متعدد سینیٹرز کا ایوان بالا میں الوداعی خطاب، مختلف کمیٹیوں کی رپورٹس پیش
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کے گزشتہ روز کے اجلاس میں ایوان کی مختلف کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی گئیں جبکہ متعدد ارکان نے الوداعی اظہار خیال بھی کیا۔ سینیٹر جاوید عباسی برسر عام پھانسی دینے کے سلسلہ میں پرزن رولز میں ترمیم دستور میں ترمیم کے بارے میں رپورٹیں پیش کیں۔ سینیٹر طاہر مشہدی نے گوادر میں صاف پانی کی فراہمی، سید مظفر حسین شاہ نے گنے کی قیمت، سینیٹر تاج حیدر نے گوادر کے دورے اور کمیٹی ارکان چین کے دورے کے متعلق رپورٹیں پیش کیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کمیٹی کے 22 رکن تھے۔ تیسری رپورٹ میں جو سفارشات دی تھیں ان پر حکومت نے عمل کیا۔ کمیٹی کے ارکان نے گوادر کا دورہ کیا تھا۔ تربت بھی گئے، گوادر میں تیزی سے کام کرنا ہے، موٹروے بننی ہے، رپورٹ کی سفارشات پر عمل کرنا پڑے گا۔ اس سے بلوچستان اور کے پی کے میں ترقی ہوگی۔ ایوان اگر رپورٹ کو منظور کرلے تو اس سے سفارشات پر عمل آسان ہوجائے گا۔ مغربی روٹ پر عمل کرنا بھی آسان ہوجائے گا۔ سینیٹر کبیر احمد نے کہا وہ بھی اس کمیٹی کے ممبر تھے۔ تاج حیدر نے کمیٹی کو اچھے انداز میں چلایا۔ رپورٹ میں سفارشات زمینی حقائق سے مطابقت رکھتی ہیں۔ تاج حیدر نے کہا کہ ہمیں سمندری سی پیک بھی بنانا چاہیے اور اس کے ذریعے مشرقی چین کو پاکستان کے ساتھ ملایا جائے۔ جاوید اقبال عباسی نے قانون کی مجلس قائمہ کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے ارکان نے محنت سے کام کیا۔ ہمارے پاس مشکل کام آئے۔ مشکلات بھی آئیں چیئرمین نے بہت تعاون کیا۔ سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ یہ سب کمیٹی کی رپورٹ ہے۔ میں نے اپنی پوری معیاد میں اتنی اچھی رپورٹ نہیں دیکھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹینکرز سے پانی لانے پر بہت پیسے ضائع کیئے گئے۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ جیسا شریف انسان نہیں دیکھا، ان کا دل بہت بڑا ہے۔ ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ طاہر مشہدی کہنہ مشق سیاستدان ہیں۔ سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ اس وقت پاکستانی گنے کے کاشتکار قیمت کے مسئلے میں الجھے ہوئے ہیں۔ حکومتوں سے کہا ہے کہ گنے کی امدادی قیمت کاشتکار کو ملنی چاہیے۔ اسلام آباد میں این اے آر سی کی سی ڈی اے 1400ایکڑ زمین کو منسوخ کرانا چاہتا تھا۔ جس کیخلاف جدوجہد کی اور وزیراعظم نے سی ڈی اے کو ہدایت کی سمری کو واپس لیا جائے۔ ریٹائر ہونے والے سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے کہا کہ عزت کے ساتھ اپنی معیاد پوری کرکے جارہے ہیں۔ ایوان میں بہت سینیٹر موجود ہیں جب تک صوبوں کی بات نہ کریں اچھی وفاق نہیں بناسکتے۔ سی پیک پر درست انداز میں عمل نہیں کیا گیا۔ نیب کے قانون پر نظرثانی کیلئے کمیٹی بنی تھی تاہم کمیٹی فعال نہیں رہی کیوں کہ کام نہیں کرنے دیا گیا۔ ہم سب کا خیال تھا کہ نیب کے قانون میں عدلیہ اور فوج بھی آنی چاہیے۔ اس کمیٹی کو چلنے نہیں دیا گیا۔ اس کمیٹی کو دوبارہ فعال کیا جائے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سینٹ میں کام کرنے والے سی ڈی اے کے ملازمین کو بھی سینٹ کے ملازمین کی طرح اعزازیہ دیا جائے۔ چیئرمین نے کہا کہ سی ڈی اے اور پی ٹی وی کو اس سلسلے میں خط لکھا جائے گا۔ اداروں کے تصادم کی باتیں سنتے رہتے ہیں۔ جب تک سیاسی جماعتیں مضبوط نہیں ہوں گی۔ پارلیمنٹ مضبوط نہیں ہوگی۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر ازسر نو غور کرنا چاہیے۔ سبکدوش ہونے والے ڈپٹی چیئرمین سینٹ عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ تین سال میرے ساتھ شفقت رہی ہے اس کو فراموش نہیں کروں گا۔ ایوان کو مل کر چلایا۔ سینٹ کو اختیارات حاصل ہونے چاہیے تاکہ اس تصور کو یقینی بنایا جائے جو سینٹ کی تشکیل کا مقصد ہے۔ سینٹ کا اجلاس ملتوی ہونے کے بعد سبکدوش ہونے والے تمام سینیٹرز کو شیلڈز دی گئیں۔