ریلوے حادثات‘ وجوہات اور سدباب
ریلوے کے تواتر سے حادثات کے باوجود معاملات نہ سلجھنے کی وجہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ ریلوے بھی ٹرانسپورٹ میں آتی ہے اور یہاں کبھی بھی وزیر ریلوے ایسا نہیں رکھا گیا جس کا ٹرانسپورٹ سے تعلق ہو اور جو معاملات کو باریک بینی سے سمجھ سکے۔ احمدپورشرقیہ میں شیل کمپنی کا آئل ٹینکر حادثے کا شکار ہوا۔ حادثات کو کوئی نہیں روک سکتا لیکن سانحات کو روکا جاسکتا ہے۔ احمدپور شرقیہ میں آئل ٹینکر الٹ جانے کے بعد مساجد میں اعلان ہوئے کہ پیٹرول ٹینکر الٹ گیا ہے‘ سب پیٹرول جمع کرلو۔ دنیا بھر میں حادثے کے فوری بعد پولیس اور انتظامیہ اس جگہ کو مکمل طور پر Sealکردیتی ہے تاکہ مزید نقصان سے بچاجاسکے لیکن وہاں پیٹرولنگ پولیس کی گاڑی بھی جل گئی اور سینکڑوں افراد لقمہ اجل بنے۔ اس حادثے میں شیل پاکستان کا کوئی قصور نہیں تھا لیکن انتظامیہ اور پولیس کی نااہلی چھپانے کے لئے اوگرا نے شیل پاکستان لمیٹڈ پر کروڑوں روپے جرمانہ عائد کیا۔ اس میٹنگ میں میں بھی موجود تھا جس میں سیکریٹری پیٹرولیم کے دفتر میں اوگرا کے عہدیداران‘ ایم ڈی شیل اور ایم ڈی پی ایس ا و موجود تھے ۔میں نے شیل پاکستان لمیٹڈ کو بالکل بے قصور قرار دیکر جرمانے کو سراسر غلط قرار دیا لیکن یہاں کئی لوگوں کو بچانے کے لئے شیل پاکستان لمیٹڈکو قربانی کا بکرابنایا گیا۔ حالانکہ شیل پاکستان لمیٹڈ کی پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری ہے۔میرے بار بار لکھنے پر اتنا اثر ضرور ہوا کہ اب کہیں بھی آئل ٹینکر کا حادثہ ہو تو انتظامیہ اور پولیس اس جگہ کو sealکردیتی ہے جس سے حادثہ سانحے میں تبدیل نہیں ہوتا۔
اب یہ خبر بھی ہے کہ ماہرین نے پٹری کو انتہائی بوسیدہ قرار دیکر اسکی فوری مرمت کی تجویز دے رکھی ہے لیکن انسانی جانوں کے ضیاع پر آج تک کسی نے پوچھ گچھ نہیں کی اور نہ ہی کسی کو سزا ملی ہے اسی لئے دیدہ دلیری سے فریٹ ٹرینیں چلائی جارہی ہیں۔ میں نے ہر حکومت میں یہی کہا ہے کہ مال گاڑیاں نہ چلائی جائیں تاکہ انسانی جانیں محفوظ بنائی جاسکیں لیکن یہاں حکومت صنعت کاروں اور اب چین کے فائدے کے لئے انسانی جانوں کی پرواہ نہیں کر رہی اور صنعتکاروں کے مالی فوائد اور چین کے فائدے کے لئے انتہائی وزنی مال گاڑیاں چلائی جارہی ہیں۔ آئل ٹینکرزاور گڈز ٹرانسپورٹ پر اوگرا اور نیشنل ہائی وے کے قوانین موجود ہیں تو ریلوے کے لئے بھی قانون ہونا چاہئے کہ آیا اس قدر بوسیدہ اور پرانی پٹری پر کتنے وزن تک کی ٹرین چلانا محفوظ ہوگا؟ میرے خیال میں آج تک کسی بھی وزیر ریلوے نے اس سے متعلق نہیں سوچا کیونکہ ان کا تعلق ٹرانسپورٹ کے شعبے سے نہیں تھا۔ چین کو اگر فائدہ لینا ہے تو وہ مال گاڑیوں کے لئے نئی پٹری نصب کرے اور اس پر مال گاڑیاں چلائی جائیں۔ موجودہ پٹری کو مسافر ٹرینوں کے لئے بھی کراچی سے خانیوال تک ہنگامی بنیادوں پر مرمت کیا جانا ضروری ہے۔
سب سے پہلے تو ملک بھر میں ریلوے ٹریک پر کئی جگہوں پر پھاٹک نصب نہیں اور جہاں پھاٹک موجود بھی ہیں تو ٹرین کے گزرتے وقت پھاٹک بند نہ کئے جانے سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں لیکن یہ لاپروائی ابھی تک ختم نہیں ہوئی اور ہر دور میں زبانی جمع خرچ سے کام لیا گیا۔ بلاتاخیر ملک بھر میں ریلوے ٹریک پر جہاں جہاں پھاٹک کی ضرورت ہے فوری طور پر نصب ہونے چاہئیں اور قوم کو بتایا جائے کہ پھاٹک بند نہ کئے جانے کے ذمہ داران کے خلاف اب تک کیا محکمہ جاتی کارروائیاں ہوچکی ہیں؟ٹرین میں آتشزدگی کے واقعات کی روک تھام کے لئے تمام ریلوے اسٹیشنز پر سخت تلاشی کی ضرورت ہے۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ سنگین حادثات کے فوری بعد سخت تلاشی کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا لیکن بعد میں پھر روایتی لاپرواہی سے کام لیا جارہا ہے جس سے خدانخواستہ مستقبل میں مزید سنگین حادثات کا خطرہ موجود ہے اور اس سلسلے میں مجرمانہ غفلت برتنے والوں کا محاسبہ کرکے ہی عام آدمی کی جان محفوظ بنائی جاسکتی ہے۔
2018ء میں جب سے موجودہ حکومت آئی ہے انتہائی پرانی اور بوسیدہ ریلوے ٹریک پر فریٹ ٹرینیں چلائی جارہی ہیں اور دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ہم نے ریلوے کے نقصان کو منافع میں بدل دیا ہے حالانکہ حقیقت میں اس حکومت کے وزراء ریلوے شیخ رشید اور اعظم سواتی نے انتہائی وزنی مال بردار ٹرینیں چلاکر ریلوے ٹریک کو Dis-Balanceکردیا ہے جس سے موجودہ حکومت کے دور میں آئے روز ٹرینیں پٹری سے اترنے کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ دنیا بھر میں فریٹ ٹرینوں کے لئے نیا اور وزن برداشت کرنے والا ٹریک نصب کیا جاتا ہے ورنہ فریٹ ٹرینوں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے لیکن یہاں انگریزوں کے دور کے بنے ریلوے ٹریک پر انتہائی وزنی فریٹ ٹرینیں چلائے جانے سے ٹرینوں کے پٹری سے اترنے کے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں۔
ٹرینوں کے پٹری کے اترنے کے واقعات میں اضافہ اسی حکومت کے دور میں ہوا ہے ۔ ان حادثات کے سدباب کے لئے ML-1کی تکمیل سے قبل فوری طورپر فریٹ ٹرینیں بند کردی جائیں اور شیخ رشید و اعظم سواتی سے ان ہلاکتوں کا حساب ہونا چاہئے کیونکہ وزیراعظم عمران خان نے ماضی میں ہمیشہ ریلوے حادثات کی ذمہ داری وزراء ریلوے پر عائد کرکے ان سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا ۔ موجودہ حکومت کو چاہئے کہ تسلسل سے ریلوے حادثات کے سدباب کے لئے وزراء ریلوے سے پوچھ گچھ کی جائے اور وزیراعظم براہ راست ML-1تنصیب تک فریٹ ٹرینیں بند کرنے کا اعلان کریں اور ملک بھر میں پھاٹک کی تنصیب جلد از جلد مکمل کی جائے۔دنیا بھر میں ٹرین حادثے کے بعد اس کے اسباب کا پتہ لگایا جاتا ہے اور کوشش کی جاتی ہے کہ آئندہ کبھی بھی یہ غلطی کسی صورت نہ دہرائی جائے لیکن یہاں تسلسل سے ریلوے حادثات ہوتے ہیں اور ایک ہی طرح کی وجوہات کے باعث قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں لیکن اظہار تعزیت اور اقدامات کے وعدے پر قوم کو بیوقوف بنایا جاتا ہے۔