاں بھگت لیں جبکہ انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں شریف برادران کے حکم پر درج ہونیوالے جعلی مقدمہ میں عوامی تحریک کے 42کارکن 200پیشیاں بھگت چکے ہیں ۔ کیس کی مزید سماعت آج10مئی کو ہو گی۔