جنابِ قمر الزمان کائرہ نے تلخابہ¿ اقتدار سے آخری لمحے تک دست کش نہ ہونے کے عزم کا اظہار کیا تھا! اور اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ اُنہوں نے عزم بالجزم سے کام لیتے ہوئے اپنا کہا پورا کر دِکھایا!ورنہ حکومتیں تین مہینے پہلے تحلیل کر دی جاتی ہیں! تاکہ انتخاب کا عمل جلد ازجلد شروع ہو کر جلد ازجلد اپنے منطقی نتائج تک پہنچ سکے! لیکن پاکستان پیپلز پارٹی ایک جداگانہ پارلیمانی تاریخ کی وارث ہے! وہ بلدیاتی انتخا بات کی بات چلاتی ہے! مگر، عین موقع پر اُس انتخابی مہم کو قومی انتخابات کی مہم بنا دیتی ہے! 9ستارے منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں! مگر، جنابِ ذوالفقار بھٹو کی صرف ایک ٹیلی فون کال پر وہ سب کے سب قومی اسمبلی کے انتخابات جیت جاتے ہیں!کیونکہ انتخابی نتائج کے مطابق ان 9حضرات کے سوا تمام قومی اسمبلی پاکستان پیپلز پارٹی کے سپوتوں سے بھر چکی تھی! لہٰذادنیا کے دکھانے کے لئے ایک چھوٹی سی اپوزیشن وجود میں لے آئی گئی! یہ لوگ تعداد میں بہت کم تھے ! لیکن اپنے قد کاٹھ میں یہ سب کے سب باون گزے تھے!
یہ سب کچھ ایک دن میں نہیں ہوا تھا! اس سے پہلے جنابِ سردار شوکت حیات پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے تھے! اور ایک سیاست دان ہونے کے ناتے پارٹی کے اندر ایک نئی کسان پارٹی کھڑی کر چکے تھے! لہٰذا جب جنرل ضیاالحق سامنے آئے، تو، پاکستان پیپلز پارٹی ایک متحد سیاسی پارٹی کا کردار ادا نہیں کر سکی! آج کل یہ کام جنابِ منظور احمد وٹوکر رہے ہیں! پنجاب میں کسی طرف نکل جائیںآپ کے لئے جنابِ منظور احمد وٹو ایک بڑے سے فلیکس پر ایک چوڑی سی مسکراہٹ سجائے خوش آمدید کہتے دکھائی پڑتے ہیں! کیا جنابِ منظور احمد وٹو سردار شوکت حیات ثابت ہو سکیں گے؟ اس کا فیصلہ جنابِ آصف زرداری اسمبلیاں تحلیل کرتے وقت ساتھ کے ساتھ نبیڑ دیں گے!
حالات کچھ بھی ہوں ہمارے شیخ رشید احمد اپنی ٹلّی بجاتے رہنے سے باز نہیں آتے! انہوں نے ایک جلسہ¿ عام سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اگر اُنہیں پانی اور بجلی کی وفاقی وزارت دے دی جائے،تو، وہ صرف 3 ماہ کے اندر ضرورت کے مطابق بجلی فراہم کرنے لگیں گے! اور اگر وہ ایسا نہ کر سکے، تو، سیاست چھوڑ دیں گے! انہوں نے کہا کہ حکومت تحلیل ہونے میں 6دن باقی رہ گئے ہیں! ابھی تک پتہ نہیں کہ نگران وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کون کون سے لوگ ہوں گے!
جنابِ عمران خان نے انتباہ فرمایا ہے کہ اگر نون لیگ اور پی پی نے آرٹیکل 62 اور 63کا نفاذ روکا، تو، نتائج سنگین ہوں گے! ایک اور اطلاع کے مطابق عارف والا سے تعلق رکھنے والے نون لیگ کے ایم پی اے جناب پیر خالد قطب پی ٹی آئی چھوڑ کر دوبارہ نون میں شامل ہو گئے ہیں! پنجاب حکومت نے بھی نگران حکومت سے قبل سیاست دانوں کی سیکورٹی واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے!
دیکھنے کی بات یہ ہے کہ ہمارے دائیں بائیں کیا ہو رہا ہے؟ اور ہمارے سیاست دان درجہ¿ اول کون سی دیگیں ڈھونڈتے پھر رہے ہیں !پاکستان پیپلز پارٹی کے سرکاری ترجمان جناب اعجاز رضوی نے اپنے منفرد انداز میں اس صورت حال پر کیا خوب کہا ہے....
گزر گاہوں پہ سناٹا ہوا ہے
کہ میرا دل ہی کچھ سونا ہوا ہے
جو میری آنکھ سے ٹپکا نہ برسوں
وہ آنسو پھیل کر دریا ہوا ہے
ہمیں معلوم ہے اعجاز رضوی
تو اپنے آپ سے روٹھا ہوا ہے
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024