2018ء کے الیکشن اور ہمارے نظریات
ملک کی موجودہ صورتحال کسی اہل دانش سے پوشیدہ نہیں۔ ہر عاقل‘ بالغ‘ ‘عام و خاص اس صورتحال سے باخبر واقف ہے۔ انتہائی اعلیٰ سطح پر اعلیٰ عہدوں پر بیٹھنے والے اپنے معزز ترین عہدوں پربیٹھ کر جس طریقے سے ان عہدوں کی بے حرمتی اوربے بیخ کنی کررہے ہیں ان سے ہر عام و خاص بہ خوبی باخبر ہے۔ ملک معیشت کو ناقص بناکر‘ اقتصادیات کونقصان پہنچا کر‘ صنعت و حرفت‘ تہذیب وثقافت کوپس پشت ڈال کراپنی عیش پرستی اورملک کی عوام و خواص کو اپنی ناقص تدبیروں سے تکلیف و پریشان کرنا اورملک کی بڑھتی ہوئی ترقی میں روڑے اٹکانا اور سب سے بڑھ کر کرپشن کی انتہاکردینا اس وقت کی حکومت نے گزشتہ تمام ادوار کی حکومتوں کوپس پشت ڈال دیا اور اس دور حکومت کوراہزنی اور ڈاکہ زنی کاآخری ہتھیارسمجھا اور کرپشن کی انتہا کردی۔ موجودہ حکومت کا چپڑاسی سے لے کروزیراعظم تک تمام طبقہ اس لعنت میں مبتلا ہے جس وزیر اعظم نے اقتدارمیں آنے سے قبل ہزاروں اورلاکھوں عوام سے عہد کرکے ووٹ مانگا اورا ن کوسبز باغ دکھائے اور ان سے وعدے کئے عوام کو سہولیات اورآسائش فراہم کرنے کے اور اس طرح ان کے جان ومال کی حفاظت کے وعدے کئے مگر یہ سب نے دیکھا جیسے ہی موجودہ حکومت اپنی ناقص کارکردگیوں اور تدبیروں کولے کربرسر اقتدارہوئی تو ملک کی معیشت ‘ صنعت مزید ناقص اور کمتر ہوتی چلی گئی اور ملک دن بدن تنزلی کی طرف چل پڑا اورملک کی معیشت و تجارت اور عوام آئے دن حکومت کے کرپٹ ہتھکنڈوں سے متاثر ہوتے چلے جارہے ہیں اورملک کا تمام نظام درہم برہم ہورہاہے۔ تمام شعبے بدظن و بری طرح متاثر ہیں۔ پولیس کامحکمہ جو ایک عرصہ سے کچھ قابل ستائش کام کررہا تھا اپنی ماضی کی سرگرمیوں کی وجہ سے مگر موجودہ حکومت کی غلط پالیسیوں اور دھکوسلوں سے اس کا انجام بد اس وقت بین الاقوامی سطح پر دیکھا جاسکتا ہے جس نے رشوت و بھتہ خوری وصول نہ کرنے پر حلف لئے ہوئے ہیں اور رشوت کو چائے پانی کی حیثیت دے کراستعمال کررہا ہے۔ اس طرح دوسرا اہم ترین شعبہ ہسپتال ہیں جو اپنی ذمہ داریوں کو احسن انداز میں پیش کرنے کی بجائے اپنی خواہشات منوانے کیلئے اپنے فرض منصبی کوبھی پس پشت ڈال دیتے ہیں اور اور مظلوم شہریوں کی جان و مال سے کھیلتے ہیں۔ اس طرح ہماری حکومت چاہے وفاقی ہو یا صوبائی تمام حکمران طبقہ کرپشن جیسے بت کی پوجا میں ایسا راسخ ہوچکا ہے کہ اب شاید موت ہی اس کا چھٹکارا دلا سکتی ہے اور بظاہر کوئی بھی حکومت اپنا فرض منصبی کو سنجیدگی سے ادا کرنے کے لئے تیار نہیں اور درحقیقت سچ بات یہ ہے کہ موجودہ حکمران طبقہ میں سے کوئی بھی اس لائق نہیں کہ وہ صاحب اقتداربنے اورپارلیمنٹ کی زینت بنے کیونکہ دراصل وہ ان نشستوں کے حقدار ہی نہیں بلکہ ان کی اس مقام تک رسائی اول تا آخر وہ غلط بیانی اوردھاندلی جیسی ناپاک اور کمزور بنیادوں پر ہوتی ہے جو الیکشن سے لے کر کرسی تک رشوت اور دھاندلی کاپلان اورلوٹ کھسوٹ کا نظریہ لے کرآتی ہے۔ دراصل بات یہ ہی ہے کہ آپ جتنا بھی غورو خوض کریں گے تو درحقیقت کسی حکمران حکومت کا کوئی مثبت اقدام ملک و قوم کے سامنے نہیں آیا جس پر ہم اور آپ دنیا کے کفر کے سامنے یا بین الاقوامی دنیا کے سامنے سینہ تان کریاان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں اور اپنے ملک ترقی پر اترائیں بلکہ ہمارابچہ بچہ حکومت سمیت وہ اس ملک کے نااہل حکمرانوں کی وجہ سے غیروں کا قرضہ دار بنا ہواہے اورشاید جب تک یہ حکمران اوریہ جمہوریت جیسا ناقص وفرسودہ نظام اس ملک میں رائج رہا توشاید قیامت تک یہ ملک تنزلی کی دلدل سے نہ نکل سکے بلکہ اگر ہم و اقعی ملک کو ترقی پرگامزن کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں خلافت جیسا نظام رائج کرناپڑے گا اور اگر نظام رائج نہ کرسکیں توکم سے کم ہم اس نظام کے لئے کسی حد تک کوشش کرسکتے ہیں۔ اگر ہم کوشش کریں تو ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوسکتے ہیںاور اس کے لئے الحمدللہ ہمارے پاس اسلامی قیادت بھی موجود ہے ‘اگر ہم درحقیقت اس نظام کیلئے کوشش کریںگے توانشاء اللہ ہم اپنے ملک کو بہترین اسلامی ملک بناسکتے ہیں۔ اس کے لئے ہمیں دن دگنی رات چگنی ترقی اورمحنت کرنی ہوگی دعاہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے عزائم میں پختگی اور سنجیدگی عطا فرمائے اورہماراحامی و ناصر ہو۔