اسحاق ڈار اثاثہ جات ریفرنس استغاثہ کے گواہ کو اگلی سماعت پر تمام ریکارڈ لانے کا حکم
اسلام آباد(نا مہ نگار)اسلام آباد کی احتساب عدالت نے استغاثہ کے گو اہ محمد عظیم کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے متعلقہ تمام ریکارڈ ساتھ لانے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 16مئی تک ملتوی کر دی ہے۔ بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کیسماعت ہوئی ،سماعت شروع ہوئی تو ریفرنس میں نامزد تین ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔ سماعت شروع ہو ئی تو وکیل صفائی قاضی مصباح کی گواہ محمد عظیم پر جرح کی، گواہ محمد عظیم نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ تفتیشی افسر کے خط میں بنک کی ٹرانزیکشن کی تفصیلات نہیں مانگی گئی تھی، تفتیشی افسر نے17 اگست2017کو زبانی کہا کہ اکاﺅنٹس کی ٹرانزیکشن کی تفصیلات لے کر آئیں، گواہ نے کہا کہ نیب کی تفتیشی افسر نے دو خطوط لکھے، دونوں خطوط سولہ اگست 2017کے ہیں، وکیل قاضی مصباح کے پو چھنے پر گواہ نے بتایا کہ میرے پاس دونوں خطوں کی کاپیاں موجود ہیں، دونوں خطوط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیے ہیں۔ گواہ نے کہا کہ 6 نومبر 2003کو لوکل بل کے ذریعے489100کی رقم اسحاق ڈار کے اکانٹ میں منتقل ہوئی، یہ رقم بنک الفلاح ایل ڈی اے برانچ لاہور میں منتقل ہوئی، وکیل نے کہا کہ اگر میں یہ کہوں کہ یہ رقم اختر عزیز حنیف نے جاری کی تو آپ کیا کہیں گے، گواہ نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ اختر عزیز حنیف نے یہ رقم جاری کی، 3مئی کو تین لاکھ کی رقم اسحاق ڈار کے اکاﺅنٹ میں منتقل ہوئی، نہیں معلوم کہ وہ اکاﺅ نٹ کس کا تھا البتہ یہ یاد ہے کہ وہ بنک الفیصل تھا، وکیل صفائی نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ تین لاکھ کی رقم ہجویری اکاﺅنٹ سے آئی، گواہ نے کہا کہ نہیں معلوم کہ یہ رقم کہاں سے آئی۔ وکیل قاضی مصباح نے پھر سوال کیا کہ 17 اگست 2005کو تین لاکھ کی رقم کس کے اکاﺅنٹ سے اسحاق ڈار کے اکاﺅنٹ میں منتقل ہوئی، گواہ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ تین لاکھ کی رقم اسحاق ڈار کے اکاﺅنٹ میں منتقل ہوئی لیکن اکاﺅنٹ کس کا تھا معلوم نہیں، وکیل نے کہا کہ کیا یہ درست ہے کہ 23دسمبر 2008کو ہجویری ٹرسٹ کے اکانٹ میں تین لاکھ روپے ٹرانسفر ہوئے، گواہ نے کہا کہ میرے ریکارڈ کے مطابق 30دسمبر کو اسحاق ڈار کے اکاﺅنٹ سے تین لاکھ روپے نکالے گئے، یہ معلوم نہیں کہ وہ رقم ہجویری ٹرسٹ کو جاری ہوئی یاآگے کہاں گئی؟کیل صفائی قاضی مصباح نے کہا کہ 28-6-2011کا چیک کس کے لیے جمع ہوا،گواہ نے کہا کہ 28-6-2011کا چیک ہجویری ٹرسٹ کیلئے جمع ہوا،27-11-2012کو ہجویری ٹرسٹ کیلئے دس لاکھ کا چیک جمع ہوا،وکیل نے کہا کہ کیا یہ چیک آپ کی برانچ کا ہے اور اصل چیک آپ کے پاس موجود ہے،گواہ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ وہ چیک میری برانچ کا چیک ہے اور اصل چیک موجود ہے،14-5-2013کا چیک 16-5-2013کو جمع کروایا گیا،نیب کے گواہ محمد عظیم پر وکیل صفائی قاضی مصباح کی جر ح جاری تھی کہ عدالت نے مقدمے کی سماعت 16مئی تک ملتوی کردی،عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہ محمد عظیم کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے متعلقہ تمام ریکارڈ ساتھ لانے کا حکم دے دیا ہے۔پانچ اپریل کو ہونے والی سماعت پر احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ جات ریفرنس میں صدر نیشنل بینک سعید احمد سمیت تینوں شریک ملزموں پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ تینوں شریک ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔
ڈار کیس