ایم کیو ایم نے صوبہ کا شوشا پھر چھوڑ دیا---محرکات کیا ہیں؟
شہزاد چغتائی
کراچی کے حکیم سعید پارک میں جلسہ کرنے پر دو بڑی جماعتیں جن کے درمیان غیراعلانیہ اتحاد ہے آپس میں الجھ پڑیں جس کے بعد گلشن اقبال میدان جنگ بن گیا اورہوائی فائرنگ تشدد گھیرائو جلائو کے باعث شہر نصف شب تک یرغمال بنا رہا۔24گھنٹے کے دوران بیانات کی جنگ الزامات کی بوچھاڑ اورسیاسی غنڈوں کو لگام دینے کے اعلان کے بعد ماحول میں اس وقت ٹھہرائو لایا جا سکا جب بلاول بھٹو نے مداخلت کی۔ لیکن کراچی کو پیپلز پارٹی کا شہر قرار دے کر بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم کو جیسے ایک مرتبہ پھر چھیڑ دیا۔ یہ وہ موقع تھا جب پیپلز پارٹی کراچی جنگ بندی کیلئے تیار نہیں تھی لیکن بلاول بھٹو نے کہا کراچی ہمارا شہر ہے۔ میں عمران خان کو حکیم سعید پارک میں جلسہ عام کی دعوت دیتا ہوں پیپلز پارٹی کسی اورجگہ جلسہ عام کرلے گی۔ بلاول بھٹو کے اعلان کے بعد تحریک انصاف نے بھی حکیم سعید پارک میں جلسہ نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی پہلے ہی یہ تجویز دے چکے تھے کہ دونوں جماعتیں حکیم سعید پارک میں جلسہ سے دستبر دار ہوجائیں۔ اس سے قبل پی ٹی آئی اور تحریک انصاف کے درمیان گلشن اقبال میں تنازعہ کے باعث منگل کے دن بھی صورتحال کشیدہ رہی۔ دونوں جماعتوں نے ایک دوسر ے پر تشدد فائرنگ کا الزام عائد کیا اورویڈیو فوٹیج جاری کردیئے۔ تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے شاہ فیصل تھانے میں بلاول بھٹو آصف علی زرداری سعید غنی اور…عالم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دیدی لیکن پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما بھی عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرانے پہنچ گئے۔ پیپلز پارٹی کے سعید غنی ‘راشد ربانی اورشوکت وقاص نے رات 2بجے اورعلی زیدی نے رات 3 بجے پریس کانفرنس کی ۔ تحریک انصاف نے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما گینگ وار کے ساٹھ ستر کارکنوں کو لے کر آئے اورانہوں نے تحریک انصاف کے کیمپ پر حملہ کردیا کیمپ گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں جلا دیں اور براہ راست فائرنگ کی جبکہ پیپلز پارٹی نے الزام لگایا کہ تحریک انصاف کے غنڈوں نے فائرنگ کی انہوں نے فائرنگ کی ویڈیو بھی جاری کی۔سیاسی حلقے کراچی میں سیاسی کشیدگی کے محرکات تلاش کررہے ہیں اورسوال کیاجارہا ہے کہ کیا نیا کھیل شروع ہوگیا ہے؟ پیپلز پارٹی کا گیم کیا ہے پہلے وہ ایم کیوا یم سے اور پھر تحریک انصاف سے کیوں الجھ پڑی۔ حقیقت یہ ہے کہ الیکشن سے پہلے کراچی میں سیاسی کشیدگی پیدا ہوگئی ہے پیپلز پارٹی جو کہ پہلے ایم کیوا یم سے الجھی ہوئی تھی اب اس کی تحریک انصاف کے ساتھ کشمکش جاری ہے۔ ایم کیو ایم کے بھیگی بلی بن جانے کے بعد اب تحریک انصاف نے حکمراں جماعت کو ٹف ٹائم دینے کی ٹھان لی ہے۔ لیاقت آباد میں جلسہ کرکے پیپلز پارٹی نے ایم کیوا یم کے دھڑوں کو زندہ کردیا اورنئی جان ڈال دی لیکن پیپلز پارٹی اورمخالف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایم کیوا یم کو شدید مزاحمت کا سامنا ہے اس دوران سوشل میڈیا پر ریجیکٹ ایم کیو ایم مہم شروع ہوگئی جس کے ساتھ ایم کیو ایم کو مشکلات کا سامنا ہے۔لیاقت آباد کے مکینوں نے ایم کیو ایم کا آفس بند کر دیا پتنگ اورجھنڈا اتار دیا۔ ٹنکی گرائونڈ پر متحدہ کا ہیڈ کوارٹر پہلے ہی سیل ہے۔ یونین کمیٹی 37 سے پینافلیکس بھی ہٹا دیاگیا۔ سوشل میڈیاپرسوال کیاجارہا ہے ایم کیو ایم نے 37سالوں میں کراچی کو کیا دیا۔ اب مہاجر کارڈ استعمال نہیں کرنے دیں گے اب لسانی سیاست نہیں چلے گی۔ کراچی میں یہ افواہیں بھی اڑ رہی ہیں کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو تین تین سیٹیں ملیں گی ساری نشستیں پاک سرزمین پارٹی لے جائے گی ۔ متحدہ کے مخالفین کا خیال ہے کہ الیکشن تک ایم کیو ایم منہ دکھانے کے لائق نہیں رہے گی۔ لیاقت آباد میں جلسہ عام ایم کیوا یم کے اتحاد کی علامت بن گیا۔ جلسہ عام سے قبل یہ بات موضوع بنی ہوئی تھی کہ جلسہ سے آخری خطاب کون کرے گا جس پر ایم کیوا یم کی رہنما منحرف رکن اسمبلی ارم فاروقی نے کہا کہ جو آخری خطاب کرے گا وہ ہی متحد متحدہ کا سربراہ ہو گا۔ ڈاکٹرمقبول صدیقی نے نئے صوبے کا شوشا چھوڑکر نئی صورتحال پیدا کردی انہوں نے کہا کہ ہمیں منزل نہیں رہنما چاہیے اور ہماری منزل متروکہ سندھ صوبہ ہے۔ سیاسی حلقے کہتے ہیں ایم کیو ایم اورپیپلز پارٹی نے کراچی کا کوئی مسئلہ حل نہیں کیا۔ دونوں جماعتیں جلسوںا ورطاقت کے مظاہروں پر اکتفا کررہی ہیں پاکستان میںاب وقت آگیا ہے کہ اس قسم کی سیاست ختم ہونی چاہیے ۔ سندھ کی سیاسی جماعتیں اقتدار میں آکرلوٹ مار کرتی ہیں۔ لیاقت آباد میںپیپلز پارٹی کے جلسہ کے بعد عامر خان اورفاروق ستار گلے مل لئے اور ڈاکٹرفاروق ستار نے الگ جلسہ عام منسوخ کردیا۔مصالحتی کوششوں کے بعد ڈاکٹر فاروق ستاردوسری بار بہادرآباد آ گئے۔ اس سے قبل جب بہادرآباد گئے تو عامر خان ایم کیوایم کے آفس میں موجود تھے لیکن انہوں نے فاروق ستار سے ملاقات نہیں کی تھی جب عامر خان سے فاروق ستارکی آمدکے بارے میں استفسار کیا گیاتھا تو انہوں نے کہا تھا کہ فاروق ستار آتے رہیں۔ میں تو اپنے آفس آیا ہوں۔ پیپلز پارٹی کے پاورشو کے بعد ایم کیوا یم اورپیپلز پارٹی کے درمیان کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی تھی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی میدان میں کود پڑے انہوں نے یہ تاثر دینے کیلئے کہ کراچی ان کاشہر ہے۔ مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور پیش گوئی کی کہ آئندہ الیکشن میں ایم کیو ایم کو ووٹ نہیں ملیں گے اورعروس البلاد کو یرغمال بنانے والوں کو عوام ووٹ کی طاقت سے آئوٹ کر دیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نائن زیرو بھی گئے جہاں اطراف کا علاقہ جئے بھٹو کے نعروں سے گونج اٹھا وزیراعلیٰ نے نائن زیرو کے نزدیک ہوٹل سے نہاری کھائی اورایم کیوا یم کو جواب دینے کیلئے لیاری کا بھی دورہ کیاکیونکہ خالد مقبول نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی اپنے گڑھ لیاری جلسہ کرکے دکھائے ہمارے پاوربیس پر حملے نہ کرے جب فاروق ستار بہادرآباد میں تھے تو کامران ٹیسوری کی کالوں کا تانتا بندھ گیا۔ فاروق ستار نے بات کرنے سے گریز کیا تو کامران ٹیسوری بھڑک اٹھے ایم کیو ایم کے دھڑوں میںافہام تفہیم سے جہاں دوسری سیاسی پارٹیاں خوش نہیں وہاں فنکشنل مسلم لیگ کے سابق رہنما اور ایم کیوا یم کے ڈپٹی کنوینر کامران ٹیسوری ناخوش ہیں وہ جس مشن پر فنکشنل مسلم لیگ سے منتقل ہوگئے وہ ناکام ہوگیا۔فاروق ستار نے کامران ٹیسوری کے لئے سب کوچھوڑا ایم کیوا یم کے اندر تنازعہ کے خالق کامران ٹیسوری تھے ان کاکریڈٹ یہ ہے کہ انہوں نے ایم کیو ایم کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیا جس کے نتیجے میںایم کیو ایم اب تک سینیٹ کی 5 نشستیںگنوا چکی ہے سیاسی حلقے کہتے ہیں ایم کیو ایم سب کچھ لٹا کر ہوش میں آئی ہے۔