جہانگیر ترین کی استحکام پاکستان پارٹی
پاکستان میں سیاسی اتحاد بنتے ٹوٹتے رہنا ایک عام بات ہے بلکہ اپنے حلقوں کی حد تک بہت سے بااثر سیاستدانوں کی سیاسی زندگی کا دار و مدار ہی اس سلسلے پر ہوتا ہے کہ کب کوئی نئی جماعت یا اتحاد وجود میں آئے اور وہ اس کا حصہ بنیں۔ الیکٹیبلز کے طور پر جانے جانے والے یہ سیاستدان اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ انھوں نے کب کس سیاسی جمات یا اتحاد کا حصہ بننا ہے۔ کئی مواقع پر اسٹیبلشمنٹ بھی ان مہروں کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتی ہے۔ ایسے ہی بہت سے سیاستدانوں پر مشتمل ایک نئی جماعت تشکیل پائی ہے جس کا نام ’استحکام پاکستان پارٹی‘ ہے۔ اس جماعت کی بنیاد سینئر سیاستدان جہانگیر ترین نے رکھی ہے جو خود بھی قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (قائداعظم)، فنکشنل مسلم لیگ اور پاکستان تحریک انصاف میں رہ چکے ہیں۔ جہانگیر ترین نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں استحکام پاکستان پارٹی کا باضابطہ اعلان کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ آج ہم ایک نئی پارٹی بنا رہے ہیں، سیاست میں آنے کا میرا ایک ہی مقصد رہا ہے کہ ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ جہانگیر ترین نے مزید کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے پاکستان کی سیاست کو تبدیل کر دیا ہے، 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو انجام تک نہ پہنچایا تو پھر سیاسی مخالفین کے گھروں پر حملے بھی جائز سمجھے جائیں گے، کوئی بھی معاشرہ اس بات کی اجازت نہیں دے سکتا۔ جہانگیر ترین جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ سننے میں بہت اچھا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنی پارٹی کی طرف سے عوامی اور ملکی فلاح و بہبود کے لیے کیا منشور سامنے لاتے ہیں اور حقیقی معنوں میں اس منشور کے کتنے حصے پر عمل درآمد کو یقینی بناتے ہیں۔