خواتین کیلئے اسوہ ٔکامل
سیدہ عبیدۃ الزہرا
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال ؒ بیسویں صدی کے مسلمانان عالم اور بالخصوص برصغیر کے مسلمانوں کے وہ مسیحا ہیں جنہوں نے زوال کا شکار امت مسلمہ کے امراض کی تشخیص بھی کی اور اس کے علاج کیلئے نسخے بھی تجویز کئے اسی لئے انہیں حکیم الامت کا خطاب دیا گیا۔دنیا کے نقشے پر اسلامی نظریے کی بنیاد پر پاکستان کی صورت پہلی لکیر کھینچے جانے کا تصور دینے کا اعزاز انہیں ہی حاصل ہے ۔اسی لئے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ اقبال کی شخصیت عالمگیر تھی وہ مفکر اعظم تھے اسلام کے شارح تھے موجودہ دور میں اسلام کو ان سے زیادہ کسی نے نہیں سمجھا،میں نے ان سے زیادہ رفیق اور اسلام کا شیدائی کسی کو نہیں دیکھا‘‘۔
جیسے جیسے مغرب عروج حاصل کرتا گیاویسے ویسے عورت ایک بار پھر زوال کی پستیوں میں گھرنے لگی، عورت کی آزادی کا نعرہ لگا کر عورت کو بازار کی جنس بنا دیاگیا۔علامہ محمد اقبال ؒ جنہوں نے ہر مرحلے اور ہر مسئلے میں قرآن اور سیرت مصطفی ؐ کو سامنے رکھ کر مسلمانوں کی رہنمائی کی ۔انہوں نے خواتین کیلئے حضرت فاطمہ ز ہر اؓ کی سیرت کو اسوہ کامل قرار دیا ۔سیرت فاطمہ زہراؓ پر مبنی علامہ اقبال کا یہ کلام مسلمان خواتین کیلئے ہدایت کا ذریعہ اور خاتون جنت کو بے مثل خراج ہے ۔(ازکلیات اقبال (فارسی)رموز بے خودی )
مریم از یک نسبت عیسی عزیز
از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز
مریمؑ حضرت عیسیؑ کے حوالے سے ایک ہی نسبت سے بزرگ و عزیز ہیں؛ جبکہ حضرت زہرؓا تین نسبتوں سے بزرگ و عزیز ہیں۔
نور چشم رحمت للعالمین
آن امام اولین و آخرین
(فاطمہ زہر اؓ )رحمۃللعالمین ؐ کی نورچشم بیٹی ہیں؛ جوگزرے ہوئے تمام زمانوں اور آنے والے تمام زمانوںکے پیشوا و رہبر ہیں۔
آن کہ جان در پیکر گیتی رسید
روزگار تازہ آئین آفرید
انہی کی وجہ سے کائنات کے پیکر میں روح پھونکی گئی اور ایک تازہ دین سے معمور زمانے کی تخلیق ہوئی۔
بانوی آن تاجدار ہل اتی
مرتضی مشکل گشا شیر خدا
وہ "ہل اتی" کے تاجدار، مرتضی مشکل گشا، شیرخدا ؓ کی زوجہ مکرمہ اور بانوئے معظمہ ہیں۔
پادشاہ و کلبہ ای ایوان او
یک حسام و یک زرہ سامان او
(علیؓ) بادشاہ ہیں جن کا ایوان ایک جھونپڑی ہے اور ان کا پورا سامان ایک شمشیر اور ایک زرہ ہے۔
مادر آن مرکز پرکار عشق
مادر آن کاروان سالار عشق
وہ ان کی ماں ہیں جو عشق الہی کی پرکار کا نقطہء مرکز ہیںوہ کاروان عشق الہی کے سالارکی ماں ہیں۔
آن یکی شمع شبستان حرم
حافظ جمعیت خیر الامم
وہ ایک شبستان حرم حسن ؓ کی شمع اور بہترین امت امت مسلمہ کی اجتماعیت و اتحاد کے محافظ ہیں۔
تا نشینند آتش پیکار و کین
پشت پا زد بر سر تاج و نگین
اس لئے کہ جنگ اور دشمنی کی آگ بجھ جائے، آپ امام حسنؓ نے حکومت کو ٹھوکر مار کر ترک کردیا۔
و آن دگر مولای ابرار جہان
قوت بازوی احرار جہان
اور وہ دوسرے امام حسین ؓ ؛ دنیا کے نیک سیرت لوگوں کے مولا؛ اور حریت پسندوں کی قوت بازو۔
در نوای زندگی سوز از حسین
اہل حق حریت آموز از حسین
زندگی کی نوا میں سوز ہے تو حسینؓ سے اور اہل حق نے اگر حریت سیکھی ہے تو حسینؓ سے سیکھی ہے۔
سیرت فرزندہا از امہات
جوہر صدق و صفا از امہات
فرزندوں کی سیرت اور روش زندگی ما ؤں سے ورثے میں ملتی ہے؛ صدق و خلوص کا جوہر ماؤں سے ملتا ہے۔
بہر محتاجی دلش آن گونہ سوخت
با یہودی چادر خود را فروخت
ایک محتاج و مسکین کی حالت پر ان کو اس قدر ترس آیا کہ اپنی چادر یہودی کو بیچ ڈالی۔
مزرع تسلیم را حاصل بتول
مادران را اسو ہ کامل بتول
تسلیم اور عبودیت کی کھیتی کا حاصل حضرت بتول ؓ ہیں اور ماؤں کے لئے نمونہ کاملہ حضرت بتول ؓ ہیں
آں ادب پروردۂ صبر و رضا
آسیا گردان و لب قرآں سرا
انہوں نے صبر و رضا کی تربیت گاہ میں پرورش پائی جب وہ چکی چلا رہی ہوتیں تو ان کے لبوں پر قرآن کی تلاوت ہوتی ۔
گریہ ہائے بر زبالین بے نیاز
گوہر افشاندی بدامان نماز
وہ ذات بے نیاز کیلئے گریہ فرماتیںاور نماز کے دوران آنکھوں سے آنسووں کی صورت گو ہر افشانی کرتیں۔
اشک او بر چید جبریل از زمین
بمچو شبنم ریخت بر عرش بریں
جبرائیل امیں ان کے آنسوؤں کو زمیں سے چن لیتا تاکہ جنت میں شبنم کی صورت پھیلا سکے
رشتۂ آئینِ حق زنجیرِ پاست پاسِ فرمانِ جنابِ مصطفیٰؐ است
اسلام سے رشتہ میرے پاؤں کی زنجیر ہے اور مجھے رسول خدا محمد مصطفی ؐ کے فرمان کا پاس ہے
ورنہ گردِ تربتش گردید مے
سجدہ ہا بر خاکِ اْو پاشید مے
ورنہ میں ان کی قبر اطہر کے گرد طواف کرتااوراس قبر کی خاک پر سجدے کرتا۔