’’رمضان شریف اور تاجروں کی بے حسی‘‘

Mar 10, 2025

بلقیس ریاض

 رمضان شریف مہینے کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا بخشش اور تیسرہ دوزخ سے رہائی۔اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چائیے۔ روزہ نفس اور جسم کی اصلاح کرتا ہے۔ رمضان مبارک ہمیں درس دیتا ہے کہ ہم اللہ سے مانگیں جس کے قبضے میں سب کچھ ہے۔ وہ دینے والا ہے اور ہم لینے والے ہیں۔
لیکن سارا سال لوگوں کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے رمضان کا با برکت مہینہ ہو اور بڑے بڑے تاجروں کا رویہ دیکھ کر دل دہل جاتا ہے۔ وہ اپنی کمر کس لیتے ہیں سوچتے ہیں جتنا لوگوں سے لوٹنا ہے لوٹ لیں ان کا خون نچوڑنا ہے نچوڑ لیں۔ حیرت کی بات ہے کہ رمضان کے مہینے میں روضہ رکھ کر سودا بیچنے والے لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ منڈی سے کم قیمت کی چیزیں خرید کر مہنگے داموں میں فروخت کرتے ہوئے قسمیں کھاتے ہیں ہم زیادہ منافع نہیں لیتے لیکن ناجائز منافع کماتے ہیں اور انہی روپوں سے صدقات بھی دیتے ہیں انہیں تو اللہ کا خوف بھی نہیں آتا۔ایسے تاجر بد نیت بے حس ہیں چند پیسوں کی خاطر اپنا ایمان بیچ دیتے ہیں اور ساتھ ساتھ اللہ کو راضی کرنے کے لئے خیرات بھی کرتے ہیں مہنگی چیزیں غریبوں کی دسترس سے باہر ہوتی ہیں۔وہ اچھی افطاری سے محروم ہو جاتے ہیں۔ 
ٹیلی ویژن پر مختلف کھانوں کے ایڈ ز (Ads) آتے ہیں طرح طرح کے پکوان افطاری کی میز پر چنے ہوتے ہیں۔ ایک پورے کنبے کو افطار ی کرتے ہوئے دکھاتے ہیں جہاں دنیا بھر کی چیزیں میز پر لگی ہوتی ہیں غریب لوگوں کے دلوں پر کیا گزرتی ہے صرف اللہ ہی دیکھ سکتا ہے۔ ہماری قوم سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کھو چکی ہے۔ساری دنیا میں لوگوں کے خاص تہواروں پر سستی چیزیں بکتی ہیں ہمارے مسلمانوں نے کلمہ طیبہ پڑھا ہے کچھ زیادہ ہی مسلمان ہیں اس لئے مہنگی چیزوں فروخت کرتے ہیں شاید مسلمانوں کی فطرت میں ہے۔ 
یہ مہینہ انسانی ترقی اور عروج کا مہینہ ہے۔ اگر روزہ کے دوران اپنے غصے کو قابو پا کر تحمل مزاجی اور صبر سے کام لیں تو خداوند تعالیٰ اس شخص پر اپنی رحمت کی بارش کرتا ہے۔ اس مہینے انسان کو چائیے کہ زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کرے اور اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی کوشش کرے۔ گو کہ انسان خطا کا پتلا ہے۔ مگر اللہ بڑ ا مہربان اور غفورالرحیم ہے۔ وہ بندے کو فوراََ معاف کر دیتا ہے۔ استغفار زیادہ سے زیادہ پڑھنا چائیے۔ ایک چھوٹی سی مثال دیتی ہوں کہ ایک بچہ شرارت کرتا ہے اور ساتھ ہی اپنی ماں سے معافی مانگ لیتا ہے تو ماں کا دل خوش ہو جاتا ہے اور وہ اس کو معاف کر دیتی ہے۔ اللہ تو قادر مطلق ہے وہ انسان کو کیوں نا معاف کرے۔
عموماََ ہر نماز کیلئے جب وہ وضو کرتا ہے تو وہ پاک ہو جاتا ہے اور اس کے گناہ جھڑنے لگتے ہیں۔
روزے کی فضیلت یہ ہے کہ انسان کا تمام جسم اور آل (Overall) ہوتا ہے۔ جیسے گاڑی کا انجن اور آولنگ (Oiling)کے بعد مضبوط اور رواں ہوتا ہے۔ اسی طرح روزے کی بدولت انسان کے گناہ رمضان میں دھل جاتے ہیں۔ انسان روزے کی کیفیت میں دل و جان کے ساتھ اللہ کے قریب ہوتا ہے۔ گناہوں سے بچ جاتا ہے اور اپنی خامیوں کا خود ہی محاصبہ کرتا ہے اور نیک کام کرنے کی کوشش میں مصروف رہتا ہے اس کی کوشش یہی ہوتی ہے۔ خصوصاََ ماہ رمضان کے ایام میں ہر برائی سے دور رہے،ویسے تو اللہ تعالیٰ کے حضور میں توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا رہتا ہے۔ جب صدق دل سے خدا کے حضور گڑ گڑا کر اپنے گناہوں کی معافی کا دستگار ہے تو خداوند کریم اتنا غفور و رحیم ہے کہ فوراََ اس توبہ کو منظور کر لیتا ہے اور معاف کر دیتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ معاملہ اللہ اور بندے کا ہو۔ ورنہ حقوق العباد کے بارے میں ارشاد ہے کہ جب تک ایک شخص جس نے دوسرے سے زیادتی کی ہو اس سے معافی نہیں مانگے گا تو اللہ بھی اس کو معاف نہیں کرے گا۔
روزہ صرف بھوکے،پیاسے اور کچھ نہ کھانے کا نام نہیں ہے بلکہ آنکھوں کا روزہ ہے کسی کو میلی آنکھ سے نہ دیکھے،کانوں کا روزہ کسی کی برائی نہ سنے،ہاتھوں کا روزہ برائی کی طرف ہاتھ نہ بڑھیں،یعنی چوری نہ کی جائے۔ پاؤں سے چل کر بدی نہ کی جائے۔ زبان کا روزہ یعنی کسی کی برائی نہ کی جائے...اور جھوٹ فریب دھوکہ بازی سے اجتناب کیا جائے۔
روزہ ایک آزمائش سے گزرنے کا نام ہے جسے صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ اس کا بندہ اس آزمائش پر پورا اترتا ہے کہ نہیں۔روزہ تزکیہ نفس کیلئے ایک ذریعہ ہے حتیٰ کہ ہر قسم کی برائی سے روکتا ہے۔ اس ضمن میں خواجہ شمس الدین سیالوی نے فرمایا۔’’جو شخص روزہ رکھتا ہے اورکسی کی عیب نکتہ چینی کرتا ہے۔ اہل شریعت کے نزدیک اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے‘‘ لیکن افسوس سے لکھنا پڑتا ہے کہ آجکل کے دور میں بعض لوگ روزہ رکھ کر ہر کام وہ کرتے ہیں جس سے اللہ اور اس کا رسول خوش نہیں ہوتا۔ چیزوں میں ملاوٹ،کاروبار میں جھوٹ اور فریب،بات بات پر جھوٹی قسمیں،ہر ناجائیز کام کو جائیز سمجھ کر کرنا یہ سوچ کر نماز پڑھتا ہوں کہ روزے دار ہوں اللہ معاف کر دے گا مگر اللہ ایسی باتوں سے خوش نہیں ہوتا اور ایسا شخص جو صرف اور صرف خدا کی خوشنودی کیلئے اچھی نیت سے روزہ رکھتا ہے۔ بھوک پیاس کے علاوہ کسی کی غیبت اور برائی نہیں کرتا تو اللہ اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے.
آج کے نفسا نفسی کے دور میں جو اپنے نفس کو کنٹرول کرتا ہے۔ حالانکہ نفس میں کنٹرول کرنا بہت مشکل ہے۔ اگر انسان خدا کی راہ میں سچ کا دامن تھامے رکھے تو خدا اس کی مدد فرماتا ہے اور پھر کسی قسم کی آنچ نہیں آتی۔اگر انسان ایک نظر ڈالے تو اسے پتہ چل جائے گا کہ وہ مسلسل اللہ کی ناراضگی مول لے رہا ہے لہٰذا اس کے انجام پر بھی نظر ڈالنی چائیے اور سوچنا چائیے کہ ماضی میں کیوں اقوام برباد ہوئیں۔ زلزلے،وبائیں سیلاب آتے ہیں اور یہ ملحوظ خاطر رکھنا چائیے کہ قوانین قدرت ہیں جن سے بچاؤ ممکن نہیں ہاں اگر اللہ سے نیک دلی سے معافی مانگ لی جائے تو عذاب ٹل جاتے ہیں۔ لہٰذا یہ سوچنے اور غور کرنے کا مقام ہے کہ بنی نوع انسان کی کیا اہمیت ہے۔ 
میری دعا ہے کہ ماہ رمضان کے بابرکت مہینے میں اللہ تاجروں کو ہدایت دے اورغریبوں سے ہو سکے تو کم قیمت میں چیزیں فروخت کریں تاکہ غریب لوگ بھی افطاری کرنے کی سکت رکھ سکے اگر تاجر ایسا کریں گے تواللہ ان کو اور بھی نوازے گا۔

مزیدخبریں