بعض سیاسی رہنمائوں کے سینٹ الیکشن پر الزامات تشویشناک ہیں: صدر ممنون
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ جمہوریت کے استحکام کے لئے تمام سیاسی شراکت داروں اور قومی اداروں کے درمیان وسیع تر اتفاق رائے اور نظام کے تحفظ کے لئے آئینی ضمانتیں ضروری ہیں ، اس سلسلے میں ایوان صدر تمام ضروری سہولتیں بخوشی فراہم کرے گا۔ صدر مملکت نے یہ بات سینٹ کے نصف ارکان کی معیاد مکمل ہونے پر ان سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی، سپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق،ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری، قائد ایوان راجہ ظفرالحق اورقائد حزبِ اختلاف اعتزاز احسن نے بھی خطاب کیا۔ صدر مملکت نے اس موقع پر سینیٹ کی کارکردگی پر مشتمل کتابوں کا اجرا بھی کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پارلیمنٹ حکومت کی سمت کے تعین اور کارکردگی پر نظر رکھنے کا سب سے بڑا ادارہ ہے جس کے سامنے ریاست کے تمام ادارے جوابدہ ہیں، حالیہ دنوں میں اس کے چند خوبصورت مناظر دیکھنے کو ملے۔ آنے والے دنوں میں اس کے مثبت اثرات یقینا سامنے آئیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس عمل کو زیادہ موثر اور کار آمد بنانے کے لئے مناسب ہو گا کہ سیاسی نظام کے دیگر شراکت داروں اور متعلقہ قومی اداروں سے مشاورت کا اہتمام بھی کیا جائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ سینٹ اس مشاورت کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے باضابطہ وسیع تر قومی اتفاق رائے سے اسے آئینی تحفظ دیتا ہے تا کہ جمہوری نظام کوآئین کی منشا اور عوام کی خواہشات کے مطابق پروان چڑھایا جا سکے۔ انھوں نے توقع کا اظہار کیا کہ بچوں اور قوم کے عظیم تر مفاد میں یہ کام ہنگامی بنیادوں پر نمٹایا جائے گا تاکہ تاریخ انھیں اچھے الفاظ میں یاد رکھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ سینٹ کے حالیہ انتخاب کا انعقاد جمہوریت کے استحکام کے ضمن میں ایک اہم سنگِ میل ہے کیونکہ قوم نے ان سے بڑی امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں لیکن بعض سیاسی رہنمائوں نے اس عمل پر جس نوعیت کے الزامات لگائے وہ تشویشناک ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایسے اہم اور حساس قومی معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ معاملات کو متنازع بنانے کی بجائے ان پر سنجیدگی سے غور کیا جائے اورضرورت محسوس ہو تو طریقہ انتخاب میں مناسب تبدیلی کی جائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ماضی کے تلخ تجربات کی وجہ سے جمہوری تسلسل کے بارے میں حساسیت قابلِ فہم ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر جمہوری نظام کے بنیادی اصول کی پاسداری نہیں ہوگی تو سسٹم میں خرابی پیدا ہوگی اس طرح کوئی حکومت بھی کام نہ کر سکے گی۔انھوں نے تما م جماعتوں پر زور دیاکہ وہ باہمی اختلافات کوبالائے طاق رکھ کر جمہوری عمل کو آگے بڑھا نے کے لئے اپنا کردار ادا کریں اگرہر ادارہ اپنا اپنا کام کرے تو اس سے جمہوریت مضبوط ہو گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایوان بالا احساسِ ذمہ داری کے ساتھ قومی مسائل ، ان کے اسباب کی تحقیق و تجزیے اور ان کے حل کی سنجیدہ کوششوں کے لیے قانون سازی کرے ۔ ضروری ہے کہ پارلیمان کی کارروائی سے عوام پوری طرح با خبر ہوں۔ اس طرح ان اداروں اور عوام کے درمیان اعتماد کا رشتہ مضبوط ہوتاہے۔صدر مملکت نے مسرت کا اظہار کیا کہ سینیٹ سیکریٹریٹ نے اپنی کارکردگی کو کتابوں کی اشاعت کے ذریعے عوام کی رسائی تک ممکن بنا دیا ہے جو خوش آئند ہے۔ صدر مملکت نے اس موقع پر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی جمہوریت کی بقا کے لئے خدمات کو سراہا۔ انھوں نے توقع کا اظہارکیا کہ ہماری قوم درپیش چیلنجزکو مسائل کی پیچیدگی کو سمجھنے اوربحرانوں سے نمٹنے کا حوصلہ رکھتی ہے۔پاکستان کا مستقبل تابناک ہے۔