زکوٰۃکے آداب اور معاشرتی فوائد (۱)

Mar 10, 2025

خواجہ نورالزماں اویسی

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسان کی روحانی ، اخلاقی اور سماجی تربیت کے تمام پہلوئوں کا احاطہ کرتا ہے ۔ زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے ۔ یہ صرف ایک مالی فریضہ نہیں بلکہ ایک ایسا عمل ہے جو بندے کے اخلاق، نیت اور اللہ تعالی کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرتا ہے ۔ زکوٰۃ صرف مال کی ادائیگی کا نام نہیں بلکہ ایک ایسا منصفانہ نظام ہے جو دولت کی مساوی تقسیم اور سماجی عدل کو یقینی بناتا ہے ۔ زکوٰۃ ادا کرتے وقت چند آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے ۔ 
۱:سب سے پہلے خلوص نیت : زکوٰۃ ادا کرتے وقت صرف اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہو ۔اگر زکوٰۃ دیتے وقت ریا کاری ، دکھاوے یا پھر شہرت کی نیت ہو تو زکوٰۃ ادا کرنے کا ثواب ضائع ہو جائے ۔ ۲: زکوٰۃ ہمیشہ حلال مال سے ادا کرنی چاہیے حرام مال سے دی ہوئی زکوٰۃ سے ،مال پاک نہیں ہوتا اور بجائے ثواب کمانے کے انسان گناہ کا مرتکب ہوتا ہے ۔ ۳: زکوٰۃ دیتے وقت اس بات کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے کہ زکوٰۃ صحیح حق دار تک پہنچ جائے ۔ ۴: زکوٰۃ دینے کے بعد احسان نہ جتایا جائے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : اے ایمان والو اپنی خیرات کو احسان جتا کر اورتکلیف دے کر برباد نہ کرو ۔
زکوٰۃ ادا کرنے کے بے شمار معاشرتی فوائد ہیں جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:
زکوٰۃ ادا کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ معاشرے میں غربت کا خاتمہ ہو تا ہے ۔ غریب اور نادار لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری ہوتی ہیں ۔ جب صاحب استطاعت افراد اپنے مال کی زکوٰۃ کو مستحقین تک پہنچائیں گے تو غریب لوگوں کی مشکلات کم ہوں گی اور ایک حقیقی فلاحی ریاست کا قیام عمل میں آئے گا جس میں کوئی شخص بھی بھوکا نہیں سوئے گا ۔ 
زکوٰۃ ادا کرنے کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ معاشرے میں دولت صرف چند ہاتھوں میں محدود نہیں رہتی بلکہ یہ مختلف طبقات میں گردش کرتی رہتی ہے ۔اس طرح دولت کی غیر مساوی تقسیم سے پیدا ہونے والے سماجی مسائل کا خاتمہ ممکن ہوتا ہے اور ایک متوازی معیشت تشکیل پاتی ہے ۔
جب امیر لوگ اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں تو اس سے پیسہ گردش میں آتا ہے جس سے معیشت مضبوط ہوتی ہے کاروبار ترقی کرتا ہے اور بے روز گاری کا خاتمہ ہوتا ہے ۔ زکوٰۃ اسلامی معیشت کا ایک لازمی جزو ہے جو دولت کی منصفانہ تقسیم ، غربت کے خاتمے اور مالی استحکام میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے ۔  
جب امیر لوگ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں تو غریب لوگوں کے دلوں میں ان کے لیے محبت پیدا ہوتی ہے اور ایک دوسرے کے لیے خیر خوہی کا جذبہ پید اہوتا ہے ۔  جب انسان اپنی دولت کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتا ہے تو اسی حقیقی خوشی اور دلی سکون حاصل ہوتا ہے جو اسے دنیا کی کسی اور چیز سے حاصل نہیں ہوتا ۔ 

مزیدخبریں