دنیائے اسلام کے عظیم قاری زینت القراء غلام رسول انتقال کر گئے
لاہور (خصوصی نامہ نگار) دنیائے اسلام کے عظیم قاری ہزاروں حفاظ اور قراء کے استاذ زینت القراء قاری محمد غلام رسول 9 مارچ کی صبح تہجد کے وقت انتقال کر گئے ان کی عمر تقریباً 80سال تھی، ان کے پسماندگان میں تین بیٹے مبشر رسول، مدثر رسول اور مزمل رسول ایک بیوہ اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔ قاری غلام رسول1935ء کو لاہور میں پیدا ہوئے اور پاکستان کی معروف درسگاہ حزب الاحناف لاہور سے سند فضیلت حاصل کی اور اس وقت کے معروف قاری عبد المالک سے تجوید و قرات کا علم حاصل کیا اپنی خداداد صلاحیت کی بدولت میدان قرات میں پوری دنیا میں شہرت حاصل کی اور صدارتی ایوارڈ حاصل کیا۔ ریڈیو پاکستان اور ٹیلی ویژن پر مسلسل 50سال تک قرآن پاک کی تلاوت کرتے رہے اور بے شمار ایوارڈ حاصل کئے۔ جامعہ نعیمیہ میں تدریس کے بعد اپنے پانچ مدارس قائم کئے ۔ انہوں نے مختلف ممالک میں حسن قرات کی محافل میں پاکستان کی نمائندگی کی۔لاہور، اسلام آباد ، کینیڈا، برطانیہ میں ان کی زیر نگرانی تجوید و قرات کے مدارس دین اسلام کی ترویج و اشاعت میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے 1974ء کے قومی اسمبلی کے تاریخ ساز اجلاس میں مولانا شاہ احمد نورانی کی قرارداد پر اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے جب قادیانیوں کے غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا اعلان کیا اس اجلاس میں تلاوت قرآن پاک کا شرف قاری غلام رسول کے حصہ میں آیا۔ عظیم الشان سنی کانفرنسوں 1970ء میں ٹوبہ ٹیک سنگھ، 78ء میں ملتان سنی کانفرنس، 79ء میں رائے ونڈ میلاد المصطفیٰ ؐ کانفرنس کا آغاز قاری صاحب کی تلاوت سے ہوا۔ تقریباً 60سال سے حضور داتا گنج بخشؒ کے سالانہ عرس مبارک کی تمام تقریبات کا آغاز قاری صاحب کی تلاوت سے ہوتا تھا بیرون ممالک میں ان کی تلاوت سن کر بہت سے غیر مسلم مشرف بہ اسلام ہوئے۔ انہوں نے متعدد مرتبہ مختلف چینلوں اور ریکارڈنگ کمپنیوں کو حدر اور ترتیل میں قرآن پاک بمعہ ترجمہ اور بغیر ترجمہ کے ریکارڈ کروائے۔ قاری غلام رسول مولانا شاہ احمد نورانی اور مولانا عبدالستار خان نیازی کے با اعتماد دوستوں میں سے تھے۔ انہوں نے تین بیٹے قاری مبشر رسول، قاری مدثر رسول اور قاری مزمل رسول، چار بیٹیاں اور ہزاروں شاگرد سوگوار چھوڑے ہیں ، انکی نماز جنازہ آج (10مارچ) بروز پیر بعد نماز ظہر دارالقرآن نیو گارڈن ٹائون لاہور میں ادا کی جائے گی۔ ان کے انتقال پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، جمعیت علماء پاکستان کے رہنمائوں پیر اعجاز احمد ہاشمی، صاحبزادہ شاہ محمد اویس نورانی، قاری محمد زوار بہادر، مفتی منیب الرحمن، پیر میاں عبدالخالق آف بھرچونڈی شریف، مفتی جمیل احمد نعیمی، جے یو پی (زبیر) کے سیکرٹری جنرل پیر محفوظ مشہدی، علامہ محمد خان لغاری، سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر امجد چشتی اور دیگر رہنمائوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی بلندی درجات کی دعا کی ہے ۔ علاوہ ازیں شہبازشریف نے قاری غلام رسول کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ ایک تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ مرحوم قاری غلام رسول کے درجات بلند فرمائے اور ان کے ورثاء کو صبر جمیل عطا کرے۔