شریف فیملی کیخلاف ٹرائل کی مدت میں مزید ایک ماہ توسیع انصاف کا قتل عام نہیں ہونے دینگے : سپریم کورٹ
اسلام آباد( آن لائن‘آئی این پی) سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو مزید ایک ماہ کا وقت دے دیا۔ بدھ کے روز جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عظمت سعید پر مشتمل دو رکنی خصوصی بینچ نے احتساب عدالت کی شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے میں توسیع سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر جسٹس اعجاز الاحسن نے نیب پراسیکیوٹر اکبر تارڑ سے استفسار کیا کہ ریفرنس کا ٹرائل ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوا،تاخیر کی وجوہات کیا ہیں؟ عدالت پہلے ہی کافی وقت دے چکی ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شریف خاندان کیخلاف تین ریفرنسز میں سے ایک ریفرنس میں ہماری طرف سے کارروائی مکمل ہو چکی ہے۔استغاثہ کے تمام گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں صرف 342 کی سٹیٹمنٹ باقی ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا ایک ریفرنس کا فیصلہ دیگر ریفرنسز سے پہلے ہو سکتا ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ فیصلہ ایک ساتھ کرتی ہے یا الگ الگ ۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ آپ کو مزید کتنا وقت چاہیے جس پر وکیل نے کہا کہ ٹرائل اور پوائنٹس مکمل کرنے لیے تین ماہ کا وقت درکار ہوگا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہونے والا ہے۔ جلد بازی سے ٹرائل متاثر ہونے اور ملزمان کا فئیر ٹرائل کا حق متاثر ہوسکتا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے رمضان میں جنگیں بھی لڑی ہیں جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ جنگ لڑوا لیں لیکن یہ ذہنی کام ہے، مشقت بہت ہے، رمضان میں یہ کام مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا اگر اس مقررہ مدت میں ٹرائل مکمل نہ ہو تو عدالت یہاں بیٹھی ہے آجائیے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ انصاف کا قتل عام نہیں ہونے دیں گے اور ملزمان کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔یقین دلاتے ہیں ٹرائل شفاف ہو گا۔ نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ ہم نے پراسیکیوشن سے کہا تھا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء اور دیگر گواہان کے بیان تینوں ریفرنسز میں اکٹھے کرلیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ صرف 38 قانونی نکات ایسے ہیں جن پر جرح ہونی ہے۔ واجد ضیاء اور عمران ڈوگر کے بیان پر جرح کے مزید دو سیشن ہونے ہیں۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ایک ریفرنس میں 18 گواہان کے بیانات ہوچکے ہیں اور ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کے بیانات باقی ہیں۔ عدالت نے خواجہ حارث کی تین ماہ کا وقت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 9 جون تک کی مہلت دیدی۔
نیب ریفرنسز/ٹرائل